میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
خطے کانیامنظرنامہ

خطے کانیامنظرنامہ

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۵ مئی ۲۰۲۵

شیئر کریں

حمیداللہ بھٹی

پاک بھارت جھڑپیں امن پسندوں کے دل دہلا رہی تھیں لیکن وہ جو کہا جاتا ہے کہ بعض شر بھی خیر کا ذریعہ بن جاتے ہیں کچھ ایسے ہی نتائج پاک بھارت جھڑپوں کے سامنے آئے ہیں۔ حالیہ بھارتی جارحیت سے روایتی جنگ کا عدم توازن ختم اور علاقائی ہی نہیں مضبوط پاکستان کی عالمی حیثیت مسلمہ ثابت ہو ئی ہے بھارت جس نے اپنے طورپر5 اگست 2019کو آئین میں خصوصی حیثیت ختم کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر حل کرنے کی کوشش کی اور دوحصوں میں تقسیم کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی پاس کی گئی قراردادوں کونظرانداز کردیں وہ غیر قانونی اورغیر اخلاقی ہتھکنڈوں سے تسلط قائم کرنے کاخیال ناقابل عمل ثابت ہو گیا ہے۔ حالیہ جھڑپوں سے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر کو عالمی حیثیت حاصل ہوئی ہے۔ امریکہ کوبھی احساس ہو گیا ہے کہ یہ مسئلہ حل کیے بغیر خطے میں مستقل امن قائم نہیں ہو سکتا۔پاک بھارت کشیدگی ختم کرنے کی کوششوں کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کہہ چکے مسئلہ کشمیر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ پاکستان کی ایک بڑی کامیابی ہے۔
پاکستان نے کی دلیر مسلح افواج نے فضااور زمین پر بھارت کو ذلت آمیز طریقے سے شکست دی ہے ۔پاکستان جسے کمزور معیشت کی وجہ سے عالمی سطح پر نظرانداز کیا جانے لگا تھا ۔اب تبدیل شدہ حالات میں خطے کی ایک قوت بن کر سامنے آیا ہے اور اب اُسے نظر انداز کرناکسی کے لیے ممکن نہیں رہا۔ کیونکہ بھارتی بالادستی کا خواب چکنا چورتو ہوا ہی ہے پاکستان کی دفاعی طاقت کی دھاک بیٹھ گئی ہے۔ اسی تناظرمیں کہہ سکتے ہیں کہ خطے میں پاکستان ایک ایسے طاقتور کھلاڑی کے طورپر اُبھراہے جسے چین سمیت تمام عالمی طاقتیں مستقبل میں اپنے ہمرکاب رکھنے کی کوششیں کریں گی۔
دانشمندی کا تقاضا یہ ہے کہ سوتے شیر کوجگایا نہ جائے مگر بھارت نے ایسی ہی حماقت کی دراصل اُسے اپنی طاقتور فضائی ،بری اور بحری طاقت پر ناز تھا اور بے جے پی جیسی جنونی مذہبی قیادت نے زوال پذیر مقبولیت کو بہتر بنانے کے لیے پاکستان کو سبق سکھانے کی کوشش کی اُسے یقین تھا کہ کمزور معاشی طاقت اور محدود ہتھیاروں کے ذخائر کی وجہ سے وہ پاکستان کو باآسانی جھکا لے گا۔ اسی لیے پاکستان کی امن پسندانہ کوششوں کواہمیت نہ دی بلکہ دہشت گردی کا منبع قراردیکر مساجداور مدرسوںکومیزائل حملوں سے نشانہ بناتارہا ۔یہ رویہ رواں صدی کی سب سے بڑی فضائی جھڑپ کاباعث بنا ۔اِس جھڑپ میں دونوں ممالک کے لگ بھگ ڈیڑھ سو طیاروں نے حصہ لیا بالا کوٹ کی طرح بھارتی فضائیہ نے رواں ماہ دراندازی تو نہ کی تاکہ پاکستان حملہ آور طیاروں کو نشانہ نہ بنا سکے لیکن اپنی حدودمیں رہ کر پاکستانی علاقوں پر میزائلوں کی بارش کردی۔ پاکستان نے کمال حکمت سے حملہ آور پانچ طیارے مارگرائے جن میں رافیل سمیت دیگر جدید ترین جنگی طیارے شامل ہیں ۔حیران کُن نتائج کی حامل فضائی جھڑپ سے پاکستانی فضائیہ کی دنیا پر دھاک بیٹھ گئی ہے۔ سی این این ،بی بی سی ،ٹیلی گراف اور الجزیرہ جیسے عالمی ذرائع ابلاغ بھی پاکستانی شاہینوں کی صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے اُنھیں فضائوں کے بادشاہ کا لقب دے رہے ہیں۔ بھارت جس سوتے شیر کو نشانہ بناکر دنیا پر اپنی بالادستی ظاہر کرنا چاہتا تھا، اسی شیرنے بھارت کو ذلت آمیز شکست سے دوچار کر دیا ہے دانشمند کہتے ہیں کہ غیر ضروری طاقت کا اظہار نقصان کا موجب بنتا ہے۔ یہ واضح ہو گیا ہے کہ بھارت سے پاکستان دفاعی حوالے سے طاقتور ہے اور کسی وقت بھی دنیا کو حیران کُن نتائج سے چونکاسکتا ہے جس کی وجہ سے اب خطے سے بھارتی رعب و دبدبہ اور خوف کاخاتمہ یقینی ہے ۔
