ملیر ایکسپریس وے میں اربوں کی خردبرد
شیئر کریں
ملیر ایکسپریس وے کا 27 ارب روپے کا ٹھیکہ من پسند کمپنی کو جاری۔ منصوبے میں اربوں روپے کی کرپشن۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے وزیراعلی سندھ نے انکوائری کا مطالبہ کر دیا۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق ملیر ایکسپریس وے کے ٹھیکے کے لئے 3دسمبر 2019 کو تین کمپنیوں جی این اینڈ کو۔ حبیب کنسٹرکشن سروسز اور نیاز محمد خان نے بولی جمع کروائی جس کے بعد حکومت سندھ نے 27 ارب روپے کا ٹھیکہ جی این اینڈ کو ٹھیکہ جاری کیا لیکن ٹھیکہ حاصل کرنے والی کمپنی نے ایس ای سی پی میں رجسٹریشن چھ ماہ بعد 6 جون 2020 میں کروائی اس کے علاوہ ٹیکس اتھارٹیز میں کمپنی کی رجسٹریشن آگست 2020 اور فروری 2021 میں کروائی گئی۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ۔ رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ کو لیٹر ارسال کر کے آگاہ کیا کہ ملیر ایکسپریس وے میں 27 ارب روپے کے منصوبے میں کرپشن کی شکایت موصول ہوئی شکایت کے بعد منصوبے کے متعلق جائزہ لیا گیا تو اربوں روپے کا ٹھیکہ حاصل کرنے والی کمپنی کے بارے میں خدشات درست ثابت ہوئے اس لئے وزیراعلی سندھ منصوبے میں کرپشن اور کمیشن وصول کرنے کی انکوائری کرے۔ ذرائع کا کہنا ہے ملیر ایکسپریس وے کا ٹھیکہ دینے کے لئے جی این اینڈ کو سے مالی معاملات طے ہوگئے۔ ٹھیکے میں سپرا کے قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزی کی گئی کہ ٹھیکہ جاری کرنے وقت کمپنی رجسٹرڈ ہی نہیں تھی اور وہ ٹھیکے کے اہل ہی نہیں تھی۔ منصوبے کے متعلق شہریوں نے رائیٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت درخواستیں دی گئیں لیکن کوئی بھی معلومات فراہم نہیں کی گئی۔ جبکہ ملیر ایکسپریس وے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر نیاز سومرو بھی 4 سال سے کوئی معلومات فراہم کرنے سے قاصر تھے۔