این ایف سی ایوارڈ ،سندھ اور خیبر پختونخواہ حکومتیں آمنے سامنے آگئیں
شیئر کریں
این ایف سی ایوارڈ میںقبائلی اضلاع کے لیے تین فیصد حصے کے معاملے پر سندھ حکومت اور خیبر پختونخواہ حکومتیں آمنے سامنے آگئیں۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقاتِ عامہ اجمل خان وزیر نے کہا ہے کہ ضم شدہ اضلاع کی محرومیوں کا ازالہ پورے پاکستان کی ذمہ داری ہے بلاول ضم اضلاع پر واویلا کر کے اپنی سیاست تو چمکارہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ سندھ حکومت نے اپنے وعدے کے مطابق این ایف سی کے 3 فیصد حصے میں سے اپنا حصّہ ضم ضلاع کو ابھی تک نہیں دیا ہے خیبر پختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کی ترقی کے لیے نیشنل فائنانس کمیشن ایوارڈ میں 3 فیصد مختص حصے میں اپنا حصّہ پہلے بھی دیا ہے اور اس بجٹ میں بھی دے گی، اگر دیگر صوبے بھی اپنے وعدے کے مطابق ضم اضلاع کو اپنا حصہ دیں تو وہاں ترقی کا عمل مزید تیز کرکے قبائلی اضلاع کی 72 سالہ محرومیوں کا ازالہ کیا جاسکتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز اطلاع سیل سول سیکرٹریٹ پشاور میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کے وزیراعلیٰ محمود خان نے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت نیشنل اکنامک کونسل اجلاس میں ضم اضلاع کے 3 فیصد حصے کی بات اٹھائی تھی جس میں تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، وزیراعظم آزاد کشمیر نے شرکت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کی طرف سے اپنے وعدے کے مطابق 3 فیصد حصہ نہ دینا افسوسناک ہے۔ دریں اثناء ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضی وہاب کا خیبر پختون خوا کے مشیر اطلاعات اجمل وزیرکے این ایف سی سے متعلق بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی یا سندھ حکومت نے کبھی قبائلی علاقوں کو مالی مراعات دینے کی مخالفت نہیں کی آزاد کشمیر ہو یا گلگت بلتستان ہم نے ہمیشہ انہیں مالی طور پر مستحکم کرنے کی بات کی ہے ۔بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ ہم بارہا کہہ چکے کہ وفاق ان علاقوں کو مزید مالی وسائل فراہم کرے تاکہ قبائلی علاقوں سمیت آزاد کشمیر گلگت بلتستان مزید ترقی کریں سندھ حکومت کا واضح موقف ہے کہ آئین پاکستان کے تحت این ایف سی فارمولا کن اکائیوں کے درمیان طے کیا جاتا ہے آئین کے تحت این ایف سی فارمولا وفاق اور چاروں صوبائی حکومتیں طے کرتی ہیں۔ بیرسٹر مرتضی وہاب نے مزید کہا کہ آئین کے تحت آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کی دیکھ بھال وفاق کی ذمہ داری ہے اور اسی وجہ سے وفاقی حکومت کو این ایف سی سے بڑا شیئر بھی ملتا تھا۔بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ ہم آج بھی سمجھتے ہیں کہ وفاقی حکومت اپنے شیئرمیں سے ان علاقوں کو مزید شیئر دے سندھ حکومت آئین کی پاسداری پر یقین رکھتی ہے اور وفاق سے بھی یہی توقع کرتی ہے۔ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ اب چونکہ فاٹا خیبرپختون خوا کا حصہ ہے لہٰذا وفاقی حکومت کو خیبر پختون خوا کا شیئر بڑھانا چاہئے اجمل وزیر کا سندھ حکومت پر الزام قطعی درست نہیں ہے ۔ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ اجمل وزیر صاحب کا موقف یہ ہونا چاہئے کہ قبائلی علاقے خیبر پختون خوا کا حصہ ہے تو انکے صوبے کا این ایف سی میں زیادہ شیئر ہونا چاہئے ۔