بھارت کے پاس امریکہ ،روس ،فرانس اور اسرائیل سمیت درجنوں ممالک سے خریدے اسلحہ کے وسیع ذخائر ہیں ۔چھ اور ساتھ مئی کی درمیانی شب پاکستان نے فرانسیسی لڑاکاجہاز رافیل گراکر بھارت کا غرورخاک میں ملایا۔ روسی کا جدید ترین دفاعی نظام ایس400ملیا میٹ کیا ۔اسرائیل اور امریکی اسلحے کو کچرے میں بدل دیا ۔اِس کے باوجود امریکہ اور اسرائیل کو یقین تھا کہ بھارت ہتھیاروں کی کثرت سے اِس بناپر پاکستان کوچت کرلے گا کہ پاکستان کے پاس طویل ترین جنگ کے لیے ہتھیاروں کی کمی ہے ۔نیز جنگ طوالت اختیار کرنے کی صورت میں پاکستان اپنے طیاروں کے لیے ایندھن تک فراہم کرنے کے قابل نہیں مگر پاکستان کی عسکری اور سویلین قیادت نے سوجھ بوجھ اور حکمت کا مظاہرہ کیا ۔بھارتی دراندازی کے باوجود بظاہرنرمی اختیار کیے رکھی ۔مگر اندرونِ خانہ مالیاتی اِداروں سے معاہدوں کی تکمیل پر توجہ دی ۔سعودی عرب کی قیادت کو موخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی پر راضی کرلیا لیکن بھارت جیساطاقت کے نشے میں بدمست ملک ایسی کوششوں کا بروقت ادراک کرنے سے قاصر رہا اور پھر نو مئی کی شب دھیر ے دھیرے دس مئی کے سویرے کی طرف سرکنے لگی ۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے فضائیہ اور بحریہ کے سربراہوں سے مل کر بھارت کو سبق سکھانے کا فیصلہ کیا۔ فجر کی نماز کے بعد دعاختم ہوئی تو پاکستان نے بھارتی دراندازی پر اِس موثر انداز میں میں ردِ عمل دیا کہ بھارتی فوج اور فضائیہ کو دنیا بھر میں ذلت ورسوائی اور جگ ہنسائی کاذریعہ بنا دیا ہے ۔یہ ایسا بے مثال جواب ہے جس سے پاکستان نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ وہ لڑائی کو طول دینے کی نجائے مختصر وقت میں ختم کرنے پر بھی قادر ہے لیکن کیا بھارت کی مذہبی جنونی قیادت حالات کادرست ادراک کرلے گی ۔اِس بارے کچھ وثوق سے نہیں کہا جا سکتا ۔
بھارتی قیادت کے مزاج آشنا حلقے اب کہتے ہیں کہ ممکن ہے سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد کے حوالے سے بھارت نرمی اختیار کر لے لیکن مسئلہ کشمیر پر شاید ہی اُس کی ضداور ہٹ دھرمی ختم ہومگر ایسا رویہ بھارت شایدہی زیادہ دیر اختیار کر سکے کیونکہ ٹرمپ بھارت کے دوست سہی بڑی معیشت نیز چین کاحریف ہونے کی وجہ سے امریکہ کے لیے بھلے اہم ہے مگر اب پاکستان کوبھی امریکہ نظرانداز کرنے سے گریز کرے گا کیونکہ پاکستان چینی معاونت سے دفاعی حوالے سے جس خودانحصاری کی طرف گامزن ہے۔ وہ اُسے ہر قسم کی محتاجی سے آزاد کر سکتی ہے ۔لہٰذا پاکستان سے غیر ہموار تعلقات خطے میں امریکی مفادات کومتاثر کر سکتے ہیں۔ پاک چین اتحاد معاشی کے ساتھ دفاعی میدان تک وسیع ہو چکا ہے ۔جے ایف تھنڈر17اور سی10 لڑاکا طیاروں سے بھی پاکستانی شاہینوں نے رافیل جیسے جدید ترین لڑاکا طیاروں کو دھول چٹاکر ایسے تمام ابہام دور کردیے ہیں کہ جنگیں صرف ہتھیاروں سے لڑی جاتی ہیں۔ بلکہ سچ یہ ہے کہ جیت کے لیے جذبے ،صلاحیت ،حکمت اور قوتِ ایمانی کا بھی اہم کردارہے۔
شر سے خیر کی خبر یہ ہے کہ پاکستان کی سفارتی تنہائی کے غبارے سے بھی ہوا نکل چکی چین اور ترکیہ جیسے ممالک پاکستان کے مضبوط دوست ہیں ۔حالیہ پاک بھارت جھڑپوں کے نتائج کی وجہ سے اب مشرقِ وسطیٰ میںپاکستانی کردار وسیع ہو گا جس سے معاشی بحالی کی کوششیں کامیابی سے ہمکنار ہو سکتی ہیں اور ہاں مزید یہ کہ جنوبی ایشیا میںامن کی کلید پاکستان کے پاس آگئی ہے۔ بھارتی ریشہ دوانیوں کا شکارجنوبی ایشیائی ممالک کو ایسا متبادل حاصل ہو گیا ہے جو اُن کے دفاع میں معاونت کی طاقت وصلاحیت رکھتا ہے چین کو پاک بھارت جھڑپوں سے ہتھیاروں کے تجربات کاجو نادر موقع ملا ہے اُس کے نتائج بھارتی جارحیت اور توسیع پسندانہ عزائم ختم کردیںگے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں