عمران خان کااصل خوف فارن فنڈنگ کیس ہے، قوم کو گمراہ نہ کریں،احسن اقبال
شیئر کریں
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی وخصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران نیازی نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کیا ، آج موجودہ حکومت کو اس معاہدے کے ذریعے ہاتھ باندھ کر معاملات طے کرنے پڑ رہے ہیں،کیونکہ آئی ایم ایف کہتا ہے کہ اس معاہدے پر ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے دستخط کئے ہیں، اس معاہدے پر شوکت ترین نے دستخط کئے ہیں۔ عمران نیازی پاکستان کے مقدمہ کو انتہائی کمزور مقام پر چھوڑ کر گیا ۔ حکومت جو سخت فیصلے کررہی ہے اس کا مقصد ملکی کی معیشت کو بچانا ہے، اگر ہم نے یہ کڑوی گولی کھا لی تو چندماہ کے بعد پاکستان کی معیشت میں استحکام آنا شروع ہوجائے گا۔ میری قوم سے اپیل ہے کہ چائے کی ایک، ایک یا دو، دو پیالیاں کم کردیں کیونکہ جو چاہے ہم امپورٹ کرتے ہیں وہ بھی ادھار لے کر امپورٹ کرتے ہیں۔ عمران خان کا طریقہ ہے کہ اداروں کو دھمکائو، اداروں کی کردار کشی کرو اور اداروں کو ڈرا، دھمکا کر اپنے مطلب کے فیصلے حاصل کرو، کبھی وہ فوج کو دبائو میں لانے کی کوشش کرتے ہیں اور کبھی وہ عدلیہ کو دبائو میں لانے کی کوشش کرتے ہیں، کبھی وہ الیکشن کمیشن کو دبائو میں لانے کی کوشش کرتے ہیں۔۔ ہماری حب الوطنی ہے کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم پاکستان کے مفاد سے چشم پوشی نہیں کرسکتے ، ہم اپنے ملک کو مستحکم کریں گے اور ہم اپنے ملک کو تباہ نہیں ہونے دیں گے ، یہ ہماری پاکستان کے ساتھ کمٹمنٹ ہے جس کے لئے ہم اپنے پولیٹیکل کیپیٹل اور اپنی سیاسی ساکھ کو دائو پر لگا کر اس وقت پاکستان کو بچا رہے ہیں۔ ان خیالات کااظہار احسن اقبال نے منگل کے روز نارووال سپورٹس سٹی کیس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔آج عمران نیازی اور ان کے وزراء اپنے خلاف فرد جرم خود تسلیم کر چکے ہیں، عمران نیازی کے خود وزیر خزانہ نے اعتراف کیا ہے کہ ملک کے قرضوں کا 76فیصد عمران خان کے دور میں لیا گیا، اسی طرح ان کے ایک اور وزیر اعتراف کرچکے ہیں کہ اگر ہم حکومت میں برقراررہتے تو لوگوں نے ہمیں مارنا تھا اورہم اپنے الیکشن ہار جاتے ، ہم نے اپنا پھندا اپوزیشن کے گلے میں ڈال دیا۔احسن اقبال نے کہا کہ اپوزیشن کو پتا تھا کہ آج ملک دیوالیہ ہے اگر ہم نے آج قومی حکومت بنائی ہے تو اس کا مقصد اپنی سیاست بچانا نہیں بلکہ پاکستان کی معیشت کو بچانا ہے، پاکستان کے مستقبل کو بچانا ہے کیونکہ عمران نیازی اپنے قرضوں کے ذریعے اپنی نااہلی کے ذریعے، اپنے خسارے کے ذریعے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا کر اب معصوم بن کر سوال کررہے ہیں کہ ملک کا کیا بنے گا، جب مسلم لیگ (ن)نے 2018میں حکومت چھوڑی تو قرضوں کی ادائیگی تقریباً1500ارب روپے تھی، اس سال بجٹ میں قرضوں کی ادائیگی تقریباً4000ارب روپے ہو گی۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وفاقی حکومت سات ہزار ارب روپے ٹیکس اکٹھا کرے گی اس میں سے چار ہزار ارب روپے صوبوں کو دے دے گی، اس کے بعد تین ہزار ارب روپے بچیں گے اور اس میں سے اس نے چار ہزارارب روپے کی قسطوں کی ادائیگی کرنی ہے تواس کے خسارے کا کیا عالم ہے۔