میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حکومت نے منی بجٹ کا پہاڑ گرا دیا، شادی ہالز، ہوٹلز، سیمنٹ پر ٹیکسوں میں اضافہ

حکومت نے منی بجٹ کا پہاڑ گرا دیا، شادی ہالز، ہوٹلز، سیمنٹ پر ٹیکسوں میں اضافہ

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۵ فروری ۲۰۲۳

شیئر کریں

وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے ضمنی مالیاتی بل 2023 قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ لگژری اشیا پر سیلز ٹیکس 17 سے 25 فیصد کرنے ، شادی ہالز کی تقریبات کے بلوں پر 10 فیصد ٹیکس عائد کرنے ،سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ڈیڑھ سے 2 روپے فی کلوگرام اضافہ،سگریٹ اور مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح میں اضافے کی تجویز ہے ،محصولات کا 170 ارب موجودہ اور پچھلا ٹارگٹ پورا کیا جائیگا،ہوائی سفر میں فرسٹ کلاس اور بزنس کلاس میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ٹکٹ کا 20فیصد یا 50 ہزار روپے میں سے جو بھی زیادہ ہو، وہ عائد کی جائے گی،جی ایس ٹی کی شرح کو 17 فیصد سے بڑھا کر 18فیصد ہوگا،مسلم لیگ (ن )کے گزشتہ دور میں معیشت ترقی کررہی تھی،پی ٹی آئی کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ملک کو نقصان پہنچا، پی ٹی آئی کے دور میں ملکی تاریخ کے رکارڈ قرضے لیے گئے، حکومت سنبھالی تو ملک پر 34 ہزار ارب کا قرض تھا، ہم نے عمران حکومت کے آئی ایم ایف سے کیے وعدوں کو نبھایا، اس کی بہت بڑی سیاسی قیمت ادا کر رہے ہیں، ہم سمجھتے ہیں سیاست نہیں ریاست اہم ہے، کوشش ہے غریب عوام پر کم سے کم بوجھ پڑے، اسی نتاظر میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے وظیفے میں اضافہ کیا جا رہا ہے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم میں 40 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے ،بی آئی ایس پی کی رقم 360 ارب روپے سے بڑھا کر 400 ارب روپے کی جا رہی ہے، کسانوں کو زرعی آلات پر سستے قرضے دیے جائیں گے ،ادویات، پیٹرولیم، اسپورٹس کی ایل سی کھولنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، ابتدائی طور پر معاشی ترقی کی رفتار سست ہو گی مگر بعد میں یہ شرح 4 فیصد تک جائے گی،وزیراعظم شہباز شریف جلد مالیاتی ضمنی بل پر قوم کو اعتماد میں لیں گے، وزیراعظم اور کابینہ اپنے اخراجات کم کرنے کا پلان دیگی جبکہ سینٹ میں اپوزیشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے چیئر مین سینٹ کے ڈائس کا گھیرائو کرلیا ، بل کی کاپیاں پھاڑ دیں ،چیئر مین سینٹ نے بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوادیا ۔ بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت مقررہ وقت سے تقریباً ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔ اجلاس میں وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے ضمنی مالیاتی بل 2023 ایوان میں پیش کہا کہ اس سے قبل کہ میں فانس سپلیمنٹری بل پر اس ایوان کو اعتماد میں لوں، میں آپ کی اجازت سے ماضی قریب کی معاشی تاریخ کا ایک مختصر جائزہ پیش کرنا چاہتا ہوں۔انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ(ن) کے پانچ سالہ دور میں مجموعی قومی پیداوار کے حجم 112ارب ڈالر کا اضافہ ہوا جبکہ پی ٹی آئی کے چار سالہ دور حکومت میں ناقص معاشی پالیسیوں کے نتیجے میں صرف 26ارب ڈالر کا جی ڈی کا اضافہ ہو سکا۔انہوں نے کہا کہ جب 2013 میں میاں نواز شریف کی وزیر عظمیٰ میں حکومت کی باگ ڈور سنبھالی تو پاکستان میں فی کس 1389ڈالر تھی، اس میں مضبوط معاشی پالیسیوں اور ہمارے قائد نواز شریف کے وڑن کی بدولت یہ 379 ڈالر کے واضح اضافے کے ساتھ 1768ڈالر تک پہنچ گئی۔انہوںنے کہاکہ آنے والی حکومت اپنے سطحی قسم کے اقدامات کی وجہ سے چار سال کے عرصے میں فی کس آمدن میں صرف 30ڈالر کا اضافہ کر کے اس آمدنی کو 1798 ڈالر تک لے جا سکی۔اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی 2018 میں مارکیٹ کیپیٹلائزیشن 100ارب ڈالر کے قریب تھی اور پاکستان پر سرمایہ داروں کے اعتماد کو ظاہر کرتی تھی، اس کو پی ٹی آئی کی حکومت نے 26اربن ڈالر پر لا کر کھڑا کیا، یہ سرمایہ داروں کے پی ٹی آئی حکومت پر عدم اعتماد پر ظاہر کرتا ہے۔انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ(ن) ملکی قرضوں میں ہمیشہ کم سے کم اضافے کی کوشش کرتی ہے تاہم 2018 میں پی ٹی آئی حکومت آئی تو 1947 سے اس سال تک پاکستان کے مجموعی قرضوں کا حجم 24ہزار 953 ارب تھا جو پی ٹی آئی کے چار سالہ دور حکومت میں بڑھ کر 44ہزار 383ارب ہو گیا، یہ قرضوں کا حجم جو 2018 میں جی ڈی پی کا 63.7 فیصد تھا، وہ بڑھ کر 2022 میں 73.5 فیصد ہو گیا ، اس کے نتیجے میں ہماری سالانہ قرضوں کی سروسنگ بدقسمتی سے پانچ ہزار ارب روپے سے تجاوز کر جائے گی۔انہوں نے کہا کہ 2013 سے 2018 کے دوران پائیدار بلند شرح نمو کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت دنیا میں 24ویں نمبر پر آ گئی تھی، دنیا کے معتبر ادارے پاکستان کی ترقی کے معترف تھے، جاپان کے معروف ادارے جیٹرو نے براہ راست ڈائریکٹ سرمایہ کاری کے حوالے سے دنیا کو دوسرا پسندیدہ ملک قرار دیا تھا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ اسی طرح پاکستان اسٹاک ایکسچینج جنوبی ایشیا میں نمبر ایک پر تھی، 18-2017 میں معیشت کی شرح نمو چھ فیصد سے تجاوز کر چکی تھی، افراط زر کی شرح 5فیصد تھی، کھانے پینے کی اشیا کی مہنگائی صرف اوسطاً دو فیصد تھی، ان حالات میں اس ملک میں اچانک ایک غیرسایسی تبدیلی لائی گئی جس نے ایک کامیاب اور بھرپور مینڈیٹ کی حامل حکومت کو اپاہج کر کے رکھ دیا۔انہوںنے کہاکہ 2018 کے الیکشن میں ایک سلیکٹڈ حکومت وجود میں آئی ، اس سلیکٹڈ حکومت کی معاشی ناکامیوں پر میں اتنا ہی کہنا کافی سمجھوں گا کہ جو ملک دنیا کی 24ویں معیشت بن چکا تھا وہ 2022 میں گر کر دنیا کی 47ویں معیشت گر گیا، یہ چار سالہ کارکردگی کا نچوڑ تھا، یہ وقت کیا گیا جب یہ کہا جا رہا تھا کہ پاکستان چند سال بعد جی20 ممالک کی فہرست میں شامل ہو گا، چاہے جو بھی جمہوری تبدیلی آتی لیکن کاش کہ ہم اسی ترقی کی شرح کو آگے لے کر جاتے تو آج ہم دنیا کی جی20 میں شامل ہونے کے قریب ہوتے لیکن بدقسمتی سے 2022 میں ہم دنیا کی 47ویں معیشت بن چکے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں