میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اوربلڈر مافیا کا گٹھ جوڑ، عوام لٹنے پر مجبور

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اوربلڈر مافیا کا گٹھ جوڑ، عوام لٹنے پر مجبور

ویب ڈیسک
هفته, ۱۵ جولائی ۲۰۲۳

شیئر کریں

(رپورٹ: آصف سعود) سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے M-9 ہائی وے پر بننے والی پبلک سیل ہائوسنگ پروجیکٹوں کی این او سی برائے خرید وفروخت اپنی ویب سائٹ پر پبلک نہ کرکے عوام کو بلڈر مافیا کے ہاتھوں لٹنے پر مجبور کردیا سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی ویب سائٹ پر صرف کراچی کے پروجیکٹوں کی تفصیلات موجود ہیں قانون کے مطابق کسی بھی پبلک سیل پروجیکٹ کی این او سی جاری کرنے کے بعد اس کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی ویب سائٹ پر لگانا لازمی ہے تاکہ عوام پبلک سیل پروجیکٹ میں خرید وفروخت کرتے ہوئے مذکورہ پروجیکٹ کی مکمل تفصیلات جان سکیں۔ تفصیلات کے مطابق انتہائی باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے سندھ کے عوام کو بلڈر مافیا کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے اہم ذریعے کا کہنا ہے کہ کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو جب سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا درجہ دیا گیا تو اس وقت قانون بنایا گیا کہ سندھ بھر میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتارٹی پبلک سیل پروجیکٹوں کی بلڈر کو این او سی برائے خرید وفروخت جاری کرے گا وہ این او سی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی ویب سائٹ پر بھی لگائی جائے گی تاکہ عوام کسی بھی پبلک سیل پروجیکٹ میں بکنگ کراتے ہوئے اس کے حوالے سے معلومات حاصل کریں ذریعے کا کہنا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے اپنی ویب سائٹ پر کراچی کے پبلک سیل پروجیکٹوں کی این او سی برائے خرید وفروخت تو لگادیں لیکن سندھ کے کسی بھی پبلک سیل پروجیکٹ کی این او سی برائے خرید وفروخت ایس بی سی اے کی ویب سائٹ پر موجود نہیں ہے ذریعے کا کہنا ہے کہ اس وقت کراچی کا 70 فیصد بلڈر مافیا M-9 ہائی وے پر پبلک سیل ہائوسنگ اسکیمیں فروخت کررہی ہیں لیکن 150 سے زائد پبلک سیل پروجیکٹوں کی این او سی برائے فروخت ایس بی سی اے کی ویب سائٹ پر نہیں ہے جبکہ بلڈر کراچی میں بکنگ آفس کھول کر پبلک سیل پروجیکٹ فروخت کررہے ہیں اور عوام کو ایس بی سی اے کی پبلک سیل پروجیکٹ کی این او سی نہیں دکھاتے ہیں اگر کوئی بلڈر کسی کو این او سی دکھاتا بھی ہے تو وہ صرف اس کا پہلا صفحہ دکھاتا ہے عوام کو وہ صفحہ نہیں دکھایا جاتا جس پر ایس بی سی اے پلاٹوں کی ایک تعداد بطور ضمانت اپنے پاس رکھتی ہے اور بلڈر کو ان پلاٹوں کو فروخت کی اجازت نہیں ہوتی ہے اس حوالے سے این او سی کے دوسرے صفحے پر مورگیج شدہ پلاٹوں کے نمبر اور ان کی تفصیل درج ہوتی ہے اور واضح طورپر لکھا ہوتا ہے کہ مذکورہ پلاٹ فروخت نہیں کئے جاسکتے ذریعے کا کہنا ہے کہ بلڈر مافیا کے اس گھنائونے کھیل میں ایس بی سی اے مکمل طورپر بلڈر مافیا کا ساتھ دیتی ہے سندھ کے صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ جو ایک طویل عرصے سے محکمہ بلدیات سے جڑے ہیں ان کی جانب سے بھی اس اہم مسئلہ کو مسلسل نظر انداز کیا گیا ہے جبکہ ایس بی سی اے میں موجود نان ٹیکنیکل ڈی جی یاسین شر بلوچ بھی اس اہم مسئلے پر کوئی اقدام نہیں اٹھارہے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں