میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
انسداد تجاوزات افسران کی بلڈرز سے لوٹ مار، سرکاری خزانے کو چونا لگانے لگے

انسداد تجاوزات افسران کی بلڈرز سے لوٹ مار، سرکاری خزانے کو چونا لگانے لگے

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۵ ستمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

کراچی(رپورٹ:شاہد شیخ)کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن محکمہ انسداد تجاوزات کے افسران نے بلڈرز اور پلاٹ مالکان سے سڑک اور فٹ پاتھ وغیرہ پر تعمیراتی مٹیریل رکھنے کے من مانے ریٹ وصول کرنا شروع کردیے، کارپوریشن کے مقرر کردہ نرخ سے 20,10 گنا زیادہ نرخ بتاکر سرکاری خزانے میں مقرر کردہ نرخ کے مطابق چالان جاری کیے جاتے ہیں، جبکہ اضافی رقم متعلقہ افسران ہڑپ کرلیتے ہیں۔ کارپوریشن ذرائع کے مطابق شہرمیں تعمیراتی سرگرمیوں میں مصروف بلڈرز اور پلاٹ مالکان سے تعمیراتی مٹیریل سڑک اور فٹ پاتھ وغیرہ پر رکھنے کے ایک روپیہ فی مربع فٹ کے نرخ مقرر ہیں، جبکہ مذکورہ افسران 10سے 20روپے فی مربع فٹ نرخ بتاکر بلڈرز وغیرہ سے من مانے نرخ وصول کرتے ہیں اور سرکاری خزانے میں ایک روپیہ فی مربع فٹ کے حساب سے چالان جاری کرکے رقم جمع کروادی جاتی ہے اور بلڈرز وغیرہ پر احسان بھی کردیا جاتا ہے، جبکہ اوپر سے حاصل ہونے والی بھاری رقم متعلقہ افسران کی جیبوں میں چلی جاتی ہے، بتایا جاتا ہے کہ 10سے 20گنا زیادہ نرخ بتاکر اس میں موقع کی مناسبت سے رعایت دی جاتی ہے، جبکہ مذکورہ تعمیراتی مٹیریل سڑک وغیرہ پر تین ماہ سے چھ ماہ یا سال تک رکھنے کی اجازت دی جاتی ہے، لیکن شہر میں تعمیر ہونے والی کثیرالمنزلہ عمارتیں 10,8سال تک زیر تعمیر رہتی ہیں جن کے بلڈرز سے چالان کی مدت ختم ہونے کے بعد دوسرا چالان جاری کردیا جاتا ہے اور سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچانے کا یہ ٹیکنیکل سلسلہ جاری رہتا ہے اور نہ کسی کو پتا چلتا ہے اور نہ ہی کوئی اعتراض کرپاتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں لاکھوں روپے ماہانہ کمانے والے افسران کا تعلق انسداد تجاوزات محکمے کے ریکوری سیل سے ہے، جوکہ باقاعدگی سے محکمہ کے ڈائریکٹر کو اس کا حصہ پہنچاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ سیکڑوں زیر تعمیر کمرشل اور رہائشی عمارتوں کے بلڈرز اور پلاٹ مالکان سے اس مد میں ماہانہ کروڑوں روپے وصول کرنے کے باوجود کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کی مالی حالت بہتر ہونے کی بجائے دن بدن ابتر ہوتی جارہی ہے ارو مذکورہ محکمے کے افسران امیر سے امیر تر ہوتے جارہے ہیں، جوکہ ان کی معیار زندگی سے بخوبی ظاہر ہے۔ واضح رہے کہ مذکورہ محکمے میں متعدد افسران برسوں سے تعینات ہیں اور اِنھیں ٹرانسفر نہیں کیا جاتا اور تبادلے رُکوانے کے لیے بھاری معاوضوں اور سفارشات سے کام لیا جاتا ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں