محکمہ لیبر کے ماتحت سیسی ہیڈ آفس پر اینٹی کرپشن چھاپے پر تکرار
شیئر کریں
محکمہ لیبر کے ماتحت سیسی کے ہیڈ آفس پر اینٹی کرپشن کا چھاپہ تکراری ہوگیا، کمشنر سیسی نے چیئرمین اینٹی کرپشن کو لیٹر ارسال کرکے غیر قانونی طور پر تعینات افسر حفیظ جتوئی کے خلاف کارروائی کی سفارش کردی۔ جرات کی خصوصی رپورٹ کے مطابق محکمہ مائنز اینڈ منرلز کے گریڈ 17 کے افسر حفیظ جتوئی اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ سندھ میں سرکل افسر کے طو ر پر غیر قانونی طور پر تعینات ہوگئے، تعیناتی کے بعد حفیظ جتوئی نے نجی لوگوں کے جتھے کے ساتھ سندھ ایمپلائیز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوٹس کے دفتر پر چھاپہ مارا، چھاپے کے دوران اینٹی کرپشن افسر نے سیسی افسران کو ہراساں کرتے ہوئے رکارڈ طلب کیا۔ کمشنر سیسی نے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے چیئرمین کو لیٹر ارسال کرکے موقف اختیار کیا کہ سرکل افسر حفیظ جتوئی نے نجی لوگوں کے ہمراہ سیسی دفتر پر چھاپہ مارا اور دفتر کے دروازے بند کردیئے جس کے باعث سیسی افسر ان دفتر میں محصور ہوگئے، سرکل افسر نے سیسی دفتر پر ریڈ کے لئے متعلقہ حکام سے اجازت بھی نہیں لی، اینٹی کرپشن افسر نے سیسی دفتر سے زبردستی رکارڈ چھین لیااور سیسی افسر اسد حیدر عابدی کو زبردستی اپنے ساتھ لے کر گیا، حفیظ جتوئی نے سیسی کی افسر رقیہ الماس سے بدتمیزی کی اور دھمکیاں دیں، غیر قانونی طور پر ریڈ کرنے والے سرکل افسر حفیظ جتوئی کے خلاف کارروائی کی جائے۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ حفیظ جتوئی محکمہ مائنز اینڈ منرلز میں لا افسر کے طور پر تعینات تھے اورحکومت سندھ کے اہم مشیر کے ذریعے غیر قانونی طور پر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ میں تعینات ہوگئے کیونکہ اینٹی کرپشن میںسرکل افسر کی پوسٹ کے لئے دوسرے محکموں کی کوئی کوٹہ نہیں ۔