میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آکسیجن کی مصنوعی قلت ،منافع خور مافیا پیسوں کے لیے زندگیوں سے کھیلنے لگی

آکسیجن کی مصنوعی قلت ،منافع خور مافیا پیسوں کے لیے زندگیوں سے کھیلنے لگی

ویب ڈیسک
پیر, ۱۵ جون ۲۰۲۰

شیئر کریں

منافع خور مافیا چند پیسوں کے لیے زندگیوں سے کھیلنے لگی، آکسیجن سلنڈرز کے بحران کے بعد آکسیجن کی بھی مصنوعی قلت پیدا کر دی گئی۔ذرائع کے مطابق کراچی میں آکسیجن کی فراہمی میں 3 سے 4 کمپنیوں کی اجارہ داری ہے ، اس کارٹل نے کرونا وبا کی آڑ میں آکسیجن کی فراہمی میں کمی کر دی۔ایک ہفتے میں آکسیجن سلنڈر ری فل کرانے کی قیمتوں میں 2 بار اضافہ کیا جا چکا ہے ، ایک ہفتے میں 120 کیوبک فٹ گیس کا سلنڈر 300 سے بڑھ کر 550 روپے کا ہو گیا ہے ، آکسیجن کی قیمتوں میں اضافے سے کرونا سمیت دیگر بیماریوں کے مریض پریشان پھرنے لگے ۔گھروں میں مریضوں کو مفت آکسیجن فراہم کرنے والی این جی اوز کا بجٹ بھی متاثر ہو گیا۔خیال رہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں کورونا کے کیسز میں اضافے کے بعد آکسیجن سلنڈرز نایاب ہو گئے ہیں، مریض آکسیجن سلنڈرز کے حصول کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے لگے ہیں اگر کہیں دستیاب بھی ہے تو اس کی قیمت آسمان سے باتیں کر رہی ہے ۔ڈاکٹرز کے مطابق آکسیجن سلنڈرز کی ضرورت دل کے مریضوں اور دیگر نازک حالات میں اسپتالوں میں موجود مریضوں کو بھی بہت ہے لیکن آکسیجن سلنڈرز نہ ہونے کی وجہ سے ان کی جانوں کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے ۔غریب مریضوں کو آکسیجن سلنڈر نہ سرکاری اسپتالوں میں مل رہا ہے ، نہ نجی اسپتالوں میں، کچھ مارکٹیوں میں اس کی قیمت 35 ہزار فی سلنڈر تک جا پہنچی ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں، نیزا گر کسی مریض کو رات کے اوقات میں آکسیجن سلنڈر کی ضرورت ہو تو لاک ڈان کی وجہ سے آکسیجن کی فراہمی کے مراکز بند ملتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں