وزیر اعلیٰ بے بس ، مہنگائی کا ذمہ دار پیداگیر کمشنری سسٹم نکلا
شیئر کریں
(رپورٹ جوہر مجید شاہ) وزیر اعلی سندھ کی رٹ چیلنج سندھ حکومت کے زیر انتظام چلنے والے مختلف محکمہ جات ‘ بیلگام ‘ رمضان المبارک کیساتھ ‘ عید الفطر ‘ میں بھی ‘ گرانفروشوں ‘ کا راج قائم رہا حکومت سندھ کے تحت ‘ فرائض انجام دینے والا محکمہ ” ایگریکلچر سپلائی اینڈ پرائس ‘ سمیت ‘ کمشنریٹ سسٹم ‘ جس میں بطور ‘ ھیڈ کمشنر کراچی ڈویڑن ‘ انکی ٹیم شہر بھر کے ‘ ڈپٹی و اسسٹنٹ کمشنرز ‘ اور انکا اسٹاف مہنگائی کو کنٹرول کرنے کا زمہ دار ہوتا ہے اپنے فرائض میں مکمل طور پر ناکام رہا ‘ شہر بھر میں’ مہنگائی مافیا اور گرانفروشوں ‘ نے آگ لگا دی رمضان المبارک کی آمد سے قبل اور اختتام رمضان و عید تک ‘ حکومت سندھ کے ماتحت کام کرنے والے قابل ذکر ادارے جن میں ‘ محکمہ ایگریکلچر سپلائی اینڈ پرائس سمیت کمشنریٹ سسٹم کے تمام اقدامات و دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے جبکہ کمشنر کی جاری کردہ لسٹ بھی تماشہ بن گئی ادھر وزیر اعلیٰ سندھ کے ‘ گرانفروشوں کے خلاف سخت کارروائی کے احکامات کو انھیں کے ماتحت کام کرنے والے ‘ سکریٹریز اور افسران نے ماننے سے انکار کردیا ‘ شہر بھر میں گوشت و اشیائے خوردونوش مافیا بیلگام ‘ عید کے پہلے روز سے لیکر چوتھے روز تک ‘ چھوٹے بکرے کا گوشت 25 سو روپے فی کلو جبکہ ‘ چانپ ‘ ودیگر ‘ حصوں جگہوں ‘ کا پسند طلب گوشت و حصہ اسکے نرخ ریٹ بھی من مانے رہے بڑے کا گوشت ‘ گائے ‘ بچھیا ‘ بیل ‘ بھینس ‘ کا گوشت ( 16 ) سو روپے فی کلو ‘ مرغی کا گوشت ( 1) ہزار روپے فی کلو اشیائے خوردونوش سمیت ‘ سبزی و فروٹ مافیا ‘ کی من مانیوں کا سلسلہ بھی تاحال جاری مہنگائی تاریخ کی انتہائی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ‘ حکومت سندھ کے ماتحت کام کرنے والے محکمے ‘ جن پر قوم کے ٹیکسوں کی مد میں ماہانہ کروڑوں روپے جبکہ سالانہ اربوں کی خطیر رقوم کا بجٹ مختص کیا جاتا ہے محض ‘ وصولیوں کیساتھ ‘ بھاری پروٹوکول ‘ شاہانہ اخراجات و ٹھاٹ باٹ ‘ ٹھنڈی مشینوں کے مزے لوٹنے سے آگے نا بڑھ سکیں بلکہ مزکورہ محکموں کے ‘ راشی و کرپٹ افسران نے ‘ مہنگائی و گرانفروشوں ‘ کے ہاتھوں اپنے ‘ محکمہ جاتی فرائض منصبی ‘ اختیارات ‘ عہدوں ‘ کو فروخت کر دیا یوں لگتا ہے کہ سندھ بھر میں حکومت کا وجود ہی نہیں یاد رہے کہ رمضان المبارک کی آمد