میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ای سی ایل سے نکالے گئے افرادکوبیرون ملک جانے کیلئے اجازت لینا ہوگی، سپریم کورٹ

ای سی ایل سے نکالے گئے افرادکوبیرون ملک جانے کیلئے اجازت لینا ہوگی، سپریم کورٹ

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۵ جون ۲۰۲۲

شیئر کریں

سپریم کورٹ نے تفتیشی اداروں میں حکومتی مداخلت کے تاثر پر لیے گئے ازخود نوٹس کیس میں قراردیا ہے کہ جن افراد کے نام ای سی ایل سے نکالے گئے ہیں ان کوبیرون ملک جانے کیلئے وزارت داخلہ سے اجازت لینا ہوگی عدالت نے نیب کو دو ہفتوں میں اہم مقدمات کا ڈیجیٹل ریکارڈ جمع کرانے کی مہلت دیتے ہوئے حکومت کو ای سی ایل ایس او پیز کی تیاری کاٹاسک دیا ہے جبکہ ایف آئی اے نے 40ہائی پروفائل مقدمات کا ڈیجیٹل ریکارڈ سپریم کورٹ میں جمع کرادیا ہے ۔چیف جسٹس کا اٹارنی جنرل کی یقین دہانی پر کہنا تھاکہ جو ملزم بھی بیرون ملک جانا چاہیے تواسے وزارت داخلہ سے اجازت لینا ہوگی کیونکہ ملک میں موجودہ حالات مختلف نوعیت کے ہیں ہے حکومت بنانے والی اکثریتی جماعت اسمبلی سے جا چکی ہے، چیف جسٹس ملک اس وقت معاشی بحران سے گزر رہا ہے سسٹم چلانے کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا،یکطرفہ پارلیمان سے قانون سازی بھی قانونی تقاضوں کے مطابق ہونی چاہیے،یہ کسی کیلئے فائدہ اٹھانے کا موقع نہیں ہے،نظر رکھیں گے کوئی ادارہ اپنی حد سے تجاوز نہ کرے، چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ ایسا حکم نہیں دینا چاہتے جس سے حکومت کو مشکلات ہوں،ہم چاہتے ہیں کہ مروجہ طریقہ کا ر (ڈیوپراسس) پر کوئی سمجھوتا نہیں ہونا چاہیئے ہم کوئی چیز مسلط نہیں کرنا چاہتے ۔ چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے از خود نوٹس کی سماعت کا آغاز کیا تو اٹارنی جنرل اشتراوصاف نے عدالت کو بتایا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمن ان کی نمائندگی کریں گے کیونکہ وہ خود علیل ہیں ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمن نے حکومت کی طرف سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم پر ان30 افراد کی فہرست جمع کرادی گئی ہے جو ای سی ایل سے نام نکلنے کے بعدملک سے باہر گئے اور واپس آگئے ہیں۔ عامر رحمن نے عدالت کو بتایا کہ 9جون کی سماعت کے فورا بعد اٹارنی جنرل آفس نے بھرپور انداز میں کام کیا ہے گذشتہ روز کابینہ کمیٹی کا اجلاس ہوا ہے جس کے منٹس تیار ہونے میں ایک ہفتہ لگ سکتا ہے جسٹس اعجازالاحسن نے سوال اٹھایا کہ ای سی ایل رولز کے حوالے سے رولز کی کابینہ کمیٹی نے منظوری دی؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھاکہ کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی میں معاملہ زیرغور ہے، جس نے سرکاری کام سے باہر جانا ہے اسے اجازت ہونی چاہیے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں