کراچی والوں کے ساتھ پی پی پی کا ظلم
شیئر کریں
ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میئر کراچی کے انتخابات آج ہونے ہیں، جماعت اسلامی کراچی کے سربراہ حافظ نعیم الرحمن اور پیپلز پارٹی کے رہنما مرتضیٰ وہاب کراچی کے میئر کے عہدے کے مضبوط ترین امید وار ہیں۔ کراچی میں بلدیاتی انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے۔ جماعت اسلامی دوسرے اور پی ٹی آئی تیسرے نمبر پر ہے تاہم کوئی بھی جماعت تنہا اپنا میئر لانے کے لیے سادہ اکثریت حاصل نہیں کر سکی۔مخصوص نشستیں الاٹ ہونے پر پیپلز پارٹی کی 155، جماعت اسلامی کی 130 اور پی ٹی آئی کی 63 نشستیں ہوگئی ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کو 14 اور جے یو آئی کو 4 نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور اس کے اتحادیوں کی173 نشستیں ہیں جبکہ جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے اتحاد کی نشستوں کی تعداد 193 بن رہی ہے۔اسی بنا پر حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ 15جون کو جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی واضح اکثریت سے ہمارا میئر ہر صورت میں بنے گا۔ سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کو عوام کے مینڈیٹ پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے، عوامی مینڈیٹ پر شب خون مارنے والے کا ناطقہ بند کر دیں گے۔
حافظ نعیم الرحمٰن اور ان کی جماعت پیپلز پارٹی پر نہ صرف بلدیاتی انتخابات بلکہ آئندہ میئر کے انتخابات میں بھی دھاندلی کا الزام لگاتی رہی ہے۔ کراچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ پی پی پی نے ان کی پارٹی کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کی نشستوں پر قبضہ کر لیا ہے۔دوسری طرف پی پی پی کا مؤقف ہے کہ کراچی نے پیپلز پارٹی کو مینڈٹ دیا ہے اور میئر بھی ہمارا ہی ہوگا۔پہلی بارسندھ کے تمام اضلاع میں ہماری حکومت بنے گی۔ تمام اضلاع کے چیئرمین اورکراچی وحیدرآباد کے میئرپیپلزپارٹی کے ہوں گے۔ہارس ٹریڈنگ کے الزامات بالکل غلط ہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ جو بھی میئر کراچی بنے وہ پھر اختیارات کا رونا نہ روئے بس کام کرے۔
پی پی پی میئر شپ کا انتخاب جیتنے کیلئے ہر طریقہ اپنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کو میئر کے انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ گرفتاریاں کی جارہی ہیں، حکومتی جبر و تشدد اور غیر جمہوری ہتھکنڈوں سے اس واضح فتح اور کامیابی کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یوں لگتا ہے کہ کراچی کے مینڈیٹ پر وڈیرے اور جاگیردار قبضہ کرنا چاہتے ہیں اور کراچی کو بھی وڈیروں اور جاگیرداروں کی کوئی اوطاق بنانا چاہتے ہیں۔پیپلز پارٹی عوامی مینڈیٹ چوری اور کراچی پر قبضہ کرنے والی پارٹی ہے یہ کس طرح کہہ رہی ہے کہ 155 والے جیت جائیں گے اور 193والے ہار جائیں گے۔ اہل کراچی بھی عوامی مینڈیٹ چوروں کا تعاقب کرتے رہیں گے۔ یہ حقیقت ہے کہ شکست سے خوفزدہ پیپلز پارٹی انتظامی مشینری کو استعمال کر رہی ہے۔اس ضمن میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق صاحب کا کہنا ہے کہ دھاندلی کے ذریعے لوگوں کی آواز کو نہیں دبایا جا سکتا۔ زرداری کراچی کے مینڈیٹ کو قبول کریں ۔ عوام اور جمہور کے فیصلے کو تسلیم کریں۔ جماعت اسلامی کے مینڈیٹ پر شب خون مارنے نہیں دیں گے۔کراچی میں پی ٹی آئی کے چیئر مینوں اور منتخب نمائندوں کی گرفتاری، پولیس اغواء اور جھوٹے مقدمات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف منتخب نمائندوں کی گرفتاری اور اغواء نہیں بلکہ پورے کراچی کے مینڈیٹ اور جمہورت کا اغواء ہے۔ہم کراچی کو بھی استنبول کی طرح عالم اسلام کا ترقیاتی شہر بنائیں گے۔ پیپلز پارٹی فاشسٹ جماعت ہے ۔ اگر کراچی کے عوام کے مینڈیٹ پر قبضہ کیا گیا تو پورا ملک اہل کراچی کی پشت پر ہو گا۔ہم بتادینا چاہتے ہیں کہ بیلٹ باکس کی چوری تو کرسکتے ہیں کہ لیکن عوام کی رائے کو تبدیل نہیں کرسکتے۔
اس ضمن میں اہلیان کراچی نے چیف جسٹس آف پاکستان، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ، صدر مملکت، وزیر اعظم، چیف الیکشن کمشنر اور دیگر عہدیداران کی توجہ کراچی والوں کے تمام حقوق کی پامالی کی طرف مبذول کراتے ہوئے فوری مدد اور تعاون کی اپیل کی۔ انہوں نے سابقہ ادوار میں حکومت سندھ ( پی پی پی) کے مظالم کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کراچی کی درست مردم شماری نہ ہونے دینا، کراچی کو آبادی کے اعتبار سے یونین کونسل، صوبائی و قومی نشستوں کے تعداد اور وسائل نہ دینا ، سرکاری ملازمتوں میں دوسری جماعتوں کے کارکنوں کو حصہ دینا ، منتخب نمائندوں کا آئینی و قانونی حق تسلیم نہ کرنا جیسے قبیح افعال میں مشغول رہی ہے۔ لہذا فیصلہ ساز ادارے و افراد فوری اقدامات کریں ۔
جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی نے کراچی سے 9لاکھ ووٹ لیے ہیں اور پیپلز پارٹی نے 3لاکھ، اس لیے کراچی کے عوام کے مینڈیٹ کو تسلیم نہ کرنا جمہوریت کے خلاف ہے۔ یہ کونسا حساب کتاب ہے؟ یہ کون سی سائنس ہے؟ یہ کیسا الیکشن ہے؟ یہ کیسا الیکشن کمیشن ہے؟ یہ کون لوگ ہیں جو ہم پر مسلط ہیں؟ وہ مینڈیٹ کے چور ہیں، یہ وہ مافیا ہے جو کراچی کو کنٹرول کرتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