میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ادارہ ترقیات کراچی میں اندھیر نگری چوپٹ راج نافذ

ادارہ ترقیات کراچی میں اندھیر نگری چوپٹ راج نافذ

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۵ فروری ۲۰۲۳

شیئر کریں

ادارہ ترقیات کراچی سسٹم مافیا کی مضبوط جکڑ میں سسٹم کی انٹری کیساتھ مضبوط کھلاڑیوں کو بھی ٹاسک جاری ” سپریم کورٹ سمیت محکمہ جاتی بائی لاز ” قاعدے ” قوانین ” کھڈے لائن ” ادارے میں دہرے / تہرے چارج سمیت خلاف ضابطہ ہیلی کاپٹر دوسرے محکموں سے آئے ہوئے افسران کا راج مکمل رٹ و گرفت قائم اندھیر نگری چوپٹ راج کا عملی نفاذ ” جبکہ ادھر دوہرے چارج کے حامل فرنٹ مین و بازیگر کھلاڑی بیک وقت دو اہم ترین عہدوں پر فائز ” ندیم اقبال بحیثیت ” چیف انجینئر اور ممبر ٹیکنیکل ” میدان کار زار میں سرگرم ہیں ادھر انتہائی باوثوق و با اعتماد اندرونی محکمہ جاتی زرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق موصوف کا کے ڈی اے کے محکمہ انجینئرنگ میں ” سکہ ” چلتا ہئے ادارے کی جانب سے جاریکردہ کوئی بھی ” ٹینڈر / ورک آڈر ” موصوف کی مرضی و منشائ￿ کے بغیر نہیں دیا و جاری کیا جاسکتا موصوف کا ” حکم نامہ ” جس کے لئے اور جس پر نظر عنایت ہو مہربانیوں اور نوازشات کا ” قرعہ ” اسکے نام ہی نکل سکتا ہئے دوسری طرف محکمہ جاتی زرائع نے مزید انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ چیف انجینئر ندیم اقبال ” کل رقم کا لگ بھگ مبینہ طور پر 16 پرسنٹ کی ادائیگی کے بعد ہی ” فرائض منصبی ” کو سمجھ پاتے ہیں اور ورک آرڈر جاری کرتے ہیں ادھر واضح رہے کہ ” نجی کنٹریکٹرز ” کا کہنا ہے کہ” ندیم اقبال محبوب عالم کی رقابت میں جاری کرپٹ اشتراکیت ” ادارے کو ٹھکانے لگانے میں کوشاں ہیں یہاں یاد رہے کہ ” محبوب عالم ” ادارہ ترقیات سے ریٹائرڈ ہونے کے بعد بھی ” ہیرا پھیری اور ہاتھ کی صفائی اور کاریگری سے باز آنے کو راضی و تیار نہیں مزکورہ دونوں ” شخصیات حاضر سروس چیف انجینئر ندیم اقبال اور ریٹائرڈ ملازم محبوب عالم ” گھپلے و گورکھ دھندوں کے تمام معملات طے کرتے ہیں جبکہ بل کی ادائیگی کرتے وقت کل رقم کا 30 پرسنٹ رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے کنٹریکٹرز معیاری کام کرنے کے بجائے غیر معیاری کام کو ترجیح دیتے ہیں، ایرانی تارکول کا کھلم کھلا استعمال روڈ کارپنٹنگ میں کیا جارہا ہے، روڈز کی مرمت انتہائی غیر معیاری میٹریل کے باعث حال ہی میں تعمیر کی گئی روڈز ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی ہیں۔ زرائع کہتے ہیں کہ مزکورہ حاضر سروس اور ریٹائرڈ ملازم اور انکے سرپرستوں کے خلاف نہ صرف قانونی بلکہ محکمہ جاتی کارروائی اگر عمل میں نہ لائی گئی تو ادارہ ترقیات کراچی میں رواں ماہ جاری ہونے والے ٹینڈرز کا بھی یہی حال ہوگا۔ ندیم اقبال دھڑلے سے بھاری رقم رشوت کے عوض وصول کررہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ” سسٹم ” کے سامنے کیسی عدالت کیسے ادارے کیسا قانون سب ڈھیر پیسہ پھینک تماشہ دیکھ ” زرائع کہتے ہیں کئی ان عناصر کا کہنا ہے کہ سسٹم ” حکام بالا ” کی گاڑی اور تحفہ ہئے ” اسے کون روک اور ٹوک اور چالان کر سکتا ہئے مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں