ریلوے میں سیاسی بھرتیوں کی وجہ سے ہرطرف گڑبڑ ہے، چیف جسٹس
شیئر کریں
سپریم کورٹ نے پاکستان ریلوے کے مستقل ہونے والے 80 ملازمین سے متعلق سروس ٹربیونل کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ملازمین کیخلاف ریلوے کی درخواست سماعت کیلئے منظورکرلی جبکہ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ریلوے حکام کے غیرپیشہ وارانہ رویے کی وجہ سے آج پاکستان ریلوے کا یہ حال ہے،سیاسی بھرتیوں کی وجہ سے ہرطرف گڑبڑ ہے۔ منگل کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ عارضی بھرتیاں سیاسی بنیادوں پر کی جاتی ہیں،عارضی بھرتی ہونے والے ملازمین گھروں میں بیٹھ کر تنخواہیں لیتے ہیں،ریلوے میں اسی وجہ سے تو اتنے حادثات ہوتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ریلوے میں اب بھی ہر مہینے سینکڑوں کی تعداد میں عارضی بھرتیاں ہوتی ہیں،سیاسی تقرریوں نے ریلوے کوتباہ کردیا۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ریلوے حکام سیاسی بھرتیاں کر کے پھر انہیں مستقل کرنے کیلئے سیاسی بنیادوں پر پالیسی بناتے ہیں انہوںنے کہاکہ ریلوے ایک حکومتی ادارہ ہے تو پھر بھرتیاں سیاسی بنیادوں پر کیوں کی جاتی ہیں،ریلوے کی 80 فیصد آمدن تنخواہوں اور پنشن میں چلی جاتی ہے۔بعدازاں سپریم کورٹ نے پاکستان ریلوے کے مستقل ہونے والے 80 ملازمین سے متعلق سروس ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے پاکستان ریلوے کے مستقل ہونے والے 80 ملازمین سے متعلق سروس ٹربیونل کا فیصلہ معطل کردیا ۔