میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
غضب کرپشن ‘ عجب کہانی

غضب کرپشن ‘ عجب کہانی

ویب ڈیسک
پیر, ۱۵ مئی ۲۰۱۷

شیئر کریں

پاکستان میںحکمرانوں کے لیے ”چور چور“ اور ”گو گو“ کے نعرے لگنا فیشن بن چکا ہے۔ اقتدار سے باہر کی سیاسی جماعتیں برسراقتدار جماعتوں اور حکمرانوں کو اسی لقب سے یاد کرتی ہیں اور عوام الناس کو ان کے پیچھے لگائے رکھتی ہیں۔ سابق صدور پرویز مشرف اور آصف علی زرداری سے لیکر بے نظیر بھٹو اور میاں نواز شریف تک سب اس ”منزل“ سے گزر چکے ہیں‘ دلچسپ بات یہ ہے کہ حاکمان وقت کے لیے ”چور چور“ کا نعرہ لگانے والے جب خود کرسی اقتدار پر براجمان تھے تو ان کے خلاف بھی یہی نعرہ لگتا تھا۔ عوام کو وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی وہ تقاریر یاد ہیں جب وہ پاکستان کے صدر آصف علی زرداری کا پیٹ پھاڑ کر کرپشن کا پیسہ باہر نکالنے کی بات کرتے تھے۔لیکن ان کے بھائی کی وزارت عظمیٰ اور خود ان کی وزارت اعلیٰ کو چار سال گزرنے کے باوجود نہ وہ آصف علی زرداری کا پیسہ بیرون ملک سے واپس لائے ہیں اور نہ ہی ان کا پیٹ پھاڑنے کا شوق پورا فرمایا ہے ۔اس کے برعکس آصف زرداری اور ان کی پارٹی شریفوں کے پیچھے پڑ گئی ہے۔ انہوں نے سندھ کے عوام کو درپیش تمام مسائل شریف برادران اور ن لیگ کے کھاتے میں ڈال دیے ہیں۔ سندھ کے عوام کو عمومی طور پربجلی‘ پانی اور گیس کی کمی کا سامنا ہے۔ پی پی قیادت نے اس کمیابی کا سارا نزلہ ن لیگ پر گرادیا ہے۔ سندھ کے طول و عرض میں مظاہرے اور دھرنے جاری ہیں۔ جن سے پیپلزپارٹی کے صوبائی رہنما خطاب کرتے ہیں اور ن لیگ کو برابھلا کہتے ہیں حالانکہ 2008 ءکے بعد پاکستان پر بحیثیت صدر مملکت آصف زرداری نے حکمرانی کی ہے اور سندھ میں تو آج بھی پیپلزپارٹی کی حکومت ہے۔ لاڑکانہ پیپلزپارٹی کے بانیان کا شہر ہے۔ 1970ءسے یہاں پیپلزپارٹی ہی الیکشن جیت کر اسمبلیوں اور اقتدار کے ایوانوں میں پہنچتی رہی ہے۔ شہر کی آبادی 25لاکھ سے تجاوز کررہی ہے یہاں کے عوام دہائی دے رہے ہیں کہ پورا شہر ٹوٹ کر کھنڈر بن گیا ہے۔ بجلی ‘ پانی اور گیس کی سپلائی کا برا حال ہے۔گلیاں اور سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، بچے اسکول جانے سے قاصر ہیں ۔لاڑکانہ کے لیے 21ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ بھی منظور ہوا تھا اس کا کیا بنا؟ یہ ایسے سوالات ہیں جو لاڑکانہ کے عوام پی پی قیادت سے دریافت کررہے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ ہم اپنے کیے کا جواب دیں گے اور پی پی پی یا دیگر جماعتیں اپنے اعمال کا حساب دیں۔ اس کے جواب میں پیپلزپارٹی اور اس کی قیادت نے ن لیگ سے حساب لینا شروع کردیا ہے۔سندھ کے سارے مسائل اس کے نام لکھ دیے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف اور ان کی پارٹی کے خلاف ضلعی بنیادوں پر مظاہرے اور دھرنے دیے جارہے ہیں۔پی پی دور کی ساری کرپشن ”گو نواز گو“ کے نعروں میں دفن ہورہی ہے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ پیپلزپارٹی‘ ن لیگ اور تحریک انصاف ایک دوسرے کے چہرے پر کرپشن اور بدنامی کا کالک مل رہی ہیں۔ ایک دوسرے پر کیچڑ اچھال رہی ہیں۔ عوام سوچ رہے ہیں کہ جب سارے سیاستدان اور جماعتیں ”چور“ ہیں تو کسے وکیل کریں اور کس سے منصفی چاہیں۔ سب عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں۔ کراچی کے لیے 150 ارب روپے کا ترقیاتی پیکج منظور کیا گیا تھا جو سکڑ کر 10 ارب روپے رہ گیا۔ اس منصوبے کے تحت سڑکوں‘ فلائی اوورز اور انڈر پاسز کی تعمیر شامل تھی، سڑکوں کی کھدائی کرکے ٹریفک کا بہاﺅ روک دیا گیا۔ طویل ترین قطاروں میں ٹریفک جام روزانہ کا معمول بن چکا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ دس ارب روپے میں سے بھی صرف دو ارب روپے جاری کیے گئے ہیں۔ رمضان المبارک کی آمد ہے جس کے دوران ٹریفک جام مزید گمبھیر مسئلہ بنے گا۔ ردالفساد والے دہشت گردوں کی کمر توڑنے میں مصروف ہیں۔ کراچی میں ہونے والی معاشی اور انتظامی دہشت گردی بھی توجہ کی طالب ہے۔ انتظامیہ نااہلی کے ایسے ”شاہکار “ تخلیق پارہے ہیں جن کی نظےر نہیں ملتی۔ ادھر جماعت اسلامی کے امیر اور درویش صفت سیاستدان سراج الحق نے اسلام آباد کے زرداری ہاﺅس میں آصف علی زرداری سے ملاقات کرکے انہیں اپنی پارٹی کی کل جماعتی کانفرنس میں شرکت کا دعوت نامہ پہنچایا ہے۔ پاکستانی معاشرے میں برائی کے خاتمہ کا دعویٰ کرنے والی جماعت کے سربراہ کی اس ملاقات کو بڑی دلچسپی سے دیکھا گیا ہے۔آصف زرداری کہتے ہیں کہ حکومت قرضے پر قرضہ لے رہی ہے۔ ”بادشاہ سلامت“ سے اس کا حساب لیں گے۔ حساب تو شریف برادران نے لیا اور نہ ہی آصف زرداری لے سکیں گے۔لیکن حساب لینے والوں کو خوب جواب دینا پڑ رہا ہے اور وہ بھی بذریعہ ٹوئیٹ ‘ حقیقت یہ ہے کہ حکمرانوں کی کرپشن اور ان کی بربریت دیکھنے کے بعد یہ کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں کرپشن اب کرائم نہیں رہی ہے۔ چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ کا وزیراعظم نواز شریف کے ہمراہ چین کا حالیہ دورہ ”باہمی یگانگت“ کا بین ثبوت ہے۔ مثل مشہور ہے ” کہو کچھ کرو کچھ“


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں