نیب ترامیم کیس ، عمران خان کو بذریعہ ویڈیولنک پیش ہونے کی اجازت
شیئر کریں
سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو ترامیم کو کالعدم قرار دینے کے خلاف سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم عمران خان کو بذریعہ وڈیولنک پیش ہونے کی اجازت دے دی۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے مقدمے کی سماعت کی ۔بینچ میں جسٹس امین الدین،جسٹس جمال مندوخیل ،جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی شامل ہیں۔عدالتی کارروائی براہ راست نشر کی گئی ۔ سماعت کے آغاز پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اس مقدمے میں پٹیشنر عمران خان ذاتی حیثیت میں پیش ہونا چاہتے ہیں تو ان کو یہاں پیش کیا جانا چاہیے ، وہ اس مقدمے میں ایک فریق ہیں ہم ان کو پیش ہونے کے حق سے کیسے روک سکتے ہیں، یہ نیب کا معاملہ ہے اور ذاتی حیثیت میں پیش ہونا ان کا حق ہے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ آئین سے متعلق معاملہ ہے، کسی کے ذاتی حقوق کا معاملہ نہیں، ایک بندہ جو وکیل بھی نہیں وہ ہمیں کیسے معاونت فراہم کر سکتا ہے ؟ ہمارا آرڈر تھا کہ وہ اپنے وکیل کے ذریعے سے دلائل دے سکتے ہیں، ہم پانچ منٹ کے لیے سماعت ملتوی کر کے اس پر مشاورت کر لیتے ہیں۔وقفے کے بعد سماعت کے دوبارہ آغاز پر سپریم کورٹ نے عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونے کی اجازت دے دی۔سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونے کے انتظامات کیے جائیں، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ بڑی عجیب صورتحال ہے کہ عمران خان جو اس مقدمے میں درخواست گزار تھے اور اب اپیل میں فریق ہیں ان کی یہاں پر نمائندگی نہیں، بانی تحریک انصاف اگر دلائل دینا چاہیں تو ویڈیو لنک کے ذریعے دلائل دے سکتے ہیں، ان کے ویڈیو لنک کے ذریعے دلائل دینے کا بندوبست کیا جائے ۔چیف جسٹس نے عدالتی عملے سے استفسار کیا کہ کتنے وقت تک ویڈیو لنک کا بندوبست ہو جائے گا۔اٹارنی جنرل نے ایک ہفتے کی مہلت کی استدعا کر دی۔ بعد ازاں چیف جسٹس نے وفاقی حکومت کو پرسوں عمران خان کی بذریعہ ویڈیو لنک پیشی کے انتظامات کرنے کی ہدایت کردی۔بعد ازاں جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ میری رائے میں اس معاملے میں لارجر بینچ بننا چاہیے ، ہائی کورٹس میں نیب قانون کے خلاف آئین ہونے سے متعلق درخواستیں زیر التوا ہیں، اس معاملے میں ہم ایک مقدمے کو ہمیشہ نظر انداز کرتے ہیں اور وہ ہے بینظیر بھٹو کیس، بینظیر بھٹو مقدمے کی رو سے وفاقی حکومت کی اپیل ناقابل سماعت ہے ، عدالت متاثرہ فریق کی تشریح کر چکی ہے کہ حکومت متاثرہ فریق نہیں ہوسکتی۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جس کے خلاف بھی فیصلہ ہو اسے اپیل کا حق ہوتا ہے ،جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ کسٹمز ایکٹ کیس میں عدالت قرار دے چکی کہ کوئی محکمہ متاثرہ فریق نہیں ہوسکتا۔اس موقع پر مخدوم علی خان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کسٹمز کے کیس میں اپیل ایک افسر نے دائر کی تھی، کیا وفاق کو کوئی حق نہیں کہ اپنے بنائے ہوئے قانون کا دفاع کر سکے ؟ نیب ترامیم سے بانی پی ٹی آئی کو کوئی ذاتی نقصان نہیں ہوا تھا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مناسب ہوگا آپ اپنے بنیادی نکات ہمیں لکھوا دیں، بنیادی نکات عدالتی حکم کے ذریعے عمران تک پہنچ جائیں گے تاکہ وہ جواب دے سکیں، اس وقت بانی پی ٹی آئی آپ کے دلائل نہیں سن رہے ۔