میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ناموسِ رسالتﷺ کا تحفظ ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ

ناموسِ رسالتﷺ کا تحفظ ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۵ جون ۲۰۲۲

شیئر کریں

ملعونین نوپورشرما اور نوین جندال حکمران جماعت بی جے پی کے عام رہنما نہیں بلکہ ترجمان جیسے اہم عہدے پر فائز ہیں26 مئی کو ٹی وی پروگرام میں ملعونہ نوپورشرمانے شانِ رسالت میں انتہائی گستاخانہ باتیں کیں اِس پر ملعون نوین جندال نے ٹویٹ کر دیا توہین آمیز ،اہانت آمیز اور گستاخانہ گفتگو اورٹویٹ سے مسلمانوں کے دل زخمی ہوئے ہیں مزید ستم ظریفی یہ ہوئی کہ ملعونین ذمہ داران کے خلاف کاروائی کرنے کی بجائے صحافی محمد زبیر کے خلاف مقدمہ درج کرکے گرفتار کر لیا جاتا ہے جس نے ٹویٹ کے ذریعے دنیا کی توجہ گستاخانہ گفتگو اور ٹویٹ کی طرف دنیا کے مسلمانوں کی توجہ مبذول کرائی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارتی حکومت خود گستاخانہ واقعات کی سرپرستی اور حوصلہ افزائی کرتی ہے تحفظِ ناموسِ رسالت تو ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے دنیا بھر کے مسلمانوں میں غم و غصہ ہے پاکستان تو عرصہ سے جنونی ہندوئوں کی ملعون سرگرمیاں اُجاگر کررہاہے پہلی بارترکی سمیت عرب ممالک نے گستاخانہ واقعات کانوٹس لیتے ہوئے بھارت کی مذمت کی ہے اور اِن ممالک میں بھارتی مصنوعات کے بائکاٹ کی مُہم چل رہی ہے جس کے تحت سٹوروں سے بھارتی اشیا ہٹائی جارہی ہیں نفرت کی اِس لہرکو کم کرنے کے لیے بی جے پی نے ملعونہ نوپور شرما کو معطل کرنے کے ساتھ ملعون نوین کمار کو جماعت سے نکالنے کا اعلان کیا ہے لیکن بادی النظر میں یہ کاروائی محض ایک دھوکہ ہے اصل حقیقت یہ ہے کہ بی جے پی نے دونوں ملعونین کو تھپکی دے کر حوصلہ افزائی کی ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ ملعونہ نوپور شرما کے خلاف درجے مقدمے پر کاروائی کرنے کی بجائے اُسے پولیس تحفظ فراہم کر دیا گیا ہے ایسا پولیس حصار کسی مجرم کے نہیں بلکہ ایسی انتہائی اہم شخصیات کے اِردگرد قائم کیا جاتا ہے جو وی وی آئی پی ہوں۔
حکومتی جماعت کے اہم عہدوں پر فائز رہنمائوں کے گستاخانہ بیانات پر ایک طرف دنیا بھر کے مسلمانوں کے دل دکھی اوروہ غصے میں ہیں مگر ملعون مودی نے اِس حوالے سے چُپ سادھ رکھی ہے اور ابھی تک مذمت کا ایک لفظ بھی منہ سے نہیں نکالا یہ بھارت سمیت دنیا بھر میں بسنے والے مسلمانوں اور مسلم ممالک کے حکمرانوں کو اشارہ ہے کہ توہین و اہانت کے اِن واقعات پر وہ شرمندہ نہیں بلکہ خوش ہیں اِس لیے احتجاج کرو یاتجارتی بائیکاٹ ، اُسے کوئی پرواہ نہیں مسلم دنیا کے لیے ضروری ہے کہ اِس پیغام کو سنجیدہ لے اور مذمتی قراردادوں اور بیانات سے آگے بڑھکر نہ صرف بھارت کا مکمل تجارتی اور سفارتی بائیکاٹ کیا جائے بلکہ اُس کے شہریوں کو عرب ممالک سے نکالا جائے تاکہ جنونی بھارتی حکومت کو مناسب سبق ملے۔
