محکمہ صحت سندھ میں 14 ارب روپے کی بے ضابطگیاں
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)محکمہ صحت سندھ کی آڈٹ میں ادویات، ڈرگس، آکسیجن گیس، طبی آلات کی خریداری اور دیگر معاملات میں 14 ارب روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آگئی ہیں،آڈٹ حکام نے تحقیقات کرنے اور ذمہ دان کا تعین کرنے کی سفارش کردی ہے۔ جراٗت کو موصول حکومت سندھ کی آڈٹ رپورٹ 2019-20 کے مطابق آڈٹ افسران نے محکمہ صحت سندھ کی مختلف آفسز کا سال 2017-18 اور 2018-19 کے لئے آڈٹ کیا، آڈٹ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ 5 ارب 98 کروڑ روپے کے مختلف اخراجات کا رکارڈ پیش نہیں کیا گیا اور ریکارڈ غائب ہے، تحریری درخواستوں کے باوجود محکمے کی ایکشن کمیٹی کا اجلاس طلب نہیں کیا گیا اس لئے رکارڈ پیش کرکے ذمیداری کا تعین کیا جائے۔ رپورٹ کے مطابق محکمہ صحت کے مختلف آفسز کے آڈٹ کے دوران انکشاف ہوا کہ 2 ارب 48 کروڑ روپے کی ڈرگس، ادویات اور طبی اوزار خرید کیئے گئے ، یہ خریداری پروکیرمنٹ کمیٹی، ریڈرسل کمیٹی کے قیام کے علاوہ ہی کی گئی ، تحریری درخواست کے باوجود کوئی بھی اقدام نہیں لیا گیا جس کی وجہ سے خریداری کی تحقیقات کرکے ذمیداری کا تعین کیا جائے۔ اس کے علاوہ ادویات اور آکسیجن کی خریداری پر ایک ارب 54کروڑ روپے خرچ کرکے ٹھیکیدار کو ادائیگی ڈی ڈی او اکائونٹ سے کی گئی ، وزیر صحت کے معاہدے کی منظوری کے علاوہ خریداری کی گئی ، معاملے پر ذمیداری کا تعین کرکے اقدامات لئے جائیں۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق محکمہ صحت کی مختلف آفسز کے آڈٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ سال 2017-18 اور سال 2018-19 کے دوران ٹھیکیدار کو چیک کے ذریعے ادائیگی کے بجائے ایک ارب 86 کروڑ روپے ڈی ڈی او کو ادا کیئے گئے، یہ تصدیق نہیں ہوئی کہ ٹھیکیدار کو مکمل ادائیگی ہوئی یا نہیں ؟ اس لئے ذمیداری کا تعین کرکے اقدامات لیئے جائیں۔ محکمہ صحت سندھ نے سال 2017-18اور سال 2018-19 کے لئے دو مختلف کمپنیوں سے ایک ارب 39 کروڑ روپے کی ادویات خرید کیں لیکن ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کی رپورٹ کے علاوہ ہی یہ خریداری کی گئی ، رپورٹ کے سواء ادویات کے معیار اوراثر کے بارے میں پتہ نہیں چلا، اس لئے معاملے کی تحقیقات کرکے ذمیداری کا تعین کیا جائے۔ محکمہ صحت سندھ نے ادویات اور طبی آلات کی خریداری پر ایک ارب 23کروڑ روپے خرچ کیئے ، یہ خریداری پروکیرمنٹ کمیٹی کی انسپیکشن رپورٹ کے علاوہ کی گئی اس لئے یہ خریداری بھی مشکوک ہے اور اس کی تحقیقات کی جائے۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق محکمہ صحت سندھ نے سال 2017-18 کے لئے ادویات کی خریداری کی لیکن ادویات کے مہنگے نرخ کے باعث 13کروڑ روپے زیادہ خرچہ کیا گیا اس لئے یہ خرچہ کیا گیا اور یہ رقم واپس کروائی جائے۔ آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ محکمہ صحت سندھ نے سال 2017-18 اور سال2018-19 کے دوران ڈی ڈی او اکائونٹ سے ٹھیکیداروں کو رقم کراس چیک کے ذریعے دینے کے بجائے افسران نے خود 7 کروڑ 80لاکھ روپے جاری کروائے ، محکمہ صحت کو تحریری طور پر آگاہ کیا گیا لیکن کوئی اقدام نہیں لیا گیا اس لئے معاملے کی تحقیقات کرکے ذمیداری کا تعین کیا جائے۔