میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مقبوضہ وادی میں جی 20 اجلاس کا جواز نہیں

مقبوضہ وادی میں جی 20 اجلاس کا جواز نہیں

ویب ڈیسک
هفته, ۱۵ اپریل ۲۰۲۳

شیئر کریں

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے نظر بند سینئر رہنما شبیر احمد شاہ اور دیگر رہنماؤں اور تنظیموں نے Gـ20 رکن ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازع خطے جموں وکشمیر میں بھارت کی میزبانی میں ہونے والے تنظیم کے اجلاس کا بائیکاٹ کریں۔
نریندر مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے سرینگر میں Gـ20 اجلاس کے انعقاد کا مقصد عالمی برادری کو کشمیر کی زمینی صورتحال کے بارے میں گمراہ کرنا ہے۔ بھارتی حکومت اپنے تزویراتی اہداف کے حصول کے لیے جھوٹ کو ریاستی پالیسی کے طور پر استعمال کرنے کی ایک گھاؤنی تاریخ رکھتی ہے۔ بھارت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی ڈھٹائی سے خلاف ورزی کرتے ہوئے 2019 میں غیر قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کر دی تھی جس کے بعد سے وہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے عالمی برادری کو بے وقوف بنانے کے لیے بے شرمی سے جھوٹ بول رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں Gـ20 اجلاس کے انعقاد کے پیچھے مودی حکومت کا مقصد دنیا کی تو جہ کشمیر کی ابترصورتحال سے ہٹانا اور ان جرائم پر پردہ ڈالنا ہے جن کا ارتکاب اس کی فورسز کشمیریوں کے خلاف کر رہی ہیں۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماؤں نے Gـ20 ملکوں پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے کی موجودہ صورتحال کا ایک مکمل جائزہ لیں اور مقبوضہ علاقے میں اجلاسوں کے پیچھے کارفرما بھارتی حکومت کے مذموم عزائم کا ادراک کریں۔ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے جہا ں Gـ20 اجلاس کا انعقاد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس کے انعقاد کا واحد مقصد دنیا کو یہ تاثر دینا ہے کہ خطے میں حالات معمول پر ہیں لیکن مودی حکومت جھوٹ اور فریب کی سیاست کے ذریعے عالمی برادری کو گمراہ نہیں کر سکتی۔
مقبوضہ علاقے میں Gـ20اجلاس کے انعقاد سے بھارت دنیا خصوصاً تنظیم کے دیگر رکن ملکوں کو یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں حالات معمول پر ہیں جبکہ حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں۔ رہنماؤں نے اقوام متحدہ اور او آئی سی سے اپیل کی کہ وہ بھارت کے مذموم عزائم کا نوٹس لیں اور اس پر دباؤ ڈالیں کہ وہ تنازع کشمیر کو کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق بغیر کسی تاخیر کے حل کرے۔ بھارت کی جانب سے ایسی کسی متنازع تجویز 7 دہائیوں سے جاری غیر قانونی اور جابرانہ قبضے کے لیے بین الاقوامی قانونی جواز تلاش کرنے کے لیے تیار کی جائے گی۔ جی 20 کے اراکین قانون اور انصاف کے تقاضوں سے پوری طرح آگاہ ہوں گے اور اسے یکسر مسترد کر دینگے۔ پاکستان عالمی برادری سے بھی پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھارت سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کا سد باب کرنے کے لیے 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو منسوخ کرنے اور حقیقی کشمیری رہنماؤں سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کرے۔
جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کا واحد راستہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت دینا ہے جیسا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں ان سے وعدہ کیا گیا ہے۔اقوام متحدہ انسانی حقوق کمیشن کی 2018ء ، 2019ء کی رپورٹس واضح ہیں ہندوستان مقبوضہ خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے درپے ہے۔ بھارت اقوام متحدہ سلامتی کونسل قراردادوں، بین الاقوامی قانون کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔ ہندوستان چوتھے جنیوا کنونشن کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے۔بھارت خطے میں وسیع پیمانے پر ظلم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ذمہ دار ہے۔ جب سے 5 اگست 2019 کو کیے گئے غیرقانونی اور یک طرفہ کارروائی کی ہے۔ بھارتی قابض فورسزنے ماورائے قانون 639 بے گناہ کشمیریوں کو قتل کیا ہے۔اقوام متحدہ کی کئی رپورٹس بشمول انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کی 2018 اور 2019 کے دو کمیشن تصدیق کر چکے ہیں کہ کشمیری عوام کے خلاف بھارتی جبر جاری ہے۔
قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے اور ایک کروڑ سے زائد افراد دنیا کی سب سے بڑی جیل میں قید ہیں۔ وادی میں نام نہاد سرچ آپریشن اورپکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ وادی میں خوراک اور ادویات کی قلت بھی برقرار ہے۔ بھارت نے مظلوم کشمیریوں پر ظلم وبربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے اور ہزاروں کشمیریوں سمیت مقبوضہ وادی کی سیاسی قیادت کو بھی جیلوں میں بند کر رکھا ہے۔وادی میں موبائل فون، انٹرنیٹ سروس بند اور ٹی وی نشریات تاحال معطل ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی انتظامیہ کی طرف سے کشمیری رہنماوں پرکالے قوانین لاگوکرنے کا سلسلہ جاری ہے ۔سابق وزرائے اعلیٰ مفتی محبوبہ ، عمرعبداللہ کے بعد اب ڈیڑھ درجن سے زائد اورکشمیری رہنماؤں پربھی پی ایس اے لاگوکیا گیا ہے۔
بھارتی مظالم کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبا نہ سکے بلکہ حیریت انگیز امر ہے کہ جوں جوں ان مظالم میں اضافہ ہوتا چلا گیا ،کشمیریوں کا جذبہ آزادی اتنا ہی پروان چڑھتا چلا گیا۔ بھارتی حکومت نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کچلنے کے لیے ہر حربہ آزما لیا مگر اس میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی۔ پورے مقبوضہ کشمیر میں جا بجا بے گناہ کشمیریوں کے قبرستان دکھائی دیتے ہیں مگر لاکھوں قربانیاں دینے کے باوجود کشمیری آج بھی اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب بھارتی فوجی بے گناہ کشمیریوں پر طاقت کا وحشیانہ استعمال اور نوجوانوں کو گرفتار کر کے شہید نہ کرتی ہو۔ موجودہ مودی سرکار مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا مستقل حصہ بنانے اور کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کچلنے کے لیے ہر حربہ آزما رہی ہے۔
٭٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں