میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ میں قوم پرست جماعتوں کے دھرنے ،سہراب گوٹھ پرمشتعل افرادکاہنگامہ

سندھ میں قوم پرست جماعتوں کے دھرنے ،سہراب گوٹھ پرمشتعل افرادکاہنگامہ

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۵ جولائی ۲۰۲۲

شیئر کریں

(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) حیدرآباد میں سپر سلاطین ہوٹل پر فائرنگ اور بلال کاکا نامی شخص کی ہلاکت کے بعد سندھ میں حالات بدستور کشیدہ ہیں، جبکہ کراچی میں سراب گوٹھ پر فائرنگ اور گاڑیوں پر حملوں کے بعد سندھ میں قوم پرست کارکنان نے سکرنڈ اور مورو نیشنل ہائی وے پر دھرنا دے کر روڈ بلاک کردیا جس کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، خبر فائل ہونے تک مختلف شہروں نیشنل ہائی وے اور انڈس ہائے وے پر دہرنوں کی تیاریاں کی جا رہی تھیں، سندھ کے مختلف شہروں میں چوکوں چوراہوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے، دوسری جانب حیدرآباد پولیس ابھی تک بلال کاکا قتل کیس میں نامزد دیگر ملزمان کو گرفتار نہ کرسکی ہے، حیدرآباد واقعہ میں پولیس کی سنگین غفلت سامنے آنے کے بعد شہر میں امن امان کی صورتحال دا پر لگ چکی ہے جو کہ پولیس ابھی تک کنٹرول کرنے میں ناکام ہے، حیدرآباد میں امن مان برقرار رکھنے کیلئے پولیس اور رینجرز نے شہر بھر میں مشترکہ فلیگ مارچ بھی کیا ہے، بلال کاکا کی ہلاکت کے خلاف سندھ بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے، دوسری جانب قومی عوامی تحریک کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما شاہی سید نے اپنے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ سندھ دھرتی امن پسند لوگوں کی دھرتی ہے،سندھ دھرتی کا امن خراب کرنے کی کوشش کرنے والے سندھ کے خیر خواہ نہیں ہیں،انہوں نے کہا کہ بلال کاکا کے قاتل گرفتار کیے جائیں،سندھی اور پختونوں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کرنے والے اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہونگے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ سمیت پوری پاکستان سے تمام تارکینِ وطن واپس بھیجے جائیں، انہوں نے کہا کہ پختونوں اور سندھیوں کا قومیت کے نام پر کوئی جھگڑا نہیں،سندھ دھرتی کے باسی چاہے انکا تعلق کسی بھی قومیت یا زبان سے ہوں. نفرت پھیلانے والے عناصر کی سازشوں میں نہ آئی، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سربراہ جلال محمود شاہ نے کہا ہے کہ پٹھان بہائی ہیں وہ کاروبار کریں، غیرقانونی افغانیوں کو واپس بھیجا جائے، اس نے کہا لسانیت سے گریز کرکے امن امان کی فضا برقرار رکھی جائے اندرون سندھ میں ہوٹل پر فائرنگ اور نوجوان کے قتل کے بعد ہونے والے واقعات کے تناظر میں سہراب گوٹھ پر ہونے والے احتجاج کو پولیس اور رینجرز نے ایکشن کے ذریعے ختم کرا دیا۔پولیس اور رینجرز کے ایکشن کے باعث سہراب گوٹھ کے اطراف احتجاج ختم ہوگیا اور موٹر وے ایم نائن کو ٹریفک کے لیے بحال کر دیا گیا، پولیس نے ہنگامہ آرائی کے الزام میں کئی افراد کو حراست میں بھی لے لیا۔خیال رہے کہ مشتعل افراد نے گلزار ہجری کے قریب موٹر وے پر دھرنا دے رکھا تھا، مظاہرین کی جانب سے گاڑیوں پر پتھرا ئوکیا جارہا تھا، ہنگامہ آرائی اور پتھرا کی وجہ سے متعددگاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے، مشتعل افرادکی جانب سے الآصف اسکوائر پر پولیس چوکی پر بھی توڑپھوڑ کی گئی۔سہراب گوٹھ الآصف اسکوائر پر احتجاج کے باعث پولیس اور رینجرز کی نفری طلب کی گئی، پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنیکے لیے لاٹھی چارج کیا گیا۔ٹریفک پولیس نے سہراب گوٹھ سے موٹروے جانے اور آنے والے ٹریفک کو متبادل راستوں کی طرف موڑ دیا تھا۔ موٹروے پولیس نے جمالی پل کے قریب سے مرکزی شاہراہ بند کردی تھی، حیدرآباد سے کراچی آنے والے ٹریفک کو متبادل راستوں پر بھیجا جا رہا تھا، اندرون سندھ سے آنے والی بسوں نے مسافروں کو سبزی منڈی پر اتار دیا گیا تھا جس کے باعث مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔حالات کے پیش نظر ملیر اورکراچی ایسٹ کی پولیس کی بھاری نفری طلب کی گئی، مختلف تھانوں کے ایس ایچ اوز کو اینٹی رائٹس سامان کے ساتھ پہنچنے کی ہدایت کی گئی ۔ذرائع کے مطابق سہراب گوٹھ پر کشیدہ صورت حال پر قابو پانے کے لیے رینجرز کو ہدایت کی گئی تھی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں