میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ایم کیوایم میں اختلافات ،خالد مقبول ،عامرخان ،فرقان اطیب گروپ آمنے سامنے

ایم کیوایم میں اختلافات ،خالد مقبول ،عامرخان ،فرقان اطیب گروپ آمنے سامنے

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۴ دسمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

(خصوصی رپورٹ: باسط علی) ایم کیوا یم پاکستان میں اندرونی اختلافات مسلسل بڑھتے جارہے ہیں۔ کارکنان اور رابطہ کمیٹی کی تقسیم نے اسے کمزور ترین جماعت بنا دیا ہے ۔دوسری طرف ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سیف الرحمان کو دباؤ میں لینے کی حکمت عملی کام کررہی ہے۔ ایم کیوایم رہنما وسیم اختر نے ایڈمنسٹریٹر کراچی کو فون کے ذریعے مسلسل رابطے میں رکھ کر دباؤ میں رکھنے کی تدبیر اختیار کیے رکھی ہے۔ وسیم اختر نے اپنے کزن کنور ایوب کی چارجڈ پارکنگ بحال کرانے کے لیے ایڈمنسٹریٹر پر اپنا دباؤ مسلسل قائم رکھا۔ چنانچہ ایڈمنسٹریٹر چارجڈ پارکنگ ختم کرنے کے اپنے فیصلے پر دو دن بھی قائم نہیں رہ سکے اوروہ بالاخر چارجڈ پارکنگ بحال کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ واضح رہے کہ کراچی میں چارجڈ پارکنگ ایک مستقل کمائی کا ذریعہ ہے۔ اطلاعات کے مطابق وسیم اختر نے ڈائریکٹر لینڈ نجم الزماں کو بھی براہ راست ہدایات دینا شروع کردی ہیں اور کچی آبادی میں بھی دھندے بازیوں کے لیے پرانی ٹیم کو متحرک کردیا گیا ہے ۔ وسیم اختر کے لیے کام کرنے والا ریحان بھی اب افسروں کو ہدایات دے رہا ہے ، جبکہ منافع بخش معاملات پر خود اپنے ہاتھ بھی صاف کررہا ہے۔ اس دوران ایم کیو ایم پاکستان میں ایڈمنسٹریٹر اور پی پی پی کے ساتھ معاملات پر سخت اختلافات شروع ہوچکے ہیں۔اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر سیف الرحمان پر وسیم اختر کے دباؤ کی خبروں کے بعد گورنر سندھ نے ایڈمنسٹریٹر کو ہدایت کی ہے کہ اُن کی کسی بات کو نہ مانا جائے۔اسی طرح ایم کیو ایم میں فرقان اطیب گروپ، خالد مقبول گروپ، عامر خان گروپ ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے ہیںاور ایک دوسرے کو چارج شیٹ کر رہے ہیں۔ پارٹی کے اندر یہ تینوں گروپ ایک دوسرے کے خلاف الزامات کی بارش کررہے ہیں۔ فرقان اطیب گروپ سب سے مضبوط ہے جس میں وسیم اختر، ارشد حسن، شکیل، ارشاد ظفیر، زاہد منصوری، عبدالقادر خانزادہ، عارف خان، شاہد، افتخار، خالد سلطان، ابوبکر صدیقی، وسیم آفتاب، سلیم تاجک شامل ہیں جبکہ خالد مقبول گروپ میں سید امین الحق، خواجہ اظہار الحسن، فیصل سبزواری، حیدر عباس رضوی شمار کیے جاتے ہیں ۔ اور عامر خان گروپ میں اسلم آفریدی، کشور زہرہ، نسرین جلیل، خٹک، شریف خان، آصف علی خان اور یونس خان وغیرہ شامل ہیں۔ عامر خان کے دست راست ایڈیشنل ڈی جی ایم ڈی اے سہیل عرف بابو کے خلاف رابطہ کمیٹی کے مخالف گروپوں نے سخت نوعیت کی انکوائریز شروع کرادی ہیں جس کے بعد وہ ملک سے باہر ہیں۔ سہیل خان کی نیب انکوائری بھی حتمی مراحل میں داخل ہوگئی ہے ۔ نجم الزماں کو جو ڈائریکٹر لینڈ کے ساتھ ساتھ ڈائریکٹر پے رول بھی ہیں ترقیوں کے لیے ایک لسٹ بھی بھیجی گئی ہے ۔ نجم الزماں عظیم احمد طارق کے بہنوئی ہیں۔ ان سے بلدیاتی فنڈ بھی مانگا گیا ہے ۔ جبکہ عمران راجپوت سینئر ڈائریکٹر لینڈ ہیں۔ اطلاعات کے مطابق یہ عہدہ ماہانہ تین کروڑ روپے کی کمائی دیتا ہے۔ چنانچہ سینئر ڈائریکٹر لینڈ عمران راجپوت کو بھی ایک بڑی رقم دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ان کے پاس تمام اسٹاف اور افسران ایم کیو ایم سے ہی تعلق رکھتے ہیں جو بآسانی رقم دے رہے ہیں۔ پیٹرول اور گاڑیاں بھی متحدہ کے عہدیداروں کے قبضے میں ہیں جنہیں احتشام کمالی اور عثمان پیٹرول جاری کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر سیف الرحمان کے لیے بڑا چیلنج ان افراد سے گاڑیاں بازیاب کرانا بھی ہے ۔ ٹھیکوں میں گھپلوں اور کلک کے فنڈز کی لوٹ مار کے معاملے پر ( جس میں اٖفضل زیدی نے ایم کیو ایم اور پی پی پی کو ڈالروں سے نوازا) ٹھیکیداروں کے گروپ نیب چلے گئے ہیں۔ واضح طور پر محسوس ہورہا ہے کہ ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے کرپشن مقدمات پر نیب میں حرکت کے آثار ہیں۔ وسیم اختر کے خلاف نیب میں لیاقت قائم خانی، بائیس ارب روپے کے فاروق ستار کے ریفرنس، لینڈ کے مختلف ریفرنس بھی زیر التوا ہیں جس پر باہمی جھگڑوں کے نتیجے میں جلد کارروائی کا امکان ہے ۔ صائمہ بلڈر اور خواجہ اظہار کے بلڈرز کے بارے میں بھی خفیہ شکایات جمع ہیں جن پر خفیہ کارروائی کی اطلاعات ہیں۔ اطلاعات کے مطابق یہ تمام اختلافات اور ایم کیوایم کے مختلف معاملات کے حوالے سے حکومت کی جانب سے کارروائی کا مقصد یہ بتایا جارہا ہے کہ ایم کیوایم کو آئندہ سیاسی بلیک میلنگ سے باز رکھنے کے لیے اُن کے خلاف مختلف کارروائیوں سے دباؤ رکھا جائے گا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں