پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی جعلی مافیا کا گڑھ
شیئر کریں
پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی جعلی مافیا نے اپنی جاگیر سمجھ لی قدم قدم پر جعلی بھرتیوں اور غیر قانونی پوسٹنگز کا انکشاف ہوتے جا رہا ہے ادارہ انتظامیہ خواب خرگوش کے مزوں سے لطف اندوزی میں مگن جبکہ ادارہ تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے ڈائریکٹر آئی اے ٹی آر اینڈ ڈائریکٹر فنانس خالد احمد باولانی کی بھرتی بھی جعلی یعنی کے غیر قانونی ہونے کا انکشاف ہوا ہے موصوف کی جعلی بھرتی کے خلاف پی ایس کیو سی اے کے افیسر علی بخش سومرو نے 2013 میں سندھ ہائی کورٹ میں اعتراضات لگا کر کیس فائل کر رکھا ہے جس کا فیصلہ تاحال نہیں ہو سکا موصوف نے جواب میں ردعمل دیتے ہوئے کیس داخل کرنے والے علی بخش سومرو کے بھی 2017 میں جعلی بھرتی و پوسٹنگ حاصل کرنے کے خلاف ہائی کورٹ میں کیس داخل کر دیا دونوں مقدمات کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے زرائع نے بتایا ہے کہ ماضی میں مڈل مین کی حثیت رکھنے والے خالد احمد باولانی (سومرو) آج کا اربوں پتی کیسے بن گیا ہے زرائع نے دعوٰی کرتے ہوئے بتایا ہے کہ خود ساختہ منصب پر پوسٹنگ حاصل کرنا اور ادارے میں سیٹ کا تصور بھی نہیں تھا ہیڈ افس کی فنانسکی اہم سیٹ پر بنا کسی اہلیت کے کام کرنا مبینہ طور پر غیر مناسب ہے موصوف نے حال ہی میں ڈیفنس فیز 5 میں تیرہ کروڑ سے زائد مالیت کا گھر بھی خریدا ہے اور آئے روز کروڑوں مالیت کی نئی نئی لکڑری گاڑیاں خریدتا نظر آتا ہے موصوف کورنگی مخدوم بلاول ہاؤسنگ سوسائٹی میں بطور سیکرٹری بھی کام کرتا ہے بلیک منی کو وائٹ کرنے کے لیے موصوف پرائیوٹ نوکری اور بینکوں سے لان حاصل کر کے گاڑیوں کی خرید کرتا ہے تاکہ فیڈرل اداروں کی تحقیقات سے محفوظ رہ سکے۔