میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ویلنٹائن ڈے....حقیقت کیا ہے؟

ویلنٹائن ڈے....حقیقت کیا ہے؟

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۵ فروری ۲۰۲۴

شیئر کریں

مولانا محمد سلمان عثمانی
ویلنٹائن ڈے ایک غیر اسلامی و غیر شرعی عمل ہے جس کو اپنا کر ہم مغرب کی تقلید کرتے ہو ئے گناہ کے مرتکب ہو تے ہیں ،کسی کی بہن ،بیوی ،بیٹی ،بہو کو تحفہ دینا ہم اپنے لئے فخر سمجھتے ہیں جن کی بیوی بیٹی کو آپ تحفہ دینا فخر سمجھتے ہیں اسی طرح ان کے گھر کا کوئی آدمی اگر آپ کی بیوی بیٹی کو تحفہ یا دوستی کا اظہار کرے تو آپ کو کیسا لگے گا،یقینا آپ کی غیرت جاگ اٹھے گی اور آپ غصے سے لال پیلے ہو جائیں گے اور سب کچھ کر گزریں گے کہ میری بیوی بیٹی کو تو کون ہو تا ہے تحفے دینے والا اور دوستی کا اظہار کر نے والا،یہی بات اگر ہما رے ذہن میں آجائے کہ میں جس کو تحفہ دے رہا ہوں یا دوستی کا اظہار کر رہا ہو ں وہ بھی تو کسی کی ماں بہن بیوی بیٹی بہو ہے ،دوستو یہ غیرت کا سوال ہے ۔ محبت کر نی ہے تو صرف اللہ سے کرو ،جو محبت کر نے والوں کو انعام و اکرام سے نوازتا ہے اور ہم مغرب کی تقلید کرتے ہو ئے ویلنٹائن ڈے کو مناتے ہو ئے گناہ کے مرتکب ہو تے ہیں ،ایسی فضول رسومات و گناہ والے کا موں سے بچنا چاہئے۔
اس دن کے بارے میں سب سے پہلی روایت روم میں عیسائیت سے قبل کے دور میں ملتی ہے جب روم کے بت پرست مشرکین 15فروری کو ایک جشن مناتے جو کہ Feast Of Lupercaoius کے نام سے جا نا جاتا ہے۔ یہ جشن وہ اپنے دیوی دیوتاؤں کے اعزاز میں انہیں خوش کرنے کے لئے مناتے تھے۔ ان دیوتاؤں میں (فطرت کا دیوتا)، Februata Juno (عورتوں اور شادی کی دیوی)، اور(رومی دیوتا جس کے کئی دیویوں کے ساتھ عشق ومحبت کے تعلقات تھے) شامل ہیں۔اس موقع پر ایک برتن میں تمام نوجوان لڑ کیوں کے نام لکھ کر ڈالے جاتے ہیں جس میں سے تمام لڑ کے باری باری ایک پرچی اٹھاتے ہیں اور اس طرح لاٹری کے ذریعے منتخب ہونے والی لڑ کی اس لڑ کے کی ایک دن ایک سال یا تمام عمر کی ساتھی قرار پاتی۔یہ دونوں محبت کے اظہار کے طور پر آپس میں تحفے تحائف کا تبادلہ کرتے اور بعض اوقات شادی بھی کر لیتے تھے۔
1۔ ہمیں ایسے تمام تہواروں سے اجتناب کرنا چاہیے جس کا تعلق کسی مشرکانہ یا کافرانہ رسم سے ہو۔ ہرقوم کا اپنا ایک علیحدہ خوشی کا تہوار ہوتا ہے اور اسلام میں مسلمانوں کے خوشی کے تہوار واضح طور پر متعین ہیں۔ اللہ کے رسول ۖنے عید الفطر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اِنَّ لِکُلِّ قَومٍ عِیداً وَہَذَا عِیدُنَا (صحیح مسلم، کتاب صلاة العیدین، حدیث نمبر:٩٧٤١)”ہر قوم کی اپنی ایک عید ہوتی ہے اور یہ ہماری عید ہے”2۔ ویلنٹائن ڈے منانے کامطلب مشرک رومی اور عیسائیوں کی مشابہت اختیار کرنا ہے۔ اللہ کے رسول ۖ نے ارشاد فرمایا:مَن تَشَبَّہَ بِقَومٍ فَہُوَ مِنہُم (سنن ابی داؤد کتاب اللباس، حدیث نمبر:٢١٥٣)”جوکسی قوم کی مشابہت اختیار کرتا ہے وہ انہیں میں سے ہے” 3۔ موجودہ دور میں ویلنٹائن ڈے منانے کا مقصد ایمان اور کفر کی تمیز کئے بغیر تمام لوگوں کے درمیان محبت قائم کرنا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ کفار سے دلی محبت ممنوع ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:لَا تَجِدُ قَوْمًا یُؤْمِنُونَ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ یُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللَّہَ وَرَسُولَہُ وَلَوْ کَانُوا آبَاء ہُمْ اَوْ اَبْنَاء ہُمْ اَوْ ِخْوَانَہُمْ اَوْ عَشِیرَتَہُمْ(سورة المجادلة:٢٢)”آپ انہیں دیکھیں گے ان لوگوں کو جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں کہ وہ اللہ
اور اس کے رسولۖکے دشمنوں سے دوستی کرتے ہوں خواہ وہ ان کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا خاندان کے لوگ ہی ہوں ۔ ” 4۔اس موقع پر نکاح کے بندھن سے قطع نظر ایک آزاد اور رومانوی قسم کی محبت کا اظہار کیا جاتا ہے جس میں لڑ کے لڑ کیوں کا آزادانہ ملاپ تحائف اور کارڈز کا تبادلہ اور غیر اخلاقی حرکات کا نتیجہ زنا اور بد اخلاقی کی صورت میں نکلتا ہے جو اس بات کا اظہار ہے کہ ہمیں مرد اور عورت کے درمیان آزادانہ تعلق پر کوئی اعتراض نہیں ہے اہل مغرب کی طرح ہمیں اپنی بیٹیوں سے عفت مطلوب نہیں اور اپنے نوجوانوں سے پاک دامنی درکار نہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:ِنَّ الَّذِینَ یُحِبُّونَ اَن تَشِیعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِینَ آمَنُوا لَہُمْ عَذَاب اَلِیم فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَةِ(سورة النور: ٩١)”جو لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ اہل ایمان میں بے حیائی پھیلائی جا سکے ان کیلئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے”5۔نبی ا کرمۖ نے جو معاشرہ قائم فرمایا اس کی بنیاد حیا پر رکھی جس میں زنا کرنا ہی نہیں بلکہ اس کے اسباب پھیلانا بھی ایک جرم ہے مگر اب لگتا ہے کہ آپ ۖ کے امتی حیا کے اس بھاری بوجھ کو زیادہ دیر تک اٹھانے کیلئے تیار نہیں بلکہ اب وہ حیا کے بجائے وہی کریں گے جو انکا دل چاہے گا۔فرمان نبوی ۖ ہے”اِذَا لَم تَستَحیِ فَاصنَع مَا شِئتَ”(صحیح بخاری، کتاب الادب، رقم الحدیث: ٥٦٥٥)”جب تم حیا نہ کرو تو جو تمہار ا جی چاہے کرو” یعنی ایسے حالات میں ہمیں عفت و پاکدامنی کو ہاتھ سے چھوٹنے نہ دینا چاہئے اور اپنی تہذیب و تمدن، ثقافت وروایات کو اپنا نا چاہیے۔اغیار کی اندھی تقلید سے باز رہنا چاہئے تاکہ دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کر سکیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں