موسم کے بدلتے تیور، تہذیبوں کے قاتل نکلے
ماہرین مختلف سوالات کے ذریعے ایسے شواہد تلاش کرنے میں مصروف رہتے ہیں جو قدیم بستیوں ، آبادیوں کی تباہیوں کے حقیقی اسباب تک پہنچنے میں مدد دیں
شیئر کریں
یوں تو یہ سوال ہمیشہ سے موجود رہا ہے کہ دنیا میں بہت سی تہذیبیں، حیاتیاتی مخلوق اور قدیم آبادیاں یکلخت کیسے مٹ گئیں۔ آثارِ قدیمہ کے ماہرین مختلف سوالات کے ذریعے ایسے شواہد تلاش کرنے میں مصروف رہتے ہیں جو قدیم بستیوں ، آبادیوں کی تباہیوں کے حقیقی اسباب تک پہنچنے میں مدد دیں۔ اسی تناظر میں ماہرین ایک عرصے سے اس مفروضے پر غور کررہے ہیں کہ شاید آب و ہوا میں تبدیلی (کلائمیٹ چینج) سے موہن جودڑو اور اس سے وابستہ وادی سندھ کی قدیم تہذیب کا خاتمہ ہوا تھا۔ اس مفروضے کے تحت کام کرتے ہوئے اب ماہرین کو اس کے ریاضیاتی ثبوت بھی مل رہے ہیں۔
روچیسٹر انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ریاضی داں نشانت ملک کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ مون سون کے اوقات میں تبدیلی سے خشک سالی کا راج ہوا ۔اور عہدِ کانسی (برونز ایج) کی شاندار تہذیب تین ہزارسال قبل اپنے اختتام کو پہنچی تھی۔محقق نشانت نے شمالی بھارت کے ایک غار میں اُگنے والی معدن ’’اسٹیلگمائٹ ‘‘کے ہم جا ( آئسوٹوپ) کا تفصیلی جائزہ بھی لیا ہے ۔ جس سے معلوم ہوجاتا ہے کہ کسی ایک مقام پر وقت کے ساتھ ساتھ بارش کی کتنی مقدار گری ہوگی؟ اس طرح گزشتہ پانچ ہزار سات سو (5700 )برسوں میں مون سون بارشوں کا مکمل احوال معلوم کیا گیاہے۔
اس نئی اور غیر معمولی تحقیق سے عیاں ہے کہ جب وادیٔ سندھ کی تہذیب عروج کی جانب گامزن تھی تو اس وقت مون سون بارشوں کا رحجان تھا لیکن جب اس کا زوال شروع ہوا، عین اس دور میں مون سون کا دور یا پیٹرن تیزی سے تبدیل ہونے لگا۔ اس کے بعد پانی کی قلت پیدا ہوئی، فصلیں سوکھ گئیں اور یوںایک زندہ تہذیب موسم کے ہاتھوںختم ہوگئی۔نشانت ملک کی تحقیق سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ جب ڈیٹا کے ذریعے قدیم آب وہوا کا جائزہ لیا جاتا ہے تو وہ مختصر دورانئے کے لیے ہوتا ہے اور اس میں غیریقینیت کا بڑا دخل ہوتا ہے ۔ اس کے برخلاف جب ریاضیاتی اور موسمیاتی تبدیلی پر تحقیق کی جائے تو اس میں نتائج قدرے یقینی ہونے کے ساتھ زیادہ طویل المیعاد اخذ کیے جاسکتے ہیں۔نشانت کی تحقیق میں اس نئے طریقے کے تحت مختصر وقفے کے لیے موسمیاتی تبدیلیوں کا جائزہ لیا گیا ہے ۔
نشانت نے الگورتھم پر مبنی مشین لرننگ اور انفارمیشن تھیوری کو بھی مدِ نظر رکھا ہے ۔ اس سے موسمیاتی ریکارڈ کے گمشدہ گوشوں کو معلوم کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ موسمیاتی امکانات پر بھی غور کیا گیا ہے ۔ لیکن اسٹیلگمائٹ کا ریکارڈ بھی اتنا اچھا نہیں ہوتا اور ہر پانچ سال بعد ہی مون سون کی صورتحال کو اُجاگر کرتا ہے ۔
ہڑپہ اور موہن جودڑو جنوبی ایشیا کی قدیم تہذیب میں شامل ہیں جن کا مقابلہ مصری اور میسوپوٹیمیا آثار سے بھی کیا جاتا ہے ۔ اپنے عروج کے عہد میں یہ تہذیب 1500 کلومیٹر تک وسیع ہوگئی تھی اور بعض شہروں کی آبادی 60 ہزار افراد سے بھی تجاوز کرچکی تھی۔ لیکن دیگر بہت سے اسرار کے ساتھ ساتھ موہن جو دڑو اور ہڑپہ کے دو اہم راز اب تک فاش نہیں ہوسکے جن میں اس کی زبان اور علامات کا مطلب جاننا اور خود اس تہذیب کا زوال شامل ہے ۔جدید تحقیق کے مطابق اس بات کے امکانات مزید قوی ہوگئے ہیں کہ وادیٔ سندھ کی اچانک بربادی بگڑتے ہوئے موسمیاتی نظام کی وجہ سے ہوئی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