مسلم ممالک کی تنظیم او آئی سی متحرک ہواور بھارت پر اُس وقت تک سخت پابندیاں لگانے کا متفقہ فیصلہ کیا جائے جب تک دونوں ملعونین کو تختہ دارپرلٹکا نہیں دیا جاتا بھارتی شہریوں کے مسلم ممالک میں داخلے پرپابندی عائدکی جائے قطر نے بھارت سے معافی کا مطالبہ کیا ہے جبکہ ترکی ،عرب امارات،بحرین اور سعودی عرب نے بھی سخت ردِ عمل دیا ہے لیکن ابھی تک بھارت کی ہٹ دھرمی میں کمی نہیں آئی حا لانکہ ایک کروڑ کے قریب بھارتی شہری عرب ممالک میں مقیم ہیں اِن عرب ممالک سے بھارت سالانہ 78 ارب ڈالر کماتاہے جس سے بھارتی معیشت کا پہیہ رواں دواں ہے اگرعرب ممالک ایک کروڑ بھارتیوں کو ملک بدر کردیں تو بھارتی معیشت اِس کی متحمل نہیں ہو سکتی کیونکہ ترسیلاتِ زرکم ہونے سے نہ صرف زرِ مبادلہ کے زخائرتیزی سے کم ہوں گے بلکہ روپے کی قدرمیں کمی سے مہنگائی جنم لے گی اور بے روزگاری سے بھارت کا سیاسی ڈھانچہ بھی متاثر ہو گا ایک بار عربوں نے متحد ہو کر سبق سکھا دیا تو آئندہ کسی جنونی ہندو کو شانِ رسالتؑ میں گستاخی کی جرات نہیں ہو گی کیونکہ عرب ممالک معاشی وتجارتی ہر حوالے سے بھارت کے لیے انتہائی اہم ہیں سعودی عرب اور امارات اُس کے اہم تجارتی شراکت دار ہیں صرف اِن کی طرف سے معاشی و تجارتی بائیکاٹ مودی حکومت کو زمین بوس کر سکتا ہے۔
نبیوں کی شان میں گستاخی ،ناموسِ رسالتؑ پر حملہ اور اُن کی شان میں نازیبا کلمات کہنا معمولی نہیں ایک سنگین جُرم ہے ایسا جب بھی ہوا مسلمانوں کو نہ صرف سخت صدمہ ہوا بلکہ مرتکب افراد کو غازی علم دین شہید جیسے شمع رسالتؑ کے پروانوں نے کیفرِ کردار تک پہنچادیا کیونکہ یہ ایک ناقابلِ معافی جُرم ہے اِس جرم کی سنگینی کا اندازہ اِس سے بھی ہوتا ہے کہ زمانہ نبوت کے دوران بھی مرتکب افراد کو معافی دینے کی کوئی ایک نظیر بھی نہیں ملتی پیارے آقاؑ جورحمت العالمین ﷺبھی ہیں کی طرف سے فتح مکہ کے موقع پر سب کے لیے عام معافی کا اعلان کیا گیا لیکن اِس عام معافی کا ناموسِ رسالتؑ کی توہین کرنے کے مرتکب پر اطلاق نہ ہوا بلکہ کعبہ کی جالی تھامے عبداللہ بن خطل کو جہنم واصل کر دیا گیابعد میں بھی جب کسی نے شانِ رسالتؑ میں گستاخی کی تو اُسے عبرت کا نشان بنانے اورکفیرکردار تک پہنچانے میں مسلمانوں نے کبھی سُستی یا کوتاہی نہیں کی کیونکہ بھارتی ایک خداکی پرستش نہیں کرتے نہ ہی انبیااکرامؑ کو مانتے ہیں اسی لیے گستاخی کرجاتے ہیں جس پراِس ملک کا ناطقہ بندکرناہی اصل سزاہے ۔
ہر مسلمان کے ایمان کی اولیں شرط کالی کملی والے آقا ؑ کو خاتم النبین تسلیم کرنا ہے اِس کے ساتھ ہی ایمان اور دین تبھی مکمل ہوتا ہے جب ہررشتے سے بڑھ کرپیارے نبیؑ سے محبت و احترام کیا جائے کیونکہ ناموسِ رسالتؑ کی حفاظت کے بغیر تکمیلِ ایمان ہی نہیں آپؑ شافی محشر ہیں وہ دنیا میں سب سے اعلٰی اورمحترم ہیں اُنھیں پوری کائنات کے لیے رحمت بنا کر معبوث فرمایا گیا خالقِ کائنات نے خود آپؑ کا نام بلند کیا اور آپؑ کے زکر کو بھی بلند کیاآپؑ کو مقامِ محمود عطا کرنے کے ساتھ آپ ؑ کے سامنے بلند آواز میں بولنے سے بھی منع فرمایا آپؑ کی اطاعت اور فرمانبرداری کواللہ نے اپنی فرمانبرداری اور آپؑ کی نافرمانی کو اپنی نافرمانی قرار دیا اِ س لیے ہمارے پیارے نبیؑ کی شانِ اقدس میں کوئی توہین و اہانت کا مرتکب ہو تو جماعت سے باہر نکالنے کا بیان دیناکوئی سزا نہیں بلکہ ملعونین کو قرارِ واقع سزا سے ہی مسلمانوں کی تشفی ممکن ہے عرب ممالک کا کردار کلیدی ہو سکتا ہے مگر بھارت سے تجارتی شراکت داری ختم کرنے ،بھارتی شہریوں کو ملک بدر کرنے سمیت دیگر پابندیاں لگانے سے ہی جنونی مودی کا دماغ درست ہوگا۔
ابھی تک بھارتی حکومت نے اپنی جماعت کے دونوں ملعونین کی حرکت سے شرمساری محسوس کرتے ہوئے اپنا رویہ تبدیل نہیں کیا بلکہ ملک میں احتجاجی مسلم مظاہرین پرپورے ملک میں وحشیانہ مظالم کا سلسلہ وسیع کر دیا گیاہے ناموسِ رسالتؑ کے لیے نکلنے والے پروانوں کو گولیوں سے بھونا جا رہا ہے املاک گرانے کے ساتھ بڑے پیمانے پرگرفتاریاں کی جارہی ہیں پُرامن احتجاج کو طاقت کے بل بوتے پر روکنے کے لیے مظاہرین پر عرصہ حیات تنگ کیا جا رہا ہے ہندوبرہن کے ہاتھوں بھارتی مسلمان کی حالت نہایت ابتر ہو چکی ہے فروری سے مارچ 2002 کی طرح آج سارے بھارت میں مسلمانوں کا قتلِ عام جاری ہے اُن سے شہری حقوق چھینے جا رہے ہیں تمام تر مظالم کا سامنا کرنے کے باوجود ہر مسلمان ناموسِ رسالتؑ پر قربان ہونے کو افضل ترین تصورکرتا ہے اب ہندوبرہمن بھارت سے خاتم النیینؑ کے پروانوں کا نام و نشان تک مٹادینے کے درپے ہیں لیکن مسلم نسل کشی کے باجود مسلم حکومتوں کی طرف سے جس قسم کا سخت جواب آنا چاہیے تھا وہ ابھی تک نہیں آرہا حالانکہ حضورؑ کی محبت ہی دنیا و آخرت میں کامیابی ہے اِس لیے مسلم حکمران معاشی و تجارتی مفادات کا تحفظ کرنے کی بجائے ناموسِ رسالت ؑ کے نگہبان بنیں تاکہ روزِ محشر ساقی کوثر کی شفاعت کے حقدار ٹھہریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں