ملک بھر میں 76 ویں یومِ آزادی پر روایتی جوش و خروش، تقاریب منعقد
شیئر کریں
پاکستان کا 76 واں یومِ آزادی ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے، ملک بھر میں چھوٹی بڑی تقاریب منعقد کی گئیں۔ دن کا آغازوفاقی دارالحکومت میں 31 توپوں کی سلامی اور صوبائی ہیڈکوارٹرزمیں21،21 توپوں کی سلامی سے ہوا، اس موقع پر پاک فوج اور نیوی کے دستے کی جانب سے نعرہ تکبیر، اللہ اکبر کے فلک شگاف نعرے بھی بلند کیے گئے۔ نماز فجر کے بعد مساجد میں ملک وقوم کی ترقی، خوشحالی اور امن وسلامتی کی دعائیں مانگی گئیں اور پاک فوج اور رینجرز کے خصوصی دستے نے سلامی دی۔ ملک بھر میں مختلف مقامات پر پرچم کشائی کی تقریبات منعقد کی گئیں جن میں اہم شخصیات نے شرکت کی، واہگہ بارڈر پر صبح کے وقت پرچم کشائی ہوئی۔ سرکاری و نجی عمارتوں، سڑکوں، بازاروں اور مارکیٹوں میں شاندار چراغاں کیا گیا ہے جبکہ قومی پرچم، جھنڈیاں، بانیانِ پاکستان کی تصاویر اور بینرز جگہ جگہ آویزاں کیے گئے ہیں۔ یومِ آزادی کے موقع پرمزار قائد اور مزار اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقاریب بھی منعقد کی گئیں۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار پر بھی گارڈز کی تبدیلی کی تقریب روایتی جوش و خروش سے منعقد کی گئی۔ تقریب کے مہمان خصوصی پاکستان نیول اکیڈمی کے کموڈور محمد خالد تھے، انہوں نے مزار قائد پر پھولوں کی چادر رکھی اور فاتحہ خوانی کی، پاکستان نیول اکیڈمی کے کیڈٹس نے مزار قائد پر اعزازی گارڈز کے فرائض سنبھال لیے، اعزازی گارڈز میں 2 دستے شامل ہیں جن میں ایک دستہ پاک بحریہ کے سیلرز جب کہ دوسرا دستہ پاکستان نیول اکیڈمی کے کیڈٹس پر مشتمل ہے۔ شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے مزار پر پاک فوج کے چاق و چوبند دستے نے رینجرز کی جگہ گارڈز کے اعزازی فرائض سنبھال لیے، میجرجنرل قیصرسلیمان، گیریژن کمانڈر لاہور نے مزاراقبال پر پھولوں کی چادر رکھی اور فاتحہ خوانی کی۔ اسلام آباد میں واقع کنونشن سینٹر میں پرچم کشائی کی تقریب ہو ئی، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر عارف علوی نے کہا کہ میں بانیانِ پاکستان کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے پاکستان کے لیے جدوجہد کی اور ملک بنا کر ہمارے ہاتھوں میں سونپ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری آزادی کی جدوجہد 1857 سے شروع ہو چکی تھی جب دہلی کی گلیاں اور بازار مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے تھے، اس قربانی کے بعد سرسید احمد خان جیسے قائدین نے علم کی داغ بیل ڈالی اور مسلمانوں کو علم سے جوڑا، علامہ اقبال نے امت کو نظریہ دیا اور پھر قائد اعظم محمد علی جناح کی جدوجہد نے دنیا کا نقشہ بدل دیا اور ایک قوم بنا دی۔ ان کا کہنا تھا کہ آزمائشوں کی گھڑی میں ان قربانیوں کی یاد دہانی ضروری ہے تاکہ ہم اپنی جستجو کو مزید مستحکم کریں، آج بھی ہمارے فوجی جوان اور عوام مسلسل شہادتیں دے رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم ایک لاکھ جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں، ان سب کی قربانیوں کو میں خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ صدر عارف علوی نے کہا کہ یہ یاد دہانی ضروری ہے کہ یہ قربانیاں ہم نے جمہوریت، آزادی، عدل اور مساوات کی خاطر دیں، 13 جنوری 1948 کو قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ اسلام ہماری زندگی اور ہمارے وجود کا بنیادی سرچشمہ ہے، ہم نے پاکستان کا مطالبہ زمین کا ایک ٹکڑا حاصل کرنے کے لیے نہیں کیا تھا بلکہ ہم ایک ایسی تجربہ گاہ حاصل کرنا چاہتے تھے جہاں ہم اسلام کے اصولوں پر عمل کر سکیں۔ یہ وہ دن ہے جب پاکستان 1947 میں برطانوی سامراج سے آزادی حاصل کر کے معرض وجود میں آیا۔ 14 اگست کا دن پاکستان میں سرکاری سطح پر قومی تہوار کے طور پر بڑی دھوم دھام سے منایا جاتا ہے، پاکستانی عوام اس روز اپنا قومی پرچم فضا میں بلند کرتے ہوئے اپنے قومی محسنوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