چین خلاء میں ٹیلی پورٹ کرنے میں کامیاب
شیئر کریں
پہلی بار زمین سے سیٹلائیٹ کے درمیان کوائنٹم فزکس کے اصولوں کے مطابق کسی شے کو ٹیلی پورٹ کیا گیا ،ٹیم کا بیان
چین نے سائنس کی دنیا میں ایسی کامیابی حاصل کرلی ہے جو اب تک امریکا، روس یا دیگر ترقی یافتہ ممالک میں بھی حاصل نہیں کرسکے اور پہلی بار ایک چیز کو زمین سے خلاء تک ٹیلی پورٹ کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق چینی سائنسدانوں ک یایک ٹیم نے ایک فوٹون کو زمین سے بالائی خلاء میں تین سو میل کے فاصلے پر گردش کرنے والے سیٹلائیٹ تک ٹیلی پورٹ کیا اور اس عمل کو کوانٹم ہا گیا ہے۔یہ اب تک کسی چیز کو اتنے فاصلے تک بھیجنے کا پہلا کامیاب تجربہ ہے۔سائنسدانوں نے ایک ماہ تک تبت میں واقع اپنے اسٹیشن سے لاکھوں فوٹونز کو خلاء میں بھیجنے کا تجربہ کیا اور وہ 900 سے زائد بار کامیاب رہے۔اس ٹیم نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ یہ پہلی بار ہے کہ زمین سے سیٹلائیٹ کے درمیان کوائنٹم فزکس کے اصولوں کے مطابق کسی شے کو ٹیلی پورٹ کیا گیا اور یہ عالمی سطح کے کوانٹم انٹرنیٹ کے لیے انتہائی اہم قدم ہے۔اس سے پہلے گزشتہ سال کوانٹم ٹیلی پورٹیشن کا پہلا کامیاب تجربہ کیا گیا تھا جس میں کسی شے کو لیبارٹری سے باہر بھیجا گیا تھا۔کوانٹم ٹیلی پورٹیشن کو ماضی میں سائنس فکشن فلموں میں مستقبل کا ٹول قرار دیا جاتا تھا اور اب سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایسا حقیقت میں بھی ممکن ہے۔اس سے پہلے مائیکرو سافٹ نے ہولو پورٹیشن نامی ایک ڈیوائس متعارف کرائی تھی۔ہولو پورٹیشن ایک نئی طرز کی ٹیکنالوجی ہے جو آپ کے تھری ڈی امیج کو دنیا میں کسی بھی جگہ ٹیلی پورٹ کردے گی اور آپ دوسری جانب اپنے دوست یا رشتے دار سے بالکل اس طرح مل سکیں جیسے وہ آپ کے دوبدو ہو۔اس ڈیوائس کے لیے کمرے میں متعدد تھری ڈی کیمرے لگائے جاتے ہیں جو کسی بھی فرد کے مختلف انداز سے تصویریں لیتے ہیں، پھر یہ کیمرے مائیکروسافٹ کو ہولوگرافک گلاسز ہولو لینس تک وہ ڈیٹا پہنچاتے ہیں جو انہیں رئیل ٹائم میں حقیقی شخص جیسی شکل میں ڈھال دیتا ہے۔جب یہ عمل مکمل ہوجاتا ہے تو اس عکس کو دنیا میں کسی بھی جگہ بھیجا جاسکتا ہے بس شرط یہ ہے کہ دوسرے شخص کے پاس بھی ہولو لینس موجود ہوں۔