میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
افغان خواتین اب بھارتی فوج میں!

افغان خواتین اب بھارتی فوج میں!

منتظم
جمعرات, ۱۴ دسمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

افغانستان میں بھارت نے اپنے فوجی کردار میں اضافے کے لیے مزید اقدام اٹھانے شروع کر دیے ہیں۔ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایک مرکز میں افغان خفیہ ایجنسی کی 35 سے زائد خواتین کی تربیت شروع کر دی گئی ہے۔ افغانستان کے وزارت دفاع کے ترجمان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بھارت افغان خواتین کو فوجی تربیت دے رہا ہے جس میں زمینی اور فضائی کے ساتھ ساتھ انٹیلی جنس کے اہلکار بھی شامل ہیں۔
اس سے قبل بھارت صرف افغانستان میں مرد فوجیوں کی تربیت کرتا رہا ہے مگر اب اس نے خواتین اہل کاروں کی انٹیلی جنس تربیت بھی شروع کر دی ہے۔ اس ٹریننگ کے لیے معاہدہ اگست میں کیا گیا اور اس معاہدے کے بعد 35 کے قریب خواتین کو ٹریننگ کے لیے بھجوایا گیا۔ ان خواتین کا انتخاب بھارت نے خود کیا ہے کیونکہ یہ خواتین پاکستان کے اندر تک رسائی رکھتی ہیں اور ٹریننگ حاصل کرنے والی یہ خواتین کئی بار پاکستان جا چکی ہیں۔ پاکستان میں 27 لاکھ افغانی باشندے مختلف شہروں میں رہ رہے ہیں اور یہ افغان خواتین شادی بیاہ اور دوسری تقریبات پر پاکستان آتی جاتی رہتی ہیں۔ خواتین کو چیکنگ اور چھان بین میں خصوصی رعایت دی جاتی ہے۔ بھارت نے اب خواتین ایجنٹوں کو استعمال کرنے کا پروگرام بنایا ہے کیونکہ کلبھوشن یادیو اور بھارتی نیٹ ورک پکڑے جانے کے ساتھ ساتھ پاکستانی اداروں نے بھارتی انٹیلی جنس ایجنٹوں کا خاتمہ کر دیا ہے اسی وجہ سے بھارت اب ان افغانی خواتین کا سہارا لیناچاہتا ہے۔
گزشتہ تین برسوں سے افغان فوج کے چار سو سے زائد افسران بھارت میں نیشنل ڈیفنس آکیڈمی ،انڈین ملٹری اکیڈمی اور آفیسرز ٹریننگ آکیڈمی میں تربیت لے رہے ہیں۔12سے زائد افغان نیشنل آرمی آفسران بھارت سے تربیت لے چکے ہیں۔ یہ افسران افغانستان جاکر فخر سے اپنی یونی فارم پربھارتی فوج کے لوگو سجا کے رکھتے ہیں۔ اگرچہ ایساف نے افغان فوجیوں کے لیے تربیتی بیس قائم کیا ہے لیکن زبان کا مسئلہ آڑے آرہا ہے اس لیے وہ بھارت میں تربیت کو ترجیح دے رہے ہیں۔ افغان حکومت بھارت سے سویلین اور فوجی حمایت چاہتی ہے۔ افغانستان تربیت کا مختلف سازو سامان، ان کی دیکھ بھال اور ان کو بہتر حالت رکھنے کے آلات بھی لینا چاہتا ہے۔ افغانستان میں ڈیموں سڑکوں پلوں پارلیمنٹ اسکولوں، اسپتالوں تربیتی سہولیات اوربنیادی انفراا سٹرکچر کی تعمیر کے لیے بھارت دو ارب ڈالر فراہم کر رہا ہے۔
برطانوی اخبار’’دی میل ‘‘ نے بھارتی حکومت کے وثوق ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ افغان فوج چاہتی ہے کہ نئی دہلی افغانستان میں فوجیوں اور آفسران کی تربیت کی سہولت قائم کرے اور فوری ایک تربیتی ٹیم فراہم کرے۔ افغان فوجی جوانوں کی تربیت انگریزی زبان میں کی جائے گی۔ انہیں انسداد بغاوت کی کارروائیوں ، آرڈننس ، ہتھیار اور گاڑی مرمت کی تربیت دی جائے گی۔ افغانستان کا بھارت یہ ایک مضبوط اشارہ اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ افغانستان نے پاکستان کی طرف سے فوجیوں کی تربیت اور ہتھیار فراہمی کی پیش کش کو ٹھکرا دیا ہے۔ پاک آرمی نے افغانستان فوج کو تربیت دینے کی پیشکش کی تھی جن میں افسر اور جوان دونوں شامل تھے، حتی کہ ایک افسر نے کوئٹہ میں کمانڈ اینڈ سٹاف کالج میں شرکت کی لیکن جائزہ رپورٹ میں اس نے مستقبل کے افسران کی تربیت کے لیے بھارت کے اسٹاف کالج ویلنگٹن بھیجنے کی تجویز دی۔
