قادیانی، بھارت اور اسرائیل
شیئر کریں
آغا شورش کا شمیری نے کہا تھا کہ ربوہ (حال چناب نگر) پاکستان میں اسرائیل ہے۔ قادیانیت کا اسرائیل و بھارت کے ساتھ سیاسی گٹھ جوڑ پاکستان اور ملت اسلامیہ کے خلاف ایک بہت بڑی سازش ہے۔ آرمی چیف اور چیف جسٹس آف پاکستان اس کا نوٹس لیں اور قادیانیوں کی پاکستان کے خلاف سازشوں کا راستا روکیں ۔پاکستانی دہشت گردی قتل و غارت گری کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیںاور وطن کی سلامتی و بقا ء کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں مگر وطن دشمنوں کے لیے بھی ارضِ پاک تنگ کردیں گے۔
عقیدہ ختم نبوت اسلام کی روح ہے۔ اس کی عالی شان عمارت اسی بنیاد پر قائم ہے۔ آئین پاکستان میں قادیانیت کے بارے میں دفعات کے خلاف ہر سازش کا پاکستانی ڈٹ کر مقابلہ کریںگے۔قادیانیوں کی یہود و نصاریٰ کے ساتھ تعلقات کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں اسرائیل کی فوج میںہزاروں قادیانی کام کر رہے ہیں جو کہ عالم اسلام کے سینے میں ایک خنجر کی حیثیت سے پیوست ہے۔ قادیانی آئین پاکستان اور پاکستانی قوم سے انتقام لینے کے لیے تگ و دو میں مصروف ہیں۔ 7؍ستمبر قادیانیوں کو اقلیت قرار دینے کے حوالے سے اور26اپریل کی تاریخ امتناع قادیانیت آرڈیننس کے حوالہ سے قوم کے لیے قابل فخر تاریخیں ہیں اور ان فیصلوں کے خلاف کی جانے والی ہر سازش کو قوم ناکام بنا دے گی۔
قادیانیت کوئی مذہبی فرقہ نہیں۔ عالم اسلام کے خلاف استعمار کا یہ خود کاشتہ پودا ہے جو استعمار کے ایجنڈے پر اسلامی جمہوریہ پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔ 1974کی قومی اسمبلی کی طرف سے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیناعظیم کارنامہ تھا۔قادیانیوں کی طرف سے پاکستان سے غداری کسی رعایت کی مستحق نہیںاس میں مصروف تمام قوتوںبالخصوص قادیانی گروہ کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے۔انگریزوں کے خود دساختہ پودے قادیانیت جیسے ناسورکو ختم کرنے کے لیے100سالہ مسلمانوں کی عظیم جدو جہد کوآج پوری دنیا خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ 7؍ستمبر1974کے فیصلے میں عقیدہ ختم نبوت کو آئینی تحفظ فراہم کیا گیا اور منکرین ختم نبوت کی مذہبی و معاشرتی حیثیت متعین ہوئی مگر قادیانی اپنی آئینی حیثیت تسلیم نہ کرکے آئین پاکستان سے بغاوت کے مرتکب ہورہے ہیں۔ ان پر آئین اور ملک سے غداری کے مقدمات قائم کیے جائیں، انہیں آئین کا پابند بنایا جائے۔فتنۂ قادیانیت ایک خبیثہ کی حیثیت رکھتا ہے جب کہ عقیدہ ختم نبوت اسلام کی اساس ہے۔پاکستان کی حیثیت ایک مسجد کی طرح ہے جس کی حفاظت کرنا ہر مسلمان اپنے ایمان کا حصہ سمجھتا ہے ۔
برما ،کشمیر، فلسطین و دیگر مقامات کے مظلوم مسلمانوں کو ظلم سے نجات دلانے میں پاکستان اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ ادھر قادیانیوں نے پاکستان کو تسلیم ہی نہیں کیااور وہ اکھنڈ بھارت کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔وہ پاکستان کے مسلمانوں کے خیرخواہ ہی نہیں بلکہ عالم اسلام کے تمام مسلمانوں کے خلاف بھی ان کے جذبات سخت معاندانہ ہیں۔ سول و ملٹری بیورو کریسی کی کلیدی پوسٹوں اور حساس عہدوں پر قادیانیوں کا براجمان ہونا ملکی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے جن کا محاسبہ انتہائی ضروری ہے۔ مرزا غلام احمد قادیانی کا دجل وفریب مرزائی ذریت پر واضح ہوچکا ہے جس کی بدولت آج مرزائی اسلام قبول کر رہے ہیں۔مرزائیوں نے نام نہاد نبوت کا دعویٰ کرکے اہلِ اسلام کے دلوں سے جذبہ جہاد و حریت کو ختم کرنے کی ناپاک کوشش کی، جب کہ ناموس رسالتﷺکی پاسبانی ہی ایمان کی بنیاد ہے جس پر کسی قسم کی سودے بازی کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ہمیں اس وقت متحد ہو کر کفار کی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا۔
قادیانیوں نے ہمیشہ جارحیت تشدد اور آئین شکنی کا راستا اختیار کیا ہے اور مسلمانوں کے فرقوں کو آپس میں لڑانے کے لیے بھی مذموم کردار ادا کیا ہے۔آج وقت کے طاغوت نے مسلم امہ پر تہذیبی وفکری یلغار کے ساتھ ننگی جارحیت کو مسلط کر رکھا ہے جس کی ڈوریں قادیانی و اسرائیلی ہلا رہے ہیں مگر اسلام کی تابناک تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ ظلم و جبر کے کوہِ گراں اس کا راستا نہیںروک سکتے۔ اسلام رہتی دنیا تک قائم و دائم رہے گا۔وہ دن دور نہیں جب قادیانیت اور اس کے ہمنوا خس و خاشا ک کی طرح اس ریلے میں بہہ کر اپنا نام و نشا ن کھو بیٹھیں گے۔ انشاء اللہ فتح اسلام و پاکستان کی ہوگی کہ برصغیر کے مسلمانوں نے ہزاروں افرادکی قربانیاں دے کر ختم نبوت کے جھنڈے کو بلند کیے رکھا ہے۔جب کہ1953کی تحفظ ختم نبوت تحریک کے دوران سید ابوالاعلیٰ مودودی اور مولانا عبدالستار نیازی کو پھانسی کی سزائیں سنائیں گئیں اور لاہور میں تو ایک ہی دن مجاہدین کے جلوس پر ٹینک چڑھادیے گئے اور10ہزار سے زائد بوڑھے بچے نوجوان شہید کرڈالے گئے تھے کہ اس وقت کے حکمران قادیانیت کے خلاف جدوجہد کو فرقہ واریت کا شاخسانہ سمجھتے تھے۔حالانکہ انگریز کے گماشتے قادیانی ایک عجیب و غریب نام نہاد مذہبی روپ دھارے ہوئے تھے جن کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کا سب سے پہلا فیصلہ بہاولپور کی ایک عدالت نے دیا تھا جس پر7؍ستمبر1974کو قومی اسمبلی کی مشترکہ قرار داد کے ذریعے مہرِ تصدیق ثبت کردی گئی۔قادیانی اب بھی چناب نگر کے اندر اپنے مردوں کو امانتاً دفن کرتے ہیںاور خواہش پلیدہ کے مطابق خدانخواستہ ہندو پاکستان اکٹھے ہوجانے کے بعد اپنے مردے قادیان میں دفن کرنے کا مذموم ارادہ رکھتے ہیں۔