9 مئی کو صرف پرامن احتجاج کا منصوبہ تھا، عمران خان کا جے آئی ٹی کو جواب
شیئر کریں
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے نو مئی کے پر تشدد واقعات کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا کنٹونمنٹ کے علاقوں میں محض پرامن احتجاج کرنے کا منصوبہ تھا، پی ڈی ایم حکومت نے 9 مئی کو صرف پی ٹی آئی کو بدنام کرنے، ان کی جماعت کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف طاقت کا استعمال کرنے کے لیے سارے معاملے کو بگاڑا۔ میڈیا رپورٹ میں اس پیش رفت سے آگاہ ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ جے آئی ٹی نے چیئرمین پی ٹی آئی سے ڈی آئی جی انوسٹی گیشن ہیڈ کوارٹر میں تقریباً 50 منٹ تک پوچھ گچھ کی۔ جے آئی ٹی اراکین نے لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس اور دیگر فوجی تنصیبات پر مبینہ حملوں میں عمران خان کے کردار کے حوالے سے 35 سوالات پوچھے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم کے لیے یہ سوال سب سے زیادہ الجھن کا سبب بنا کہ جب پی ٹی آئی کارکنان نے ملک بھر میں فوجی تنصیبات پر حملے کیے تو وقت، اہداف اور طریقہ کار ایک جیسا کیوں تھا؟ میڈیا رپورٹ میں سرکاری ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ سوال کے جواب میں عمران خان نے اپنا موقف دُہرایا کہ یہ سب کچھ ریاستی مشینری نے مجھے اور میری پارٹی کے لوگوں کو بدنام کرنے کے لیے کیا۔ 9مئی کے حملوں میں پی ٹی آئی کی سرکردہ قیادت کے ملوث ہونے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سابق وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ حکومت پہلے ہی ان کی گرفتاری کا منصوبہ بنا چکی تھی اور اپنی اس حکمت عملی کے مطابق عمل کیا۔ سرکاری ذرائع نے مزید بتایا کہ تفتیش کے دوران پی ٹی آئی چیئرمین جے آئی ٹی کے ارکان کو (متنبہ کرنے والے لہجے میں) کہا کہ ان کی جماعت آنے والے انتخابات میں اقتدار میں آجائے گی۔ ذرائع کے مطابق عمران خان ممکنہ طور پر جے آئی ٹی کے افسران کو دہشت گردی کے مقدمات میں ان سے اور ان کی پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنان سے پوچھ گچھ یا تفتیش کے دوران غیرجانبدار یا محتاط رہنے کے لیے متنبہ کرنا چاہتے تھے۔لاہور کے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کامران عادل کی سربراہی میں جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی چیئرمین کو جمعہ کے روز 4 بجے پیش ہونے کے لیے سمن جاری کیا تھا۔