اس میںتو کوئی شک نہیں رہا کہ بھارت نے افغانستان کو پاکستان کی سلامتی کے خلاف اپنا بیس کیمپ بنالیا ہے جبکہ پاکستان ان گھمبیر حالات میں بھی اتنی صلاحیت کا حامل ہے کہ وہ چاہے تو افغانستان اور بھارت میں بیک وقت مداخلت کرکے انہیں بری طرح پریشان کرسکتا ہے افغانستان یہ نہ بھولے کہ وہ صدا اپنی سرزمین پر نیٹو اور بھارتی افواج کے سہارے ہی کسی بڑی طاقت کا کٹھ پتلی بن کر وہ سب کچھ کر رہا ہے جو وہ بھارت کو اپنی سرزمین پر پاکستان کیخلاف طوطا چشمی اختیار کرکے دے رہا ہے اگر بھارت افغانستان کو بیس کیمپ بناکر سی پیک کے درپے ہوگا تواسے بھاری قیمت پراس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
بھارت سے عسکری روابط کے سلسلے میں افغانستان نے اتحادی افواج کے انخلاء سے قبل ہی بھارت کو ہتھیار وں کے حصول کی فہرست تھما دی تھی۔ افغانستان بھارت سے جو فوجی سازوسامان اور جنگی ہتھیار خریدنے کا خواہش مند ہے ان میں 150جنگی ٹینک ،105 ایم ایم کی 120فیلڈز گنیں،82ایم ایم مارٹرز کی وسیع تعداد، ایک ٹرانسپورٹ ائیر کرافٹ کی میڈیم لفٹAN-32) ) ،میڈیم لفٹ کے دو اسکواڈرن اور ہیلی کاپٹر اور ٹرکوں کی بھاری تعداد شامل ہیں۔
بھارتی خفیہ ایجنسی’’را‘‘ میں ڈیپوٹیشن ا سٹاف ممبراور حاضر سروس نیول کمانڈر کل بھوشن یادیو کا مسلمان کا روپ دھار کر ایرانی پاسپورٹ کے ساتھ افغانستان کے راستے بلوچستان میں داخل ہو کر پاکستان کے خلاف دہشت گردوں کے کیمپ کو چلانا، پاکستان میں جاری دہشت گردوں کے حملے کے تناظر میں ایک ا ہم خبر ہے۔ اس معاملے نے سب کچھ واضح کردیا ہے کہ پاکستان کی سلامتی کے درپے جو اندرونی عناصر بیرونی مال مصالحے سے اپنی غداری سے عیاشی کی جو کھچڑی تیار کررہے ہیں اس میں تو پاکستان کے ہمسایہ افغانستان کی سرزمین استعمال ہورہی ہے۔ پاکستانی حکومت اور عوام کو تو اس میں کوئی شک و شبہ تھا ہی نہیں کہ ہمارے ملک کے ہر ہی حصے میں جو وحشت ناک دہشتگردی گزشتہ عشرے میں ہوئی اور ہورہی ہے پاکستان دشمن قوتوں نے اس کا بیس کیمپ افغانستان کو بنایا ہوا ہے اور نام نہاد افغان جمہوری حکومت (پاکستان کی سلامتی کی منافقانہ یقین دہانیوں کے ساتھ) اس کی سہولت کار ہے افغانستان کے27لاکھ مہاجر آج بھی ہماری سرزمین پر پناہ گزین ہیں جو اپنے ملک میں غیر ملکی افواج کی حکومت اور طالبان کی چپقلش اور بھارت کی پاکستان کیخلاف دشمن سرگرمیوں کے باعث اپنے و طن جانے کی پوزیشن میں نہیں۔
پاکستان کے پڑوس افغانستان میں امن قائم ہوجائے یہ دلی سرکار کو پسند نہیں پڑوسی سے دشمنی اور پڑوسی کے پڑوس میں بیٹھ کر سازشیں کرنا چانکیہ کا پْرانا نسخہ ہے پاکستان میں دہشتگردی کی لہرافغانستان سے اٹھ رہی ہے دہشتگردی کی تربیت کے بھارتی مراکز افغانستان سے پاکستان میں کارروائی کرتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں