میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
میمن سوسائٹی میں ایک ارب مالیت کا غیر قانونی پراجیکٹ تکمیل کے قریب

میمن سوسائٹی میں ایک ارب مالیت کا غیر قانونی پراجیکٹ تکمیل کے قریب

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۵ ستمبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

( رپورٹ: نجم انوار) سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کراچی میمن کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی انتظامیہ اور اینٹی انکروچمنٹ پولیس کی ملی بھگت سے میمن سوسائٹی میں تقریباً ایک ارب روپے مالیت کے پانچ منزلہ غیر قانونی پروجیکٹ کی تکمیل آخری مراحل میں ہے۔ پروجیکٹ کے پارٹنر زمیں کرپٹ سسٹم کے سرغنہ شہزاد آرائیں کا قریبی ساتھی عبدالسمیع شیخ بھی شامل ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق میمن کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی بلاک 8&7 کے پلاٹ نمبر C56 کے برابر میں خالی جگہ اور اس سے متصل سرکاری زمین پر تقریباایک ہزار مربع گز کا غیر قانونی پلاٹ نمبر C56/1 نکالا گیا اور بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر جمیل میمن سے ڈیل کی گئی۔ اس ڈیل میں جمیل میمن نے اپنے منہ بولے بیٹے بلڈنگ انسپکٹر شہزاد آرائیں کو آگے رکھا۔ ذرائع نے بتایا کہ ابتدا میں اس غیر قانونی پروجیکٹ کے تین پارٹنر تھے بعد میں ایک کو نکال دیا گیا اور ایک ڈی آئی جی کے بھائی کو فلیٹ دے کر نئے با اثر پارٹنر کا اضافہ کیا گیا جس نے اس پروجیکٹ کو دو سے پانچ منزل تک پہنچایا۔ ادھر شہزاد آرائیں نے اپنے منہ بولے باپ جمیل احمد میمن کو ناصر شاہ کے سامنے گندا کر کے اس کی جگہ خود لے لی اور مذکورہ پروجیکٹ کو تحفظ فراہم کرتا رہا۔ ذرائع نے بتایا کہ جس طرح شہزاد آرائیں نے جمیل میمن کو دھوکادیا، اسی دولت کی ہوس میں آ کر سمیع شیخ نے شہزاد آرائیں کو اس پروجیکٹ میں دھوکادیا اور بلڈر مافیا سے پروجیکٹ کی چھت لے لی۔ جس نے اب غیر قانونی پینٹ ہاؤسز بنا کر فروخت کیے جا رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ جمیل میمن کی ریٹائرمنٹ کے بعد شہزاد آرائیں نے سمیع جملانی کو ڈسٹرکٹ ایسٹ میں ڈرا دھمکا کر ڈائریکٹر لگوایا اور معزول کر کے رکھ دیا۔ ڈائریکٹر کو کرپٹ سسٹم کے کاموں میں مداخلت کی اجازت نہیں تھی لیکن جب شہزاد آرائیں کو سابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پرانی اوقات پر واپس بھیجا، بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں داخلہ بند کرایا، اس کے باوجود ڈائریکٹر سمیع جملانی اس پروجیکٹ پر صرف اس لیے کارروائی نہ کر سکے کہ سمیع شیخ رکاوٹ بنا ہوا تھا۔ لیکن اب جبکہ شہزاد آرائیں گھٹنے ٹیک چکا ہے اور سمیع شیخ بھی عتاب میں ہے تو بھی اس غیر قانونی پروجیکٹ جس کی ہر منزل پر چار بڑے لگژری فلیٹ تعمیر کیے گئے ہیں جن کی مجموعی تعداد 20 بتائی گئی ہے اور چھت پر غیر قانونی پینٹ ہاؤسز بنائے گئے ہیں جو نگراں وزیر بلدیات مبین جمانی ڈی جی اسحاق کھوڑو اور ڈائریکٹر ایسٹ سمیع جملانی کی رٹ کو چیلنج کر رہے ہیں۔ اس کے باوجود پروجیکٹ کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہیں نہیں کی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس غیر قانونی پروجیکٹ کی شکایت تھانہ اینٹی انکروچمنٹ سندھ گورنمنٹ کو بھی کی گئی لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ غیر قانونی تعمیرات کو رکوانے کی اصل ذمہ داری کاشی میمن کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی انتظامیہ کی ہے۔ لیکن انتظامیہ بھی مجرمانہ غفلت کی مرتکب ہوئی ہے تاہم اب اس غیر قانونی پروجیکٹ پر بھر پور انہدامی کارروائی کی ذمہ داری ڈائریکٹر ڈسٹرکٹ ویسٹ سمیع جملانی کی ہے ۔ سمیع جملانی سے اس پوری صورتِ حال پر اُن کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا مگر اُن کی جانب سے کوئی بھی موقف دینے سے گریز کیا گیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں