وزیر اعلیٰ ہاؤس میں افسران آپس میں الجھ پڑے
شیئر کریں
( رپورٹ: جوہر مجید شاہ) وزیر اعلیٰ ہاؤس میں شہری حکومتوں کے افسران آپس میں الجھ پڑے ۔ کے ایم سی ، کے ڈی اے ٹی ایم سیز ، کے افسران نے محکمہ جاتی آمدنی ‘ ٹیکس ریکوریز ‘ کو اپنی جیبیں بھرنے اور پرتعیش زندگی گزارنے کا بڑا ذریعہ بنا لیا ‘ ادارے کنگال افسران مالا مال ‘ ادھر محکمہ جاتی ذرائع کے مطابق’ کے ڈی اے ‘ کو اپنے ہی ‘ سسٹم مافیا ‘ افسران و اہلکاروں نے ‘ 22 ‘ کروڑ کا ٹیکہ لگا دیا ‘ روڈ کٹنگ کے ‘ چالان ‘ سمیت دیگر مدوں میں ‘ جعلی و بوگس چالان و پرچی یا بناء پرچی بھاری ‘ رقوم ‘ لیکر ادارے کو ٹھکانے لگانے کا ٹھیکہ لے لیا ذرائع کے مطابق” ایکس سی این ملیر بند، اور انچارج روڈ کٹنگ سمیت تین مرکزی افسران اس کھیل کے مرکزی کھلاڑی ہیں جبکہ ‘ سوئی سدرن گیس کمپنی کے ٹھیکدار کی جانب سے ملیر بند کے ساتھ ‘ 10 ‘ کلو میٹر طویل روڈ کٹنگ کا کام کے ڈی اے کی بناء منظوری شروع کیا گیا بھاری لین دین اور چمک نے کام کر دکھایا ۔ادھر ‘ کے ڈی اے کے محکمہ انجینئرنگ ‘ نے بھانڈہ پھوٹنے اور اعلیٰ سطح پر مسئلہ اٹھنے کے بعد پیمائش کی تو سوئی سدرن گیس کمپنی کو’ 22 ‘ کروڑ ‘ کا چالان جمع کرانے کی ہدایت جاری کی مگر بھاری لین دین اور سسٹم مافیا آڑے آگئی اور ‘ ادارے سمیت سندھ حکومت کو بھاری ریونیو کا ٹیکہ نقصان کی صورت میں ٹھوک دیا۔ معاملے پر ‘ ڈی جی سید شجاعت حسین ‘ نے شفاف تحقیقات اور سخت کارروائی کا حکم نامہ جاری کیا۔ گزشتہ دنوں وزیر اعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ اجلاس میں خوب تو تو میں میں ہوئی اور ناکام نمائندوں نے کارکردگی بہتر بنانے کے بجائے فنڈز مانگے ہیں۔