
غزہ ، قیدیوں کو حوالے کرنے کے مقامات پر اسرائیلی جاسوسی آلات
شیئر کریں
جاسوسی آلات اسرائیلی قیدیوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے نصب
آلات ایسے علاقوں میں پکڑے گئے جہاں فعال مزاحمتی کارروائیوں کا مشاہدہ کیا گیا تھا
غزہ میں ایک فلسطینی سیکورٹی پلیٹ فارم نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جاسوسی آلات پکڑے گئے ہیں۔ میڈیارپورٹس کے مطابق یہ آلات اسرائیلی قیدیوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر نصب کیے گئے تھے ۔ جاسوسی کے آلات مختلف شکلوں میں چھپائے گئے تھے ۔ یہ مختلف ایسے علاقوں میں پکڑے گئے جہاں فعال مزاحمتی کارروائیوں کا مشاہدہ کیا گیا تھا۔ خاص طور پر انہیں ایسے مقامات پر لگایا گیا تھا جہاں جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی قیدیوں کی سات کھیپوں کی حوالگی ہوئی تھی۔پلیٹ فارم نے ایک سکیورٹی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ تکنیکی اور آپریشنل تجزیے کے مطابق تکنیکی ماہرین نے اندازہ لگایا کہ پکڑے گئے جاسوسی آلات چھوٹے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے نصب کیے گئے تھے جو کواڈ کاپٹر کی طرح کے ہیلی کاپٹروں کو افطاری، سحری اور رات گئے کے اوقات میں چلانے اور ہدایت دینے کے لیے لگائے گئے تھے ۔اس پلیٹ فارم نے غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں سے یہ بھی کہا کہ وہ چوکس اور محتاط رہیں اور ضروری حفاظتی اقدامات پر عمل کریں۔ وقتا فوقتا گھروں، عمارتوں اور خیموں کی چھتوں پر تلاشی کی کارروائی کرتے رہیں۔ غیر محفوظ جگہوں کے اندر فوجی اور حفاظتی امور کے بارے میں بات نہ کریں۔ کسی بھی مشکوک چیز سے دور رہیں۔ مشکوک اشیا کے کے قریب بات نہ کریں اور فوری طور پر سکیورٹی کو اطلاع دیں۔پلیٹ فارم نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ ایک کواڈ کاپٹر نے معلومات اکٹھا کرنے کے مقصد سے شام کی نماز کے موقع پر نصیرات کیمپ میں القسام مسجد کے مینار پر پرواز کی۔اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدہ 19جنوری کو نافذ ہوا۔ جنگ بندی کا پہلا مرحلہ یکم مارچ کو ختم ہو گیا تھا۔ تل ابیب نے دوسرے مرحلے میں داخل ہونے سے انکار کر دیا تھا۔ گزشتہ چند دنوں کے دوران بعد کے مراحل پر کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا ہے ۔ متوقع دوسرے مرحلے کی شرائط پر اب بھی بڑے اختلافات موجود ہیں۔