میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مردم شماری، کراچی کے ایک کروڑ 40لاکھ افراد کو لاپتا کردیا گیا، فاروق ستار

مردم شماری، کراچی کے ایک کروڑ 40لاکھ افراد کو لاپتا کردیا گیا، فاروق ستار

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۵ ستمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے زیر اہتمام مردم شماری کے ابتدائی نتائج پر ایک مشاورتی مکالمہ منعقد کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے اختتامی خطاب کرتے ہوئے مکالمے کے شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی آمد اور آپ کی تحقیقی گفتگو سے ہماری مکالمے کی کوشش کامیاب ہوئی ،اس مشاورتی مکالمے سے اس حقیقت پر مہر تصدیق ثبت ہوگئی کہ مردم شماری کے دوران کراچی کی آبادی اور سندھ کے شہری علاقوں کی آبادی کو کم کرکے گنا گیا ۔اس کا مقصد وسائل پر قبضہ کرنا ہے، پہلے ہمیں دیوار سے لگایا جاتا تھا اور اب ہمیں دیوار میں چنوادیا گیا ہے، آبادی کو کم گننا صرف مہاجروں کامسئلہ نہیں، یہ تمام قومیتوں کا مسئلہ ہے ،مردم شماری ایک بنیادی حق ہے ہر پاکستانی کو صحیح گننا چاہئے۔ یہ ہر پاکستانی کا حق ہے آج کا یہ مشاورتی مکالمہ مردم شماری میں کم کرکے آبادی کو گننے کی بھرپور مذمت کرتا ہے، یہ عمل ہمیں احساس محرومی سے بڑھ کر احساس عدم تحفظ کی طرف لے جارہا ہے ۔سندھ کے شہری علاقوں کے عوام یہ محسوس کررہے ہیں کہ وہ کل بھی تیسرے درجے کے شہری اور آج اس سے بدتر صورتحال میں ہیں، ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ سندھ کے شہروں میں مردم شماری ازسر نو کی جائے اور شہری آبادی کو درست طور پر گنا جائے،اس مرم شماری کے کراچی کے 1کروڑ 40لاکھ افراد کو لاپتا کردیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ المیہ اگر مہاجروں کی آبادی نہیں بڑھی تو کراچی میں بسنے والے پختونوں کی آبادی میں اضافہ کیوں نہیں ہوا۔اس کے برعکس کے پی کے میں پختونوں کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔ہم جب یہ کہتے ہیں کہ پختونوں ،سرائیکیوں اور دیگر قومیتوں کے ساتھ ساتھ مہاجروں کو صحیح گن لیں تو انہیں نا جانے کیسی کیسی بو آنے لگتی ہے۔1998کی مردم شماری اعتبار سے کراچی میں آبادی کے بلاکس میں 100فیصد اضافہ ہوا۔ لیکن آبادی میں اضافہ 100فیصد نہیں ہوسکا۔ڈاکٹر فاروق ستار نے از راہ تفنن کہا کہ امن کراچی میں قائم ہوا ہے اور کرکٹ لاہور میں منعقد ہورہی ہے اور ہمیں اس قابل بھی نہیں سمجھا گیا کہ ہم میچ بھی نہیں کراسکتے مشاورتی مکالمے سے شہر کراچی کے میئر اور رکن رابطہ کمیٹی وسیم اختر نے مکالمہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری کا معاملہ انتہائی اہم اور حساس ہے اس میں موجو د خرابی اس امر کے مصداق ہے کہ ہم جس شاخ پہ بیٹھے ہیں اسی کو کاٹ رہے ہیں، جو شہر پورے ملک اور صوبہ سندھ کو چلا رہا ہے اس شہر کے باسیوں کو نا گن کے ظلم کیا جارہا ہے ۔ماہر معاشیات و اقتصادیات ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کی نوٹ اسپیکر کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ مردم شماری کے نتائج ادارہ شماریات کی جانب سے ہونیوالی مختلف سروے رپورٹ سے متصادم ہے یا تو وہ سروے جو بڑے بڑے سیمپل سائز پرکئے گئے یا وہ غلط ہیں یا پھر مردم شماری کے نتائج درست نہیں ہے۔ مشاورتی مکالمہ سے سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا کہ 2010میں جب فاروق ستار نے یہ بیان دیا کہ اگر درست مردم شماری ہوئی تو آئندہ وزیر اعلیٰ ہمارا ہوگا، اس بیان کے بعد حکومتیں الرٹ ہوگئیں 12دسمبر 2016کو پنجاب کے اہم رہنما کا یہ بیان بھی شرکاء کے سامنے پیش کیا کہ اگر معاملات ایسے رہے تو ہمیں ایسا پاکستان نہیں چاہئے، آخر میں کنور دلشاد نے کہاکہ کراچی میں مردم شماری اقوام متحدہ کے متعین کردہ اصولوں کے مطابق نہیں ہوئی ،مکالمے سے سابق سینیٹر جاوید جبار، ایم کیوایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی، شماریات کے سابق پرورفیسرفیصل مہتاب کریم، محمود شام، مظہر عباس، آزاد بن حیدر، سردار احمد اور دیگر نے بھی اظہار خیال کیا اور مردم شماری کے حوالے سے اپنی آراء دیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں