میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
موٹروے زیادتی کیس ، حکومت اور اپوزیشن کی ایک دوسرے پر تنقید

موٹروے زیادتی کیس ، حکومت اور اپوزیشن کی ایک دوسرے پر تنقید

ویب ڈیسک
منگل, ۱۵ ستمبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

قومی اسمبلی میں موٹروے زیادتی کیس پر بحث کے بجائے بھی حکومت اور اپوزیشن کی ایک دوسرے پر تنقید ہی کرنے لگی۔اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ جس میں اپوزیشن کی جانب سے لاہور سیالکوٹ موٹر وے پر خاتون سے اجتماعی زیادتی کے واقعے اور سی سی پی او لاہور کے بیان کی شدید مذمت کی گئی جب کہ جواب میں حکومت کی جانب سے اپوزیشن پر الزامات لگائے۔قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ موٹروے واقعے پر ہر آنکھ اشک بار ہوئی، اس واقعے پر سب کے سر شرم سے جھک گئے، اس حوالے سے سی سی پی او کا بیان شرمناک ہے، پولیس افسر نے بیان دیا کہ پیٹرول نہیں تھا تو رات کے اندھیرے میں کیوں نکلی، پولیس افسر کے بیان سے پوری قوم کے دل زخمی ہوگئے، اداروں کی رپورٹ کہہ رہی تھی یہ پولیس افسر کرپٹ ہے لیکن ڈھٹائی کے ساتھ اس پولیس افسر کو سی سی پی او تعینات کیا گیا۔ شکر کی بات ہے کہ آج واقعے کا ایک مجرم گرفتار ہوگیا، حکومت اس بحث پر الجھی ہوئی تھی کہ موٹروے پر کس کا کنٹرول ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ زینب واقعے کو پی ٹی آئی نے سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی تھی، موٹروے واقعے پر اپوزیشن پارٹیوں نے ذمہ داری کا کردار ادا کیا، اس واقعے پر سیاسی پارٹیوں نے کوئی سیاست نہیں کی، ہماری حکومت نے زینب واقعے میں 1300 افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کیے تھے، نوازشریف کے دور میں پولیس ریفارمز کی گئیں، ڈولفن پولیس فورس اور فرانزک لیب نواز شریف کے دور میں بنا، پنجاب فرانزک لیب دنیا کی سب سے بڑی دوسری لیب ہے، پنجاب میں پولیس افسروں کی تعیناتیاں 95 فیصد میرٹ پر ہوتی تھیں، وزیراعظم کو کوئی پرواہ نہیں ہے، کمیٹی تشکیل دی جائے کہ موٹروے پر تعیناتی میں تاخیر کی کیا وجہ تھی۔قائد حزب اختلاف کے اظہار خیال کے جواب میں وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا کہ موٹروے واقعے پر جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے، موٹروے واقعے پر پورے ملک کو غم ہے، ہم نظام کو ٹھیک کرنے پر بحث نہیں کررہے۔ ہمارے ہاں بحث برائے بحث اور برائے سیاست ہورہی ہے ایوان میں ہم نے دو قسم کی بحث شروع کررکھی ہے، اس بات پر بحث نہیں ہورہی ہے کہ درندوں کو کیسے عبرت کا نشان بنایا جائے،بحث ہورہی ہے کہ سانحہ موٹر وے پر مراد سعید مستعفیٰ ہوجائے، دوسری بحث یہ ہورہی ہے کہ پنجاب فرانزک لیب کس نے بنائی۔ خدا کے لیے یہ بحث نہ کریں کہ لیب کس نے بنائی اور مراد سعید کہاں ہے۔مراد سعید کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ موٹر وے پر نہیں ہوا، 130 پر کی گئی کال میں نے خود سنی،جن کی ذمہ داری تھی ان کے ساتھ رابطہ کرایا گیا تھا، بحیثیت مرد موٹروے واقعے کا میں ذمہ دار ہوں، اس واقعے کی ذمہ دار ریاست ہے، یہ واقعہ جہاں پر بھی ہوا میں اس کی ذمہ داری لیتا ہوں۔ یہ ایوان اگر متاثرین کے زخموں پر مرہم نہیں رکھ سکتا تو نمک پاشی نہ کرے، اس واقعے کے بعد بچیاں خوفزدہ ہیں ایوان ان خواتین کا خوف دور کرے۔ ان بچیوں اور خواتین کو بتایا جائے کہ ریاست آپ کے تحفظ کی ذمہ داری ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں