بالی بم دھماکے کا بم ساز عمر پیٹک رہا، متاثرین سے معافی مانگ لی
شیئر کریں
بیس برس پہلے انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں خوفنک بم دھماکوں کے لیے بم بنا کر دینے والے عمر پٹیک نے جیل سے رہائی کے بعد دھماکے کے متاثرہ افراد ان کے اہل خانہ سے معافی مانگ لی ہے۔ عمر پیٹک نے آسٹریلیا کے ان شہریوں سے بھی معافی مانگی ہے جو براہ راست یا بالواسطہ طور پر بالی بم دھماکے سے متاثر ہوئے تھے۔ عمر پیٹک اپنی سزائے قید کا نصف حصہ جیل میں گزارنے کے بعد رہا ہوا ہے۔ تاہم پیرول پر ہونے والی اس رہائی کے بعد اس کے چال چلن اور سرگرمیوں پر کڑی نگاہ رکھی جائے گی۔ اگر کوئی شکایت پیدا ہوئی تو پیرول پر رہائی ختم کی جا سکتی ہے۔ عمر پیٹک کی پیرول پر قبل از وقت رہائی پر ملک کے اندر بھی اور باہر سے بھی تنقید کی جا رہی ہے۔ تنقید کرنے والوں میں آسٹریلیا بھی شامل ہے۔ واضح رہے 2002 میں بالی میں ہونے والے بم دھماکوں میں 202 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ ان میں 88 افراد کا آسٹریلیا سے تعلق تھا۔ انڈونیشیا کے جنوبی مشرقی شہر بالی میں یہ خوفناک ترین دھماکہ تھا۔ عمر پیٹک انڈونیشیا کے سرابایا شہر سے پچھلے ہفتے رہا کیا گیا ہے۔ یہ شہر جاوا کے مشرق میں واقع ہے۔ آسٹریلیا کا شہری پیٹر جو بالی نائٹ کلب میں دھماکے ہلاکت سے بچ گیا تھا۔ اس نے عمر پیٹک کی رہائی کو مذاق قرار دیا ہے۔ آسٹریلین وزیر اعظم انتھونی البانیز نے ماہ اگست میں پیٹک کی قید میں کمی کے بعد اسے قابل نفرت قرار دیا تھا۔ تاہم پیٹک کا رہائی کے بعد کہنا ہے کہ میں تمام متاثرین سے معافی مانگتا ہوں۔ میں آسٹریلیا کے لوگوں سے بھی معافی مانگتا ہوں جنہیں بم دھماکے کے جرم سے بہت تکلیف اور مشکل سے گزرنا پڑا تھا۔ اس نے مزید کہا کہ یہ یری ذمہ داری ہے کہ میں ساری زندگی متاثرہ افراد سے مانگتا رہوں۔ پٹیک کو بالی میں بم دھماکے بعد بم بنانے والے کے طور پر گرفتار کیا گیا تھا۔ انڈونیشیائی حکام کا کہنا ہے کہ ‘ اسے 2030 تک ایک تربیتی پروگرام کی پیروی کرنا ہو گی۔ اگر اس نے اس عرصے کے دوران کوئی خلاف ورزی کی تو اس کی پیرول پر رہائی کا فیصلہ واپس لیا جا سکتا ہے۔