بیراج خالی ہونے لگے، سندھ کے شہری علاقوں میں پانی کی مزید قلت کا خدشہ
شیئر کریں
سندھ کے بیراجوں پر پانی کی قلت میں کمی نہ آسکی، مختلف شہروں میں نہری نظام متاثر ہونے سے زراعت کے ساتھ پینے کے پانی کا بحران بھی شدید ہوگیا ہے۔سندھ کے تینوں بیراجوں پر پانی کی قلت61 فیصد سے زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق ملک کے بالائی علاقوں اور سندھ میں بارشیں نہ ہونے سے صورتحال خراب ہوگئی جس کے باعث سندھ، پنجاب، بلوچستان پانی کی کمی کا شکار ہے۔گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر ایک مرتبہ پھر پانی کی سطح کم ہونے لگی، گڈو بیراج پر پانی کی کمی تقریبا 80 کم، کوٹری بیراج پر 68 فیصد، سکھر بیراج پر 46 فیصد پانی کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔اس صورت حال میں صوبہ بلوچستان 73 فیصد، سندھ 61 فیصد اور پنجاب 49 فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ترجمان ایری گیشن نے بتایا کہ سکھر بیراج کے کینالوں کی پانی طلب 56 ہزار کیوسک ہے لیکن 30 ہزار 675 کیوسک پانی مل رہا ہے۔گڈو بیراج کے کینالوں کے لیے پانی کی طلب 31 ہزار 100 کیوسک ہے لیکن 9ہزار 362 کیوسک پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔کوٹری بیراج کے کینالوں کے لیے پانی کی طلب 32 ہزار 460 کیوسک ہے لیکن 10 ہزار 195 کیوسک پانی دیا جا رہا ہے۔ترجمان ایری گیشن سندھ کے مطابق گذشتہ 40 برس میں بیراجوں میں پانی کی اتنی کمی نہیں ہوئی جتنی اب ہے۔ پانی کی قلت کے باعث چاول، کپاس، گنے سمیت خریف کی دیگر فصلیں شدید متاثر ہیں۔محکمہ انہار کے مطابق آئندہ روز میں بارشیں نہیں ہوئیں تو سندھ میں مزید پانی کا بحران پیدا ہوگا۔دوسری جانب انچارج کنٹرول روم کے مطابق تربیلا ڈیم اور تونسہ پرڈیڈ لیول ختم نہ ہوسکا، تربیلا پر پانی کی آمد 89 ہزار 400اخراج 88 ہزار600 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ کالا باغ پر پانی کی آمد 79 ہزار387 اور اخراج 76 ہزار387 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ تونسہ پر پانی کی آمد81 ہزار814 اور اخراج 74 ہزار422 کیوسک جبکہ گڈو بیراج پر پانی کی آمد 55ہزار628،اخراج 46 ہزار266 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق تربیلہ ڈیم میں گزشتہ پندرہ دنوں سے ڈیڈ لیول پر ہے، تربیلہ ڈیم میں 1398 فٹ پانی موجود ہے۔گڈو بیراج سے نکلنے والی بیگاری کینال تاحال بند ہے، بیگاری کینال یکم مئی کو کھولا جانا تھا، گزشتہ چار روز میں گڈو بیراج پر 11 ہزار کیوسک پانی کم ہوا ہے۔