سے قبل سابق کمشنر کراچی ڈویڑن ” سلیم راجپوت” نے گرانفروشوں اور محکمہ جاتی مافیا کو ‘ نکیل ‘ ڈالنے کیلے نئی ‘ چالان و جرمانے کی بک جاری کی تھی مگر اسکے باوجود ‘ سپلائی اینڈ پرائسیز سمیت کمشنریٹ سسٹم ‘ کی ٹیم ‘ جعلی پرچیاں و چلان بک ‘ کیساتھ تاحال ‘ وصولیوں ‘ کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں ‘یاد رہے کہ’ کمشنر کراچی ڈویڑن کی رمضان المبارک سے قبل جاریکردہ ریٹ لسٹ ‘ کے مطابق چکن کی قیمت 6 سو 20 روپے فی کلو تھی جبکہ اسوقت بھی مہنگائی مافیا نے سرکاری ریٹ لسٹ کو ماننے سے نا صرف انکار بلکہ اسے رد کردیا تھا اور ھولسیل مارکیٹ نے ہڑتال کردی تھی آج عید کے چوتھے روز ‘ برائیلر چکن 1 ہزار روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے جبکہ ‘ دیسی مرغی کے ریٹ بکرے کے گوشت سے بھی تجاوز کر گئے ہیں اس گورکھ دھندے میں چکن ریٹیلرز ‘ بون لیس و دیگر غیرقانونی ہتھکنڈوں ‘ کے زریعے شہریوں سے روزآنہ کی بنیاد پر لاکھوں کروڑوں روپے بطور بھتہ اضافی بٹورے رہیں ہیں جبکہ دیگر اشیائے ضروریہ میں بھی مافیا یہی فارمولہ اپنا رہی ہے شہری مہنگائی اور مارکیٹ مافیا کے ہاتھوں پیس دئے گئے شہر بھر میں لگتا ہے کہ حکومتی رٹ کا کہیں کوئی نشان نہیں کھلی لوٹ مار میں مصروف مافیا کا سکہ چل رہا ہے جبکہ اشیائے خورد و نوش ‘ پھل و سبزی فروشوں’ نے بھی ریٹ 6 گنا بڑھا دئے سب نے سال بھر کی کمائی کی مکمل منصوبہ بندی کر رکھی تھی جس میں مافیا مکمل طور پر کامیاب رہی اور حکومت قوم سے اربوں کھربوں ٹیکس وصولی کے باوجود مکمل نظام رکھتے ہوئے بھی ناکام کیونکہ ‘ کالی بھیڑوں ‘ کے اپنے مفادات کا کھیل جاری ہے اور حکومت لاپتہ ہے یا پھر بڑے بھی اپنا حصہ طے کر کے بڑا حصہ ہڑپ گئے ‘ مہنگائی مافیا و مارکیٹ مافیا ‘ نے ‘ سرکاری رٹ اور سرکار کی ریٹ لسٹ دونوں کو یکسر مسترد کردیا ادھر شہر بھر کے تمام ڈی سی و اے سی سمیت محکمہ ‘ بیورو سپلائی ‘ ‘ کمشنریٹ سسٹم اور محکمہ بیورو سپلائی کی ٹیمیںوں کی شہر بھر میں کاروائیاں جاری رہیں ‘ جرمانے بھی کئے گئے جرمانوں کی رقوم ‘ وزیر اعلیٰ سندھ ‘ کے سرکاری اکاؤنٹ میں جمع ہوتی رہی ‘ سرکاری خزانہ تو بھرتا رہا ہے مگر ‘ شہریوں کی جیبیں خالی ہوتی رہی اور ہو رہی ہیں ‘ اس عمل سے شہری تو کنگال مگر حکومت مالا مال ہورہی ہے شہریوں نے عدلیہ سے مہنگائی مافیا کے خلاف فوری کارروائی کی درخواست کردی ۔