سالوں سے مسلط حکمرانوں نے ملک کو تباہ و برباد کیا(حافظ نعیم)
شیئر کریں
امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 76سالوں سے مسلط حکمرانوں نے ملک کو تباہ و برباد کیا اور قوم کو مایوسی اور اندھیروں میں دھکیل دیا ۔پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک اسلامی نظریاتی و فلاحی ریاست بنانے سے ہی ملک اور قوم کے مسائل حل ہو سکتے ہیں ، دو قومی نظریے کی بنیاد پر ہی برصغیر کے مسلمانوں کی لازوال جدو جہد اور قربانیوں کے باعث اس مملکت خداداد پاکستان کا وجود عمل میں آیا ۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے اسلام کے اصولوں کے مطابق مسلمانوں کو زندگی گزارنے ، اسلامی قوانین کو نافذکرنے اور پاکستان کو پوری دنیامیں ایک رول ماڈل بنانے کے لیے علیحدہ خطہ ٔ زمین حاصل کیا ۔ بد قسمتی سے برسوں سے ملک پر مسلط حکمران ٹولے اور طبقہ اشرافیہ نے ملک کو اس کے مقصد وجود سے دور رکھا ۔ ملک میں تباہی و بربادی اور موجودہ بدترین حالات اسی حکمران ٹولے کے پیدا کردہ ہیں جن میںسول و فوجی آمر اور حکمران دونوں شامل ہیں ۔ ان حالات سے نکلنے کے لیے اس حکمران ٹولے سے نجات حاصل کرناضروری ہے اور قوم کو مایوسی کے بجائے امید کا پیغام دینے کے لیے متحد ہو کر جدو جہد کرنے کے عزم کی ضرورت ہے ، ملک افرادی قوت بالخصوص نوجوان اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اسے صرف اہل ، دیانت دار اور ملک اور قوم کا درد رکھنے والی قیادت کی ضروت ہے ۔آج کے دن ہم اپنے کشمیری بھائیو کو بھی لازمی یاد رکھیں گے ، کشمیر کے بغیر پاکستان نا مکمل ہے ، آج کی تقریب ہم اہل کشمیر کے نام کرتے ہیں ،وہ بھی آج مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کا یوم آزادی منا رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وطن عزیز مملکت خدادداد پاکستان کے 77ویں یوم آزادی کے حوالے سے ادارہ نور حق سے متصل نیو ایم اے جناح روڈ پر پرچم کشائی کے موقع خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ حافظ نعیم الرحمن نے پرچم کشائی کی ، پاکستان کا جھنڈا لہرایا اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئی ۔ تقریب میں گولڈ میڈلسٹ عالمی شہرت یافتہ باکسر آغا کلیم ، مارشل آرٹ کے گولڈ میڈلسٹ دلاور اور رنر ایتھلیٹ شاداب نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی جنہیں پھولوں کے ہار پہنائے گئے اور ملک اور قوم کا نام روشن کرنے پر زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا ۔ ان قومی کھلاڑیوں کی مقابلوں میں شرکت کے لیے الخدمت بنو قابل پروجیکٹ کے تحت سفری سہولیات و دیگر ضروریات پوری کی گئیں ۔ دلاور خان اورنگی ٹائون سے دوڑتے ہوئے ادارہ نور حق پہنچے ۔پرچم کشائی کی تقریب میں نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی ، سیکریٹری کراچی منعم ظفر خان ، نائب امراء برجیس احمد ،مسلم پرویز ،راجہ عارف سلطان ، چیف ایگزیکٹو الخدمت نوید علی بیگ ، ڈپٹی سیکریٹر ی راشد قریشی ،سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری سمیت دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے جبکہ اسکولوں کے بچوں و بچیوں اور مختلف فیملیزنے بھی پرچم کشائی میں شرکت کی ۔ حافظ نعیم الرحمن نے ملک و قوم کی تعمیر و ترقی ، خوشحالی ، سلامتی و استحکام اور ملک کو اس کے مقصد وجود سے ہمکنار ہونے کے لیے خصوصی دعا کی اور پُر جوش نعرے بھی لگوائے ، جن میں یہ نعرے شامل تھے ، پاکستا ن کا مطلب کیا ، لا الہ الا اللہ ، ہم سب کا رشتہ کیا ، لا الہ الا اللہ کشمیریوں سے رشتہ کیا ،لا الہ الا اللہ ۔ حافظ نعیم الرحمن نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ 76سالوں سے مسلط حکمرانوں نے ملک کو تباہ و برباد کیا اور قوم کو مایوسی اور اندھیروں میں دھکیل دیا ۔ ملک میں بہترین ٹیلنٹ موجود ہے اور ہمارے نوجوان بڑی صلاحیتوں کے مالک ہیں لیکن وہ مایوس ہو کر ملک سے باہر جا رہے ہیں ، ہمیں اس ٹیلنٹ کی قدر کرنی ہو گی اور اسے مایوسی کے اندھیروں سے نکال کر امید کا پیغام دینا ہوگا اگر ہم نے اس ٹیلنٹ کی قدر نہ کی تو یہ ملک صرف طبقہ اشرافیہ کا ہی ملک رہ جائے گا کیونکہ اسی طبقے نے قوم کو تقسیم در تقسیم کر کے آپس میں گٹھ جوڑ کیا ہوا ہے ۔ ان کی اولادیں تو ملک سے باہر تعلیم حاصل کرتی ہیں لیکن انہوں نے قوم کو جاہل رکھا ہوا ہے ، یہ قوم کے بچوں کو آگے نہیں آنے دیتے ۔ قوم کو خود متحد ہو نا ہو گا اور اس حکمران ٹولے اور طبقہ اشرافیہ کے گٹھ جوڑ کو توڑنا اور انہیں تقسیم کرنا ہو گا ۔ قیام پاکستان کے لیے برصغیر کے مسلمانوں نے تحریک پاکستان میں جس جوش و جذبے کے ساتھ اتحادو یکجہتی کا مظاہرہ کیا تھا اسی طرح حکمران ٹولے اور طبقہ اشرافیہ سے نجات کے لیے قوم کو متحدو منظم ہو کر جدو جہد کرنا ہوگی ۔ قائد اعظم کی قیادت میں برصغیرکے مسلمانوں نے لازوال قربانیاں دے کر پاکستان حاصل کیا ، قائد اعظم نے کبھی ذاتی مفاد کو سامنے نہیں رکھا بلکہ ہمیشہ قوم کے مستقبل کا سوچا اور قوم کے لیے ایک خطہ زمین کا حصول یقینی بنایا ۔ مسلمانوں نے کلمے کی بنیاد پر ہی جدو جہد کی اور قربانیاں دیں ۔ پاکستان کسی خطہ زمین کا نہیں بلکہ ایک عقیدے اور نظریے کا نام ہے ، قائد اعظم بھی اس ہی بنیاد پر مملکت کا حصول چاہتے تھے اور بارہا انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ہم ایک ایسا خطہ زمین چاہتے ہیں جہاں مسلمان آزادی سے اپنے ایمان اور عقیدے کے مطابق زندگی گزاریں اوریہ ملک پوری دنیا کے لیے ایک اسلامی رول ماڈل ہو مگر افسوس کہ 76سال سے اس نظریے سے روگردانی کی گئی جس کی سزا مل رہی ہے ۔