لیاقت آباد ،نارتھ ناظم آباد میں خلاف ضابطہ تعمیرات مافیا بے لگام
شیئر کریں
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ” سپریم کورٹ ” ریاست ” ادارہ ” کے احکامات و رٹ بے معنی ” کرپٹ ادارتی ” بلڈر ” پرائیویٹ بیٹرز / ایجنٹس مافیا ” نے ایس بی سی اے میں اپنا نظام و اپنا قانون نافز کردیا لیاقت آباد و نارتھ ناظم آباد میں خلاف ضابطہ تعمیرات و تعمیراتی مافیا بیلگام مزکورہ زونز کے سابق و موجودہ ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر، اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور بلڈنگ انسپکٹر غیرقانونی تعمیرات کے بادشاہ گر غیرقانونی طور پر ہفتہ / مہینہ لاکھوں / کروڑوں کی وصولیاں جاری جبکہ قومی خزانے و ادارے کو آمدنی کی مد میں لاکھوں کروڑوں کا چونا و جھٹکا دیا جارہا ہے زرائع بتاتے ہیں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے کرپٹ و راشی افسران نے اپنے ریاستی و ادارتی فرائض کو ” مال بناؤ پالیسی ” کے تحت استعمال کرنا شروع کر رکھا ہئے ادھر زرائع نے بتایا کہ لیاقت آباد و نارتھ ناظم آباد زون میں فی چھت 10لاکھ تک وصولی جاری ہئے علاقائی زرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق 1۔پلاٹ نمبر8/1،2K،2۔پلاٹ نمبر2/10،2K،3۔پلاٹ نمبر5/1،2G،4۔پلاٹ نمبر9/10،2D،5۔پلاٹ نمبر15/6،2J،6۔پلاٹ نمبر2/14،2A،7۔پلاٹ نمبر6/8،2F،8۔پلاٹ نمبر6/9،2F ناظم آبادنمبر 2،سمیت دیگر پر تعمیرات کے دوران بلڈنگ بائی لاز کو پامال کرتے ہوئے مروجہ نافز العمل قوانین کی دھجیاں اڑا دی گئیں استعمال اراضی اور دیگر قوانین کی کھلے عام خلاف ورزیوں کا نہ رکنے والا سلسلہ تیزی سے جاری جبکہ دوسری طرف ایس پی سی اے کے متعلقہ افسران و اہلکاروں کی مجرمانہ غفلت و چشم پوشی کا سلسلہ بھی جاری راشی و کرپٹ بلڈنگ افسران کا عدالتی حکم عدولی ریاستی قوانین سے مسلسل کھلواڑ جاری جبکہ دوسری جانب حیرت انگیز طور پر مزکورہ افسران و اہلکار تاحال ” تحقیقاتی اداروں و قانون کی گرفت و شکنجے ” سے آزاد نارتھ ناظم آباد کے کرپشن کے بے تاج بادشاہ گر و کھلاڑی ” اسسٹنٹ ڈائریکٹر شہزاد رضا سیال ” بلڈنگ انسپیکٹر رضوان ” بلڈنگ انسپیکٹر انیس ” سئنیر بلڈنگ انسپیکٹر ساجد ” سئنیر بلڈنگ انسپیکٹر نعمان منصوری ” نے علاقے کو مفتوحہ علاقے کی مانند غیرقانونی تعمیرات کی کالونی میں بدل دیا مزکورہ افسران کی مجرمانہ سرپرستی میں بلڈر مافیا نے محض 40 گز کے پلاٹوں پر غیرقانونی طورپر بغیر نقشہ گراؤنڈ پلس 5 عمارتوں کی لائن لگادی ” پلاٹوں کی تفصیل اگلے شمارے میں جلد شائع کی جائگی مختلف سیاسی سماجی مزہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و تادیبی کاروائی کا مطالبہ کیا ہے