میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
وزیر اعظم نواز شریف کاسعودی عرب قطر تنازعہ طے کرانے کاعزم

وزیر اعظم نواز شریف کاسعودی عرب قطر تنازعہ طے کرانے کاعزم

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۵ جون ۲۰۱۷

شیئر کریں

وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی سلامتی وخود مختاری اورحرمین الشریفین کے تحفظ کیلئے پاکستان پرعزم ہے اور توقع ہے خلیج کا حالیہ بحران امہ کے بہترین مفادمیں جلد حل ہو جائے گا۔ وزیراعظم نوازشریف کے دورہ سعودی عرب کے حوالے سے اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے سعودی عرب میں خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان سے شاہی محل میں ملاقات کی، ملاقات میں آرمی چیف جنرل باجوہ ، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، مشیرخارجہ سرتاج عزیزبھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔اعلامیے کے مطابق ملاقات میں وزیراعظم نے مملکت سعودی عرب اوراس کے عوام سے اظہاریکجہتی کیا جب کہ وزیراعظم نے سعودی عرب کی جغرافیائی سلامتی اورخودمختاری کیلئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔اطلاعات کے مطابق وزیر نواز شریف نے سعودی فرمانروا کو یقین دلایا کہ پاکستانیوں کے دل میں مملکت سعودی عربیہ کا خصوصی مقام ہے، سعودی عرب کی سلامتی وخود مختاری اورحرمین الشریفین کے تحفظ کیلئے پاکستان پرعزم ہے انھوں نے توقع ظاہر کی کہ خلیج کا بحران امت مسلمہ کے بہترین مفادمیں جلد حل کرلیاجائے گا۔ترجمان وزیراعظم کے مطابق شاہ سلمان نے وزیراعظم نوازشریف کے دورے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی غیر معمولی کامیابی کی تعریف کی۔ شاہ سلمان نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے قیام پاکستان کے بعد سے خصوصی تعلقات ہیں، دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف لڑائی تمام مسلمانوں کے مفاد میں ہے جب کہ پاکستان کی قومی سلامتی سمیت تمام ایشوز پر سعودی عرب مکمل تعاون کرے گا۔
پاکستان کے سعودی عرب سمیت خلیجی تعاون کونسل کے تمام ممالک کے ساتھ قریبی دوستانہ بلکہ برادرانہ تعلقات قائم ہیں،قطر بھی ان ممالک میں شامل ہے جس کے نہ صرف سرکاری سطح پر پاکستان کے ساتھ بلکہ خود نواز شریف کے ساتھ ذاتی طورپر بھی قریبی تعلقات اور تجارتی روابط موجود ہیں جس کا اندازہ نواز شریف کی غیرملکی جائیداد اور کاروبار کیلئے رقم کی فراہمی کے حوالے سے قطری شہزادے کے اس خط سے لگایاجاسکتاہے جو شریف خاندان نے سپریم کورٹ میں اپنے دفاع میں پیش کیاہواہے ،نئے تنازع میں سعودی عرب اور اس کے قریبی حلیف خلیجی ممالک نے قطر کے ساتھ تمام طرح کے سفارتی تجارتی، معاشی تعلقات مکمل طور پر ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے جس کی وجہ سے قطر شدید مشکلات کا شکار ہے کیونکہ اس کے تین اطراف خلیج فارس ہے اور اسکی تجارت اور اشیا خوردونوش کی نقل و حمل کا 40 فیصد سعودی عرب کی سرحد سے منسلک زمینی راستے کے ذریعے ہوتی ہے۔ اچانک قطر کے ساتھ خلیجی تعاون کونسل کے پانچ ممالک کے معاشی بائیکاٹ کی وجہ سے اب قطر میں کھانے پینے کی اشیا کا ذخیرہ محض چار ہفتوں کیلئے رہ گیا ہے اور اس نے اس سلسلے میں ترکی اور ایران سے مدد کی اپیل کی ہے۔
خلیجی تعاون کونسل 1976 میں قائم ہوئی اور یہ ان سات امیر ممالک پر مشتمل ہے جہاں بادشاہت ہے اور تیل کی تجارت کی وجہ سے ان کا شمار امیر ترین ممالک میں ہوتا ہے قطر بھی اس کونسل کا اہم ممبر ہے مگر یہ سعودی عرب کی چھتری کے نیچے اپنی خارجہ پالیسی ترتیب نہیں دیتا ہے جیسے دیگر پانچ ممالک متحدہ عرب امارات، بحرین، عمان، کویت اور اس سات رکنی کونسل بٹ کر دیگر خلیجی ممالک یمن، عران، مصر، لیبیا ‘ سعودی عرب کے ساتھ ہر طرح کی وفاداری اور تابعداری قائم رکھتے ہیں، صدر ٹرمپ کے حالیہ دورہ سعودی عرب کے بعد سعودی حکومت امریکہ کی مکمل سپورٹ کے ساتھ جہاں ایران کیخلاف کھل کر محاذ آرائی پر آمادہ ہے وہیں وہ کسی صورت میں بھی قطر کو اس بات کی اجازت دینے کے موڈ میں نہیں ہے کہ وہ تنہا اپنی مرضی کی خارجہ پالیسی مرتب کرے ایران کے ساتھ تعلقات قائم کرے اور خلیجی کونسل کے ممالک کو سیاسی طور پر غیر مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے قطر بحیرہ عرب پر شمال مغربی حصے پر واقع ایک جزیرہ نما یعنی ایسا علاقہ ہے جو زیادہ تر سمندر سے گھر ہوا ہے اس کی واحد زمینی سرحد سعودی عرب سے ملتی ہے جبکہ باقی تمام حصہ خلیج فارس نے گھیرا ہوا ہے اور اس کا ایک بازو اس کو بحرین سے جدا کرتا ہے اس ملک کا دارالخلافہ دوحا ہے اس کی آبادی محض 2.6 ملین کے قریب ہے اور قطر کے باشندے محض کل آبادی کا 12.1 فیصد ہیں باقی دوسرے ممالک کے باشندے ہیں جو قطر کے رہائشی ہیں اور ان میں پاکستانیوں کی تعداد 4.8 فیصد ہے۔ قطر کی فی کس آمدنی 145894 ڈالر ہے جو دنیا کے تمام ممالک سے زیادہ ہے اور اس لحاظ سے قطر کو نیا کا امیر ترین ملک قرار دیا جا سکتا ہے۔ انیسویں صدی کے آغاز سے قطر پر الثانی خاندان کی حکومت ہے شیخ جاسم بن محمد الثانی قطر کی ریاست کے بانی تھے جبکہ موجودہ امیر جن کی عمر محض 33 برس ہے کا نام شیخ تمیم بن حمد الثانی ہے قطر میں کم وبیش 2.3 ملین تارکین وطن کام کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق جدید انسانی وسائل میں اسے دوسری خلیجی ریاستوں پر برتری حاصل ہے۔ قطر کی سمندر ی حدودمیں تیل اور گیس کے دنیا کے تیسرے سب سے بڑے ذخائر ہیں۔ قطر اور ایران کے درمیان گیس فیلڈ میں 43 کھرب کیوبک میٹر گیس کے ذخائر ہیں اور انہی گیس کے ذخائر سے قطر پاکستان کو بھی گیس فروخت کر رہا ہے۔ 1995میں قطر کے امیر شیخ خلیفہ الثانی تھے مگر جون 1995 میں انکے بیٹے نے شیخ حمد بن خلیفہ الثانی نے انہیں معزول کر دیا اور محل میں ایک خونی انقلاب کے خود حکمران بن گئے شیخ خلیفہ الثانی سعودی عرب کی علاقائی پالیسیوں پر مکمل طور پر عمل کرتے تھے مگر شیخ حمد کے امیر بننے کے بعد قطر اپنی آزادانہ خارجہ پالیسی کی وجہ سے دنیا میں نمایاں ہونے لگا۔
شیخ حمد نے قطر میں LNG گیس کی صنعت کو ترقی دینے کا انفرااسٹرکچر قائم کیا اور دنیا کے صنعتی اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کے ساتھ توانائی کے معاہدے کئے امیر حمد کے امیر بننے کو گلف کونسل کے ممالک نے فوری طور پر تسلیم نہیں کیا۔ شیخ حمد نے 1995سے قطر کی تمام معاشی اور خارجہ پالیسیوں کو سعودی عرب کے دبائو سے آزاد کرانا شروع کر دیا۔ 2011کے عرب اسپرنگ کے بعد قطر کے سعودی عرب سمیت اتحادی ممالک کیساتھ اختلافات بڑھتے چلے گئے۔ 2014 میں قطر اور خلیجی ممالک کے درمیان اختلافات عروج پر پہنچ گئے ،تاہم اس وقت کویت کے حکمران شیخ صباح جو قطر کے امیر شیخ تمیم سے ذاتی تعلقات رکھتے تھے کی آٹھ ماہ کی کوششوں کے بعد یہ بحران ختم ہوا ۔ خلیجی ممالک کے درمیان حالیہ بحران کے پس منظر میں جلتی پر تیل ڈالنے میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا نمایاں کردار ہے ، وہ سعودی عرب کی قطر کو دبانے کی حالیہ کوششوں پر اس کی پیٹھ تھپتھپا رہے ہیں۔
جہاں تک پاکستان کاتعلق ہے تو سعودی عرب کے شاہی خاندان کے پاکستان کے حکمران خاندان کے ساتھ ذاتی تعلقات ہیں لیکن قطر کے شاہی خاندان کے بھی شریف خاندان کے ساتھ گہرے مراسم ہیں، نوازشریف کا کہنا ہے کہ وہ قطر بحران پر مصالحت کیلئے تیار ہیں ۔
صورت حال کے اس پس منظر میں قطر اور سعودی عرب کے تنازع میں مصالحتی کردار ادا کرنا آسان کام نہیں ہوگا ،اس کیلئے وزیر اعظم نواز شریف کو ان دونوں ممالک کے رہنمائوں کے ساتھ اپنے ذاتی اور خاندانی تعلقات کو دائو پر لگانا پڑے گا ،اس کیلئے مضبوط سفارتکاری کی بھی ضرورت ہوگی جس کامظاہرہ ابھی تک پاکستان کے کسی سفارتکار نے نہیں کیاہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے قطر اور سعودی عرب کے درمیان مصالحت کرانے کا جو بیڑہ اٹھایا ہے وہ اسے کس طرح انجام دیتے ہیں اور وہ اس مقصد میں کس حد کامیاب ہوتے ہیں تاہم یہ بات یقینی ہے کہ اگر وزیراعظم نواز شریف قطر اور سعودی عرب کے درمیان تنازعے کو طے کرانے کے اس مشن میں سرخرو ہوگئے تو نہ صرف یہ کہ پوری اسلامی دنیا بلکہ پوری دنیا میں پاکستان کی عزت ووقار میں کئی گنا اضافہ ہوجائے گا اور امریکہ سمیت مختلف مغربی ممالک خلیجی ممالک کے ساتھ اپنے معاملات طے کرنے کیلئے پاکستان کی خدمات حاصل کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں