پاناما لیکس کے بعد پراپرٹی لیکس ، دبئی میں پاکستانیوں کی 12 ؍ارب ڈالر کی جائیدادیں
شیئر کریں
ایک مشترکہ عالمی تحقیقاتی صحافتی پروجیکٹ نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے تجارتی مرکز دبئی میں دنیا بھر کے معروف شخصیات کی اربوں ڈالر کی جائیدادیں ہونے کا انکشاف کیا ہے جن میں نامور سیاست دان، عالمی پابندی یافتہ افراد، منی لانڈررز اور جرائم پیشہ افراد سمیت کئی لوگوں کی جائیدادیں موجود ہیں۔ مذکورہ فہرست میں پاکستانیوں کا دوسرا نمبر ہے جن کی جائیدادوں کی مالیت 12 ؍ارب ڈالر تک ہیں۔دبئی ان لاکڈ کے نام سے ہونے والے یہ پروجیکٹ لاکھوں افراد کی دبئی میں جائیدادوں، انکی ملکیت اور استعمال کی معلومات پر مبنی ہے جس میں زیادہ تر 2020 سے 2022 تک کا ڈیٹا شامل کیا گیا ہے ۔پراپرٹی لیکس کی فہرست میں شامل افراد میں صدر پاکستان آصف علی زرداری کے تین بچوں، نواز شریف کے بیٹے حسین نواز، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی اہلیہ پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن اور انکے اہل خانہ، سینیٹر فیصل واوڈا، فرح گوگی، شیر افضل مروت، سندھ سے تعلق رکھنے والے 4 اراکین قومی اسمبلی جبکہ سندھ اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 6، 6 اراکین صوبائی اسمبلیوں کے نام ہیں۔ پاکستانیوں کی فہرست میں مرحوم جنرل (ر) پرویز مشرف، سابق وزیراعظم شوکت عزیر اور ایک درجن سے زائد سابق جرنیل، ایک پولیس چیف، ایک سفارتکار اور ایک سائنسدان کا نام شامل ہے ۔ یہ تمام افراد یا تو خو بلاواسطہ دبئی میں جائیدادیں رکھتے ہیں یا پھر انکے بچوں اور شریک حیات کے نام پر جائیدادیں ہیں۔سال 2014 میں آصف علی زرداری کو دبئی میں ایک جائیداد بطور تحفہ ملی تھی۔ تاہم 2018 میں جب انہوں نے اثاثے ڈکلیئر کیے تو اس وقت وہ یہ جائیداد کسی اور کو تحفہ میں دے چکے تھے ۔ فیک اکاؤنٹس کیس میں آصف علی زرداری کے شریک ملزم عبدالغنی مجید نے 2014 میں اپنی جائیدادوں کی ڈکلیئریشن میں یہ کہا تھا کہ انہوں نے 32 کروڑ 90 لاکھ روپے کی جائیداد کسی کو تحفہ میں دی تھی، لیکن نہ تو انہوں نے اس جائیداد کی نوعیت اور نہ ہی اس کے وصول کرنے والے کا نام بتایا تھا۔ تاہم جے آئی ٹی نے مارچ 2014 میں دبئی میں ایک پینٹ ہاؤس کی خریداری سے متعلق ایک میمو برآمد کیا تھا۔ تاہم اب پراپرٹی لیکس کے ڈیٹا نے انکشاف کیا ہے کہ مذکورہ بالا جائیداد عبدالغنی مجید نے آصف زرداری کو تحفہ میں دی تھی جو انہوں نے پھر اپنی بیٹی کو تحفہ میں دے دی۔ اومنی گروپ کے چیف فنانشل آفیسر اسلم مسعود اور ان کی اہلیہ کو بھی ڈیٹا میں متعدد جائیدادوں کے مالک کے طور پر دکھایا گیا ہے ۔ سہراب دنشا بھی دبئی میں جائیداد کے مالک ہیں۔ انہوں نے 2015 میں ایک ولا خریدا تھا جس کی قیمت خرید 12 لاکھ 71 ہزار 888 اماراتی درہم( 9 کروڑ 60 لاکھ پاکستانی روپے ) تھی۔منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے الزام میں امریکہ کی جانب سے پابندیوں کے شکار الطاف خانانی نیٹ ورک بھی اس فہرست میں سامنے آیا ہے ۔ ان کا بیٹا، بیٹی، بھائی اور بھتیجا دبئی میں متعدد جائیدادوں کے مالک ہیں۔ ان میں سے تین کو پابندیوں کا سامنا ہے ۔ایک اور قابل ذکر کردار راولپنڈی میں مقیم ایک معالج حامد مختار شاہ ہیں جن پر پاکستانی مزدوروں کے اغوا، حراست اور ان کے گردے نکالنے میں ملوث ہونے کی وجہ سے امریکہ نے پابندی عائد کی تھی۔ وہ بھی متعدد جائیدادوں کے مالک کے طور پر اس فہرست میں سامنے آئے ہیں۔پراپرٹی لیکس میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ وزیر داخلہ محسن نقوی کی اہلیہ دبئی میں جائیداد کی مالک ہیں۔ تاہم محسن نقوی نے رواں برس مارچ میں سینیٹ الیکشن کے لیے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی میں اس حوالے سے نہیں بتایا تھا۔پراپرٹی لیکس کے ڈیٹا کے مطابق محسن نقوی کی اہلیہ کا عربین رینچز میں ایک پانچ کمروں کا ولا ہے جس کا وہ 6 لاکھ درہم( 4 کروڑ 50 لاکھ پاکستانی روپے ) کرایہ وصول کرتی ہیں۔ ریکارڈز کے مطابق یہ ولا انہوں نے اگست 2017میں خریدا تھا۔ یہ ولا اپریل 2023تک انکی ملکیت تھا جو انہوں نے 45لاکھ 50 ہزار درہم (34 کروڑ 40 لاکھ روپے ) میں فروخت کیا تھا۔واضح رہے کہ محسن نقوی کی اہلیہ کا نام اس فہرست میں صرف ایک مرتبہ سامنے آیا ہے جس کا ذکر ابھی کیا گیا ہے ۔ تاہم اگر دبئی لینڈ ریکارڈ سے رہنمائی لی جائے تو وہ ابھی وہ دبئی میں جائیداد کے مالک ہیں۔محسن نقوی کی اہلیہ نے دبئی میں رواں برس جنوری میں ایک جائیداد خریدی تھی، یہ اس وقت خریدی گئی جب محسن نقوی نگراں وزیراعلیٰ پنجاب تھے ۔ دو ماہ بعد وہ سینیٹ کے انتخابات میں امیدوار بنے اور دبئی میں موجود جائیداد کو ڈکلیئر نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔دبئی میں غیر ملکیوں کی ملکیتی رہائشی جائیدادوں کی تعداد میں بھارتی شہری پہلے نمبر پر ہیں۔ 29ہزار 700 بھارتی شہریوں نے دبئی میں 35 ہزار جائیدادیں خریدی ہوئی ہیں جن کی مالیت کا تخمینہ رواں برس ہی 17 ارب ڈالر لگایا گیا ہے ۔پاکستانی شہری دبئی میں جائیدادیں خریدنے میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ 17ہزار پاکستانی شہری دبئی میں 23 ہزار جائیدادوں کے مالک ہیں جس کا تخمینہ 12ارب ڈالر لگایا گیا ہے ۔ اوسطاً ایک پاکستانی کی دبئی میں 4 لاکھ 10 ہزار ڈالر (ایک کروڑ 14 لاکھ پاکستانی روپے ) کی جائیداد موجود ہے ۔ڈیٹا کے مطابق دبئی میں دنیا کے 204 ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد دبئی میں موجود کل جائیدادا کی مالیت 386 ارب ڈالر (10ہزار 73 کھرب روپے ) بنتی ہے ۔