میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
امریکا نے عراق پر چڑھائی کے لیے جھوٹے ثبوت فراہم کیے تھے، سابق فرانسیسی وزیر دفاع

امریکا نے عراق پر چڑھائی کے لیے جھوٹے ثبوت فراہم کیے تھے، سابق فرانسیسی وزیر دفاع

جرات ڈیسک
بدھ, ۱۴ دسمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

فرانس کی سابق خاتون وزیر دفاع مائیکل ایلیٹ میری نے پولیٹیکل میموری پروگرام جس کی اقساط بعد میں نشر کی جائیں گی میں انکشاف کیا ہے عراق پر امریکا کی فوج کشی غلط اورجعلی ثبوتوں کی بنیاد پر کی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ پیرس نے اس وقت امریکی قیادت کی طرف سے عراق پر حملے کے لیے پیش کردہ جواز مسترد کر دیے تھے۔ امریکا نے عراق میں گندم کے گوداموں کی تصاویر کو میزائل ڈپو بنا کرپیش کیا تھا اور ہم جانتے تھے کہ یہ گندم کے گودام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2002 میں ان کے امریکی ہم منصب ڈونلڈ رمز فیلڈ نے یورپی وزرائے دفاع کے ساتھ ملاقات میں امریکی سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر پر روشنی ڈالی۔ اس میں انہوں نے ایک عراقی شہری سہولت کو دکھایا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ یہ جگہ میزائل داغنے کے پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کی جاتی ہے۔ دوسری طرف فرانسیسی وزیر دفاع نے اسی جگہ کی لی گئی تصاویر دکھائیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ گندم کے گودام تھے۔ مائیکل ایلیٹ میری نے کہا کہ اس دور کے آغاز میں جس میں میں نے وزارت دفاع کا منصب سنبھالا تھا، ہم پراگ یا وارسا میں ایک میٹنگ میں ملے تھے، مجھے اب ٹھیک سے یاد نہیں کہ ڈونلڈ رمزفیلڈ کے ساتھ جو میرے امریکی ہم منصب تھے اور کہاں تھے جو اس وقت یورپیوں کو عراق میں ہونے والے آپریشن میں حصہ لینے پر آمادہ کرنا چاہتا تھا، وہ بہت سے ہتھیاروں کے ساتھ آیا تھا۔ سیٹلائٹ کی تصاویر سے اس نے ہمیں دکھایا جہاں میز کے ارد گرد وزرا موجود تھے۔اس نے ان کے سامنے تصاویر پیش کیں۔ میزائل لانچرز کی مبینہ تصاویر دکھائیں اور کہا کہ صدام حسین ان پلیٹ فارمز کو میزائل لانچ کرنے کے لیے استعمال کریں گے۔ سابق وزیر دفاع نے مزید کہا کہ مجھے اس کی بازگشت ملاقات سے کچھ دن پہلے موصول ہوئی تھی کہ رمز فیلڈ کیا کہنے اور ہمیں پیش کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ اس لیے میں نے اپنے سیٹلائٹس کی بنیاد پر فرانسیسی فوج سے کہا کہ وہ عراق کی زیادہ سے زیادہ تصویریں لیں۔ جب رمز فیلڈ اس کی تصویریں دکھائیں، میں نے فرانسیسی سیٹلائٹ کی لی گئی تصویریں نکالیں، جو یہ ظاہر کرتی تھیں کہ اس کا تعلق گندم کے گودام تھے۔ صرف وہ زاویہ جس سے تصویریں لی گئی تھیں، وہی نہیں تھا۔ جو تصویریں امریکیوں نے دکھائی تھیں۔ لگتا ہے کہ ان کے پاس اور بھی تصاویر تھیں۔ بہ ظاہر دیکھنے میں لگتا تھا کہ وہ میزائل لانچ پیڈ ہوں اور جو تصویریں ہمارے پاس ہیں ایک اور زاویے سے لی گئی ہیں ظاہر کرتی ہیں کہ ان کا تعلق کسی شہری تنصیب سے ہے۔ انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہاں ہم خودمختاری کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔ اگر ہمارے پاس امریکی تصویروں کے علاوہ کچھ نہ ہوتا تو شاید ہم بھی یہی تشریح اختیار کر لیتے، لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا۔ یہ فرانس کا موقف تھا کیونکہ ہم ہر کام میں امریکا کا ساتھ نہیں دے رہے تھے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں