محکمہ ماحولیات صوبہ بھر کی آلودگی کنٹرول کرنے میں ناکام
شیئر کریں
(نمائندہ جرأت)محکمہ ماحولیات سندھ کی کراچی، حیدرآبادکی ماحولیاتی آلودگی نظر نہیں آئی، سیپا کراچی سمیت صوبے بھرمیں آلودگی کو کنٹرول کرنے، ماحولیات کی بہتری کے لئے 18 کروڑ کافنڈ استعمال کرنے میں ناکام ہوگیا۔جرأت کی رپورٹ کے مطابق سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی ایکٹ 2014کے سیکشن 8 کے سب سیکشن 3 کے تحت صوبے میں پائیدار ترقی، آلودگی پر ضابطہ لانے اور منصوبوں کے تحفظ کے لیے سندھ سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ فنڈ استعمال کیا جاتا ہے، سیکشن 9 کے سب سیکشن 6 کے تحت بورڈ کے فنڈ سے جاری منصوبوں کی مانیٹرنگ کے لئے ممبرز کی کمیٹی قائم کرتا ہے اور پیش رفت کی رپورٹ بورڈ کو پیش کرنے کا پابند ہے، اس کے علاوہ بورڈکو فنڈ کی رقم حکومتی بانڈ، سیکورٹی اور بچت اسکیموں میں جمع کروانے کا اختیار حاصل ہے ۔ سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) نے سندھ سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ فنڈ قائم کیا اور 30جون 2021 کو فنڈ میں 18 کروڑ 90 لاکھ روپے کی رقم جمع کروائی لیکن سیپا کے اعلیٰ افسران ماحولیات کی بہتری کے لئے فنڈ استعمال کرنے یا فنڈ بچت اسکیموں میں جمع کروانے میں ناکام ہوگئے۔ سیپا افسران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کراچی ، حیدرآباد، سکھر شدید ماحولیاتی آلودگی کے لپیٹ میں ہیں، سندھ کے بڑے شہروں میں صنعتوں سے خارج ہونے والے فضائی آلودگی ، زہریلے کیمیکلز شدہ پانی سے شدید آلودگی پیدا ہورہی ہے ،صنعتوں کا آلودہ پانی سیوریج کے پانی کے ساتھ بحیرہ عرب میں خارج کیا جا رہا ہے ، حیدرآباد اور کوٹری میں صنعتوں کا گندا پانی نہروں میں خارج کیا جاتا ہے لیکن سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی سندھ سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ فنڈ کے کروڑوں روپے فضائی آلودگی ، آبی آلودگی کی روک تھام میں استعمال نہیں کرسکی، ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل، اس کے چہیتے افسران ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان، ڈپٹی ڈائریکٹر منیر عباسی فنڈز استعمال کرنے کی حکمت عملی مرتب کرنے میں ناکام ہوگئے۔