بھارت میں پاکستانی ہندو تارکین کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور
شیئر کریں
سہانے خواب آنکھوں میں سجائے اور بہتر مستقبل کی امید کے ساتھ پاکستان چھوڑ کر بھارت جانے والے سیکڑوں ہندو خاندان گزشتہ 9 سال سے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی اورراجستھان میں خانہ بدوشوں کی زندگی گزار رہے ہیں۔بھارتی حکومت کے دلفریب وعدوں کے برعکس انہیں آج تک بھارتی شہریت مل سکی ہے اور نہ ہی انہیں بنیادی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ اس بات کی تصدیق خود بھارت سے واپس آنے والے ہندو خاندانوں نے کی ہے۔پیاروشوانی تھرپارکر کے علاقے مٹھی کے رہائشی ہیں اور کیفے تھر کے نام سے کاروبار بھی کر رہے ہیں۔پیاروشوانی کے مطابق ان کا آدھا خاندان آج بھی بھارت میں ہی ہے، وہ خود بھی دو سال وہاں رہے لیکن اپنے وطن کی مٹی کی خوشبو اور چاہت نے واپس آنے پر مجبور کر دیا، بھارت میں مہمان بن کر رہنا اور بات تھی لیکن مستقل قیام مشکل تھا۔ واپس آکر انہوں نے اپنا کاروبار شروع کیا اور آج ہنسی خوشی زندگی گزار رہے ہیں۔دسمبر2020 میں اپنے خاندان سمیت 46 ہندو شہریوں کے ساتھ بھارت سے واپس آنے والے فقیروکھچی نے بتایا کہ انہیں دہلی کے پناہ گزین کیمپ میں گزرے دن رات آج بھی ایک بھیانک خواب جیسے معلوم ہوتے ہیں۔ وہ لوگ چند برس قبل مذہبی یاترا کے لیے بھارت گئے تھے اور اس دوران بھارت میں پہلے سے موجود ان کے رشتے داروں نے انہیں سہانے خواب دکھائے کہ ہم لوگ واپس پاکستان جانے کے بجائے یہاں بھارت میں ہی رہ جائیں یہاں ان کو روزگار، ان کے بچوں کو تعلیم، صحت کی سہولت اور گھر ملے گا۔ وہ اس وجہ سے وہاں آباد ہوگئے لیکن کئی سالوں تک انہیں خانہ بدوشوں جیسی زندگی گزارنا پڑی۔