میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کے الیکٹرک اور نیپرا کا گھناؤنا کھیل کراچی کے ساتھ جاری، بجلی پھر 5 روپے28 پیسے فی یونٹ مہنگی

کے الیکٹرک اور نیپرا کا گھناؤنا کھیل کراچی کے ساتھ جاری، بجلی پھر 5 روپے28 پیسے فی یونٹ مہنگی

جرات ڈیسک
منگل, ۱۴ جون ۲۰۲۲

شیئر کریں

کے الیکٹرک اور نیپرا کا گھناؤنا کھیل کراچی کے ساتھ جاری، بجلی پھر 5 روپے28 روپے فی یونٹ مہنگی۔ سرکاری  ادارے عوام کے ساتھ بے رحمانہ سلوک میں ہر حد پار کرنے لگے۔ نیپرا کے الیکٹرک کے ہر اضافے کو جائز قرار دینے کی روش پر گامزن ہے۔ حالیہ دنوں میں مسلسل بجلی مہنگی کرنے کی تمام کوششوں میں نیپرا، الیکٹرک کا پورا ساتھ دینے لگا۔ کراچی جو پہلے سے ہی بجلی کی اضافی قیمتوں کے ساتھ کے الیکٹرک کے ظلم کو مسلسل برداشت کررہا ہے۔ اب اُسے نیپرا نے کراچی کے بجلی صارفین کے لیے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی پانچ روپے 28 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی منظوری دے دی۔ اضافے کی منظوری اپریل کی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں دی گئی، نیپرا تفصیلی فیصلہ اور نوٹیفکیشن بعد میں جاری کرے گا۔ حیرت انگیز طور پر اپریل کی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں پہلے کے الیکٹرک نے بجلی چار روپے 86 پیسے فی یونٹ بجلی مہنگی کرنے کی درخواست کی تھی تاہم بعد میں اس پر نظرثانی کر کے پانچ روپے 30پیسے فی یونٹ بجلی مہنگی کرنے کی اجازت مانگی گئی۔ نیپرا نے اس پر کوئی سوال تک نہیں اُٹھایا۔ منگل کے روز نیپرا نے سماعت کے بعد بجلی پانچ روپے28 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی منظوری پہلے دے دی۔ جبکہ نیپرا نے کہا کہ اس حوالے سے مہیا ڈیٹا کا جائزہ بعد میں لیا جائے گا جس کے بعد تفصیلی فیصلہ جاری کرے گا۔ یوں آئندہ ماہ کے بلوں میں اس اضافے کا اطلاق بغیر ڈیٹا جائزے اور تفصیلی فیصلے کے پہلے ہی کر لیا جائے گا، اس طرح بجلی مہنگی کرنے سے کراچی کے صارفین سے صرف ایک ماہ میں 10 ارب روپے کااضافی بٹور لیے جائیں گے۔ جبکہ کے الیکٹرک نے جنوری سے مارچ کی سہ ماہی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بھی تین روپے89 پیسے فی یونٹ اضافہ کی درخواست کی ہے۔ اس سے قبل کے الیکٹرک نے جنوری سے مارچ کی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی چار روپے 52 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی درخواست کی تھی جس کو بعد میں نظرثانی کرکے اب تین روپے 89 پسے فی یونٹ اضافہ مانگا گیا ۔ نیپرا سہ ماہی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بھی بجلی کی قیمت میں اضافہ کے حوالے سے الگ سماعت کرکے فیصلہ کرے گا۔ واضح رہے کہ کراچی کے ساتھ اس ظلم پر تمام سیاسی جماعتیں اور سرکاری ادارے سفاکانہ خاموشی کی روش پر گامزن ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں