میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کرپشن کی بے تاج بادشاہ کمپنی GSK بلیک مارکیٹنگ میں ملوث

کرپشن کی بے تاج بادشاہ کمپنی GSK بلیک مارکیٹنگ میں ملوث

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۵ فروری ۲۰۱۹

شیئر کریں

(رپورٹ : باسط علی) پاکستان کے غریب عوام کو جعلی اور غیر معیاری ادویات کی شکل میں زہر کھلانے والے ضمیر فروش زر پرستوں میں صرف ڈاکٹر(؟) قیصر وحید اور غلام ہاشم نورانی ہی شامل نہیں ۔ بلکہ بہت سی کثیر القومی کمپنیاں بھی اس ملک کے عوام کا خون چوسنے میں مصروف ہیں۔ بس فرق صرف طریقہ کار کا ہے، قیصر وحید اور اس کی حلیف کمپنیوں نے ادویات کے خام مال میں ہیر پھیر اور جعلی و غیر معیاری ادویات بنانے والوں کی سرپرستی کرکے پاکستانی عوام کی زندگیوں کو خطرے سے دوچار کیا تو غلام ہاشم نورانی نے کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسو سی ایشن کے اہم عہدے کو دولت میں اضافے کے لیے استعمال کیا۔ کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن کے چیئر مین غلام ہاشم نورانی اور سابق چیف ڈرگ انسپکٹر کلب حسن رضوی کی مدد سے GSK جیسی کثیر القومی کمپنی اور Zafaفارماسیوٹیکلز لیبارٹریز نے جان بچانے والی ادویات کی بلیک مارکیٹنگ کرکے عوام کی مجبوری کا فائدہ اٹھایا۔


امریکا کے سیکورٹی ایکسچینج کمیشن نے2012میں گلیکسو اسمتھ کلائن کے چینی سبسڈریز کو ادویات کی فروخت میں اضافے کے لیے رشوت دینے کے الزام میں 20ملین ڈالر کا جرمانہ عائد کیا۔ جی ایس کے نے ایشیائی ممالک میں اپنے چینی ایجنٹو ں کے ذریعے ادویات اور دیگر پراڈکٹ کی فروخت میں اضافے کے لیے رشوت پر مبنی اسکیمیں متعارف کروائیں۔2015ء میں جی ایس کے کو ایک بار پھررومانیا کے ڈاکٹروں کو اپنی ادویات لکھنے کے لیے ہزاروں ڈالر بطور رشوت پیش کرنے پر لاکھوں ڈالر جرمانہ دینا پڑا۔


GSK(گلیکسو اسمتھ کلائن)جسے دنیا بھر میں ایک کرپٹ ترین کمپنی کے طور پر جانا جاتا ہے، ادویات کی مصنوعی قلت پیدا کرکے پاکستانی عوام سے اربوں روپے سالانہ کا اضافی منافع سمیٹتی رہی۔’’جی ایس کے‘‘ڈاکٹروں کو رشوت دینے، آف لیبل پروموشن کرنے اور ادویات کی بلیک مارکیٹنگ کرنے کے جرم میں امریکا،برطانیا اورچین میں اربوں ڈالر ہرجانے کی مد میں ادا کرچکی ہے۔ امریکا کے سیکورٹی ایکسچینج کمیشن نے2012میں گلیکسو اسمتھ کلائن کے چینی سبسڈریز کو ادویات کی فروخت میں اضافے کے لیے رشوت دینے کے الزام میں 20ملین ڈالر کا جرمانہ عائد کیا۔ جی ایس کے نے ایشیائی ممالک میں اپنے چینی ایجنٹو ں کے ذریعے ادویات اور دیگر پراڈکٹ کی فروخت میں اضافے کے لیے رشوت پر مبنی اسکیمیں متعارف کروائیں( مزید تفصیلات آئندہ شمارے میں شائع کی جائیں گی)۔2015ء میں جی ایس کے کو ایک بار پھررومانیا کے ڈاکٹروں کو اپنی ادویات لکھنے کے لیے ہزاروں ڈالر بہ طور رشوت پیش کرنے پر لاکھوں ڈالر جرمانہ دینا پڑا۔ ’’جی ایس کے ‘‘نے متحدہ عرب امارات، لبنان، اردن ، شام اورعراق میں بھی ڈاکٹروں کو رشوت پیش کی( مزید تفصیلات آئندہ شمارے میں شائع کی جائیں گی)۔

دیگر ممالک کی طرح یہ کثیر القومی کمپنی جی ایس کے پاکستان کے نام سے پاکستانی عوام کے خون پسینے کی کمائی کو ادویات کی بلیک مارکیٹنگ کے ذریعے بیرون ملک منتقل کرتی رہی۔ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح GSK پاکستان اور Zafa فارماسیوٹیکلز لیبارٹریز بھی اپنی ادویات تجویز کرنے کے لیے ڈاکٹروں کو رشوت دینے( یہ رشوت بیرون ملک دوروں، شراب و شباب کی شکل میں بھی دی گئی، تفصیل بمعہ ثبوت جلد ہی ان صفحات پر شائع ہوگی) میں پیش پیش رہی۔ جی ایس کے پاکستان نے پاکستان میں پیسہ بنانے کے لیے ہر وہ کام کیا جو کوئی اسلحہ اور منشیات کا اسمگلر کرتا ہے۔ بس یہاں فرق صرف اتنا ہے کہ منشیات یا اسلحہ فروخت کرنے والوں کی بھی کچھ اخلاقیات ہوتی ہیں، لیکنGSK پاکستان تمام تر اخلاقیات سے عاری ہے۔


ایمنسٹی انٹرنیشنل کے 13؍جون 2016 ء کو وزارت صحت حکومت پاکستان کے سیکریٹری ایوب شیخ کو لکھے گئے خط میں جی ایس کے پاکستان اور Zafa فارما سیوٹیکلزپرائیوٹ لمیٹڈ کی جانب سے اہم اور جان بچانے والی ادویات کی مصنوعی قلت پیدا کر کے سالانہ  8؍ ارب روپے اضافی منافع کمانے کا انکشاف کیا گیا۔دونوں کمپنیوں نے اپنی چار ادویات کی مارکیٹ میں مصنوعی قلت پیدا کی اور وزارتِ صحت کی جانب سے ان کمپنیوں کے کالے کرتوتوں سے مکمل چشم پوشی کی گئی۔


ایمنسٹی انٹرنیشنل نے 13؍جون 2016 ء کو وزارت صحت حکومت پاکستان کے سیکریٹری ایوب شیخ کو ایک خط لکھا۔ اس خط میں جی ایس کے پاکستان اور Zafa فارما سیوٹیکلزپرائیوٹ لمیٹڈ کی جانب سے اہم اور جان بچانے والی ادویات کی مصنوعی قلت پیدا کر کے سالانہ 8؍ ارب روپے اضافی منافع کمانے کا انکشاف کیا گیا۔ ایمنسٹی انٹر نیشنل نے اس خط میں بتایا کہ جی ایس کے پاکستان اور Zafa فارما سیوٹیکلزپرائیوٹ لمیٹڈ نے اپنی چار ادویات Tab.Thyroxine,Tab. Motival,Tab. Panadol CF اور Tab. Folic Acid کی مارکیٹ میں مصنوعی قلت پیدا کی اور وزارتِ صحت کی جانب سے ان کمپنیوں کے ان کالے کرتوتوں سے مکمل چشم پوشی کی گئی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے لکھے گئے خط کے مطابق گزشتہ دس سالوں میں میسرز جی ایس کے (گلیکسو اسمتھ کلائن) اور میسرز Zafa فارما سیوٹیکلز پرائیوٹ لمیٹڈ نے Tab.Thyroxine,Tab. Motival,Tab. Panadol CFاور Acid Tab. Folic کو مارکیٹ میں ناپید کیا اورپھر تھوک اور خوردہ فروشوں کی مدد سے 400سے 500فیصد زائد قیمت پر فروخت کیا، ان کمپنیوں کے اس مکروہ دھندے کو روکنا پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن کے چیئر مین غلام ہاشم نورانی اور کلب حسن رضوی اور دیگر ڈرگ انسپکٹرز کی ذمے داری تھی، لیکن دولت کی چکاچوند نے انہیں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے محروم کردیا۔
غلام ہاشم نورانی کی سرپرستی میں جان بچانے والی ادویات کی بلیک مارکیٹنگ ہوتی رہی ( اس کا تفصیلی ذکر ہم گزشتہ شماروں میں کر چکے ہیں) اور خوردہ فروشوں اور کمپنیوں کے اس کالے دھندے سے ڈائریکٹرجنرل ہیلتھ اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے حکام دانستہ اور نادانستہ طور پر چشم پوشی کرتے رہے۔ یہاں تک کہ یہ ادویات آج بھی مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی مدد سے ان کمپنیوں کو ناجائز منافع کمانے کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔ اور آج بھی ادویات کی بلیک مارکیٹنگ کا مکروہ دھندہ غلام ہاشم نورانی اور عدنان رضوی المعروف بریف کیس کھلاڑی کی سرپرستی میں جاری ہے۔
میسرز Zafa فارما سیوٹیکلز پرائیوٹ لمیٹڈ کی تیار کردہ دواTab. Folic Acid کی سو گولیوں کی منظور شدہ قیمت32 روپے ہے، لیکن اسے مارکیٹ میں 150روپے سے بھی زائد میں فروخت کیا جارہاہے۔ حالانکہ یہ ایک بہت ہی عام سی دوا ہے جسے وٹامن بی کی کمی اور حاملہ خواتین کے لیے تجویز کیا جاتا ہے۔ اس دوا کی صرف پاکستان میں ہی روزانہ کھپت لاکھوں گولیوں کی ہے۔ لیکن زرپرستی کی ہر حد پار کرجانے والی کمپنی میسرز Zafa فارما سیوٹیکلز پرائیوٹ لمیٹڈ نے مصنوعی قلت پیدا کرکے ڈیڑ ھ سو روپے میں فروخت کرتی رہی۔ فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے کالے دھندوں پر نظر رکھنے کے لیے قائم کیے گئے ادارے ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی کے حکام چار سال تک خواب خرگوش کے مزے لیتے رہے اور میسرز Zafa فارما سیوٹیکلز پرائیوٹ لمیٹڈ اپنی صرف ایک دوا فولک ایسڈ سے5ارب روپے سالانہ کا اضافی منافع کماتی رہی۔ میسرز Zafa فارما سیوٹیکلز پرائیوٹ لمیٹڈ کی کالا دھن کمانے کی ہوس یہی پر ختم نہیں ہوئی بلکہ اس نے Zafaانٹر نیشنل ہیلتھ کیئر کے نام سے ایک دوسری کمپنی بنا کر مارکیٹ میں Folic Acid Plusکے نام سے ایک نئی دوا متعارف کرادی۔ پہلے سے موجود دوا کے نام کے ساتھPlusکا لاحقہ لگا کر Zafa کمپنی نے اپنی بلیک مارکیٹنگ کو قانونی تحفظ دینے کی کوشش کی۔ اس نئی دوا کی سو گولیوں کی قیمت130روپے رکھی گئی۔ Zafa کی جانب سے نئی کمپنی کے قیام میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اور وفاقی حکومت کی جانب سے ہر ممکن سہولت فراہم کی گئی۔یا د رہے کہ متبادل ادویات اور ہیلتھ پراڈکٹس انلسمنٹ رولز2014 میں فارما کے لابسٹ (جو
کہ ڈریپ اور حکومتی معاملات میں بہت سرگرم ہیں ) کی ایما ء پر قیمتوں میں اضافے سے آگاہ کرنے کی شق شامل نہیں کی گئی۔ وہ تمام ادویہ ساز ادارے جو کہ پہلے اپنی رجسٹرڈ پراڈکٹس کو ایک متعین کردہ قیمت پر فروخت کر رہے تھے، اس قانون نے نیوٹراسیوٹیکل پراڈکٹس کی چھتری کے تحت تمام وٹامن بنانے والے تیار کنندگان کو پیسے بنانے کی اجازت دے دی۔
فارما سیوٹیکل کمپنیوں کے دباؤ پر گزشتہ 15 سالوں میں وزارت صحت کی جانب سے دانستہ طور پر نیوٹرا سیوٹیکل پراڈکٹس کے لیے کوئی پرائس Fixationپالیسی نہیں بنائی گئی۔ ڈیڑ ھ دہائی تک کوئی پالیسی مرتب نہ کیے جانے پر اس تاخیر میں ملوث ذمہ داروں کے خلاف بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔ کرپشن کے لیے دنیا بھر میں بدنام کثیر القومی کمپنی جی ایس کے ( گلیکسو اسمتھ کلائن) پاکستان تو اس معاملے میںZafa فارما سے بھی چار ہاتھ آگے نکلی۔ وزارت صحت نے تھائیرائڈ غدود میں بے ترتیبی کی بیماری کے لیے تجویز کی جانے والی دوا Tab. Thyroxine کے لیے GSK پاکستان اور سات دیگر کمپنیوں میسرزGlobal فارما،میسرزDosacoفارما، میسرزPlatinum، میسرز Munawarفارما، میسرزSyntex، میسرزDanas،میسرزLibraاورمیسرزHealerکو درج بالا دواسو گولیوں کی قیمت6 سے12روپے تک فروخت کرنے کے لیے لائسنس جاری کیا۔ Thyroxineٹیبلیٹ کے یہ تما م برانڈ مارکیٹ میں دستیاب تھے۔ تا ہم کچھ وقت کے بعد جی ایس کے پاکستان کے علاوہ درج بالاکمپنیاں جنہیں تھائرویکسین بنانے کے لائسنس دیے گئے تھے ان کی قیمت کو 12روپے پر روک دیا گیا ،اور ان میں سے کسی کمپنی کو وزارت صحت نے قیمت میں ایک روپیہ اضافہ کرنے کی اجازت نہیں دی لیکن جی ایس کے پاکستان کے ساتھ وزارت صحت کا معاملہ کچھ اور رہا۔ دنیا میں ڈاکٹروں اور ریگولیٹری اتھارٹیز کی جیب گرم کرنے کے حوالے سے مشہور GSK پاکستان نے ہوشیاری سے اپنا کھیل کھیلتے ہوئے وزارت صحت کے کچھ افسران کے ساتھ ملی بھگت کرکے اپنی اس دوا کی قیمت میں اضافہ کروانا شروع کردیا۔ 2005 میں جس دوا کی قیمت 6سے بارہ روپے تھی، 2009 ء میں اسے دگنے اضافے کے ساتھ 25 روپے، 2012ء میں50 روپے اورایک سال بعد ہی سو فیصد اضافہ کرکے 100روپے کردیا گیا۔ وزارت صحت نے چار سال ( 2009تا (2013کی قلیل مدت میں اس اہم اور ارزاں دوا کی قیمت میں چار سو فیصد تک اضافہ کردیا، جو کہ GSKپاکستان اور وزارت صحت کے حکام کی ملی بھگت کا واضح ثبوت ہے۔
GSK پاکستان نے اپنے اس ’ ڈرٹی‘ گیم کی مدد سے تھائیرویکسین بنانے والی ان تمام کمپنیوں کو اس دوڑ سے با ہر کردیا جو قیمتوں میں اضافہ نہ ہونے کی وجہ سے دوا تیار کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھیں، ان کمپنیوں کے ہٹ جانے سے GSKپاکستان کو اپنا کھیل کُھل کر کھیلنے کا موقع ملا اور اس نے تھائرویکسین کی مارکیٹ پر اپنی اجارہ داری قایم کردی۔ GSKپاکستان کے کالے کرتوت یہی ختم نہیں ہوئے بلکہ اس نے اپنی اجارہ داری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے تھائرویکسین کی قیمت میں چار سو فیصد اضافے کے باوجود اس کی مصنوعی قلت برقرار رکھی۔ جی ایس کے پاکستان کی انسانیت سے گری ہوئی حرکت نے پاکستان بھر کے لاکھوں مریضوں کے لیے امرت کی حیثیت رکھنے والی اس دوا کو ہر قیمت پر خریدنے پر مجبور کردیا۔ (جاری ہے)


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں