لاک ڈاؤن کورونا کا علاج نہیں ، عارضی اقدام ہے ، وزیر اعظم عمران خان
شیئر کریں
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کورونا کا علاج نہیں ، عارضی اقدام ہے ،غیر معمولی صورتحال میں ہمیں بھوک اور وبا کی روک تھام کے حوالے سے حفاظتی اقدامات میں توازن برقرار رکھنا ہے ، ہماری آبادی کو جس قدر خطرہ لاک ڈاؤن سے ہے اس سے کہیں زیادہ بھوک و افلاس ہے ، حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کے حوالے سے زور زبردستی اختیار کرنیکی بجائے عوام میں اس ضمن میں شعور اجاگر کیا جانا چاہیے ۔ جمعرات کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت کوویڈـ19کی صورتحال کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس ہو ا جس میں وفاقی وزراء اسد عمر، حماد اظہر، سینیٹر شبلی فراز، مخدوم خسرو بختیار، سید فخر امام، مشیران ڈاکٹر عبدا لحفیظ شیخ، عبدالرزاق داؤد، معاون خصوصی لیفٹنٹ جنرل (ر) عاصم باجوہ، ڈاکٹر ظفر مرزا، ڈاکٹر معید یوسف ، چیئرمین این ڈی ایم اے ، وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے کوویڈـ19 ڈاکٹر فیصل و دیگر سینئر افسران شریک ہوئے ۔ وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے بھی اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی ۔اجلاس میں معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نیکورونا وائرس کے ملک بھر میں متاثرین کے اعدادوشمار، مصدقہ کیسز، جغرافیائی پھیلاؤ، ٹیسٹنگ کی تعداد اور کیسز میں اضافے کے تناسب کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس میں مستقبل کے اعدادو شمار اور بدلتی صورتحال کے مطابق ہسپتالوں میں بستروں کی دستیابی، طبی آلات کی فراہمی اور پیشہ ور عملے کی موجودگی یقینی بنانے کے حوالے سے امور پر گفتگو کی گئی ۔ صحت کی سہولیات اور ہسپتالوں کی استعداد میں اضافے کے حوالے سے اقدامات کا بھی جائزہ لیا ۔وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن اور اس کے نتیجے میں عام آدمی کی روزمرہ کی زندگیوں پرپڑنے والے منفی اثرات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس غیر معمولی صورتحال میں ہمیں بھوک اور وبا کی روک تھام کے حوالے سے حفاظتی اقدامات میں توازن برقرار رکھنا ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری آبادی کو جس قدر خطرہ لاک ڈاؤن سے ہے اس سے کہیں زیادہ بھوک و افلاس ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کورونا کا علاج نہیں بلکہ عارضی اقدام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے فیصلے زمینی حقائق اور عوام کی حالت زار دیکھ کر کرنے ہیں، ہمیں یہ ذہن نشین کر لینا چاہیے کہ اس صورتحال میں جب تک ہماری معیشت بحال نہیں ہو جاتی، ہمارے غریب اور نادار طبقے کی مشکلات بھی بڑھیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ادراک ہے کہ کاروبار کی بندش سے معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے لیکن یہ اقدام نہایت مجبوری میں اٹھانا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس ایک حقیقت ہے ۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ موجودہ حالات میں ہمیں کورونا کی روک تھام اور حفاظتی تدابیر کے حوالے سے وضع شدہ قواعد و ضوابط پرعملداری کو ہر صورت ممکن بنانا ہے تاکہ عوام کی زندگی محفوظ رہے ۔وزیراعظم نے حفاظتی تدابیر پرعملدرامد یقینی بنانے کے حوالے سے ایک عوام دوست اور آگاہی پر مبنی طرز عمل اپنانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کے حوالے سے زور زبردستی اختیار کرنیکی بجائے عوام میں اس ضمن میں شعور اجاگر کیا جانا چاہیے ۔ انہوں نے ہدایت کی کہ پولیس عوام پر سختی کی بجائے دوستانہ رویہ اختیار کرے ۔ وزیراعظم نے ذرائع ابلاغ اور میڈیا نمائندگان کے عوامی آگاہی میں کلیدی کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کے کردار کو سراہا اور کہا کہ میڈیا عوام کو حفاظتی تدابیر اختیار کرنے اور قواعد وضوابط پر عمل کرنے کی ترغیب دلانے میں مزید موثر کردار ادا کرے ۔اجلاس میں وزیرِ اعلیٰ پنجاب اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ نے ٹرانسپورٹ کے حوالے سے عام آدمی کو درپیش مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانسپورٹ کی بندش سے عام آدمی کا کاروبار اور نقل و حرکت شدید متاثر ہوئی ہے ۔ آٹو موبیلز سیکٹر خصوصاً موٹرسائیکل مینوفیکچررز اور شاپنگ مالز ایسوسی ایشن کے مطالبات بھی وزیرِ اعظم کو پیش کیے گئے ۔ وزیرِ اعظم نے وزیر صنعت کو ہدایت کی کہ ان مطالبات کا جائزہ لیا جائے تاکہ اس حوالے سے فیصلہ کیا جا سکے ۔ وزیر اعظم نے اس امر کا اعادہ کیا کہ لاک ڈاؤن کے حوالے سے حکومتی پالیسی نہایت واضح ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی زندگیوں کو غیر ضروری خطرے میں ڈالے بغیر ہر اس شعبے میں سہولت فراہم کی جائے گی جس سے عوام خصوصاً غریب اور سفید پوش افراد کے کاروبار وابستہ ہیں۔