میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بجلی کی قیمتیں گزشتہ برس بڑھائی گئیں، نوٹیفکیشن اب آیا ہے، وزیرخزانہ کی انوکھی منطق

بجلی کی قیمتیں گزشتہ برس بڑھائی گئیں، نوٹیفکیشن اب آیا ہے، وزیرخزانہ کی انوکھی منطق

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۵ جون ۲۰۲۲

شیئر کریں

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمتیں گذشتہ برس بڑھائی گئیں جن پر اطلاق کا نوٹی فکیشن اب جاری ہوا ہے، پاکستان کے تمام وزرائے اعظم نے جتنا قرض لیا اس کا 80 فیصد عمران خان نے لیا، اس بجٹ کو زیادہ تر سراہا گیا ہے، بجٹ میں بہت ساری چیزیں مجبورا کرنا پڑتی ہیں۔ منگل کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ موجودہ حکومت کے وفاقی بجٹ کو زیادہ تر سراہا گیا ہے، بجٹ میں بہت ساری چیزیں مجبورا کرنا پڑتی ہیں، پاکستان کے تمام وزرائے اعظم نے جتنا قرض لیا اس کا 80 فیصد عمران خان نے لیا،جب میں نے یہ بات سب کے سامنے رکھی توسابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ 80 فیصد نہیں 76 فیصد لیا ہے، اپنی بات کی بھی درستگی کرتا ہوں کہ عمران خان نے 79 فیصد زیادہ قرض لیا ،گزشتہ حکومت نے ریکارڈ قرضے لیے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بجلی کی قیمتیں گذشتہ برس بڑھائی گئیں، نوٹیفکیشن اب آیا ہے، اگر پاور سیکٹر کو نہیں سدھارا گیا تو خدا نخواستہ یہ ملکی معیشت کو لے ڈوبے گا، 1100 ارب روپے اس سال پاور سبسڈی کیلئے دیے گئے، نیپرا کا سسٹم کافی پیچیدہ ہے، ایک گھنٹہ لگا سمجھنے میں کہ کیسے بِلنگ کا سسٹم کام کرتا ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ رواں سال ترقیاتی بجٹ 550 ارب روپے مختص کیا گیا ہے، اگلے سال کیلئے ترقیاتی بجٹ 800 ارب روپے رکھا گیا ہے، گیس کے شعبے کا گردشی قرضہ 1500 ارب روپے تک بڑھ چکا ہے،جبکہ پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 2500 ارب ہو گیا ہے،، توانائی کے شعبے کا قرضہ 4000 ارب ہوچکا ہے، اخراجات کے دو بڑے ذرائع ہیں، ان میں پہلا ڈیٹ سروسنگ ہے، ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرضوں کی ادائیگی کا ہوگیا ہے، پاور سیکٹر کی سبسڈیز دوسرا بڑا اور پیچیدہ مسئلہ ہے ، ملک میں قیمتوں کے تعین کا طریقہ کار بہت فرسودہ ہے ، حکومت بجلی پر لاگت 300 ڈالر خرچ اور بل 50 ڈالر وصول کررہی ہے، 250 ڈالر سبسڈی میں جارہے ہیں، لوڈ شیڈنگ کی ایک وجہ ایندھن کے پیسے نہ ہونا ہے،ہم فرنس آئل پہ 1950 کے پلانٹس چلا رہے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں