میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
وزیراعلیٰ سندھ کٹھ پتلی ، ڈوریں زرداری کے پاس ہیں ، فواد چودھری

وزیراعلیٰ سندھ کٹھ پتلی ، ڈوریں زرداری کے پاس ہیں ، فواد چودھری

ویب ڈیسک
پیر, ۱۴ جون ۲۰۲۱

شیئر کریں

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فوادچوہدری نے کہا ہے کہ ہر 5 سال کے بعد ایک شخص کو ربراسٹمپ کے طور پر سندھ کے وزیراعلی ہائوس میں بٹھا دیا جاتا ہے ،جس کی تاریں زرداری خاندان کے پاس ہوتی ہیں جو اسے کٹھ پتلی کے طور پر استعمال کرتے ہیں،سندھ کے عوام کا پانی بلاول ہائوس والے، مراد علی شاہ اور چند وڈیرے چوری کررہے ہیں اور الزام پنجاب پر لگا رہے ہیں، سندھ اور کراچی کے شہریوں کو تکلیف سے بچانے کیلئے پورا ملک تکلیف برداشت کرتا ہے،گورنر راج کی آئین میں گنجائش نہیں، یہ جمہوری کام نہیں، سندھ میں آئین کی دفعہ 140 اے نافذ ہونی چاہیے جس کی ذمہ داری سپریم کورٹ کی ہے۔گورنرہائوس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعلی اور صوبائی اسمبلی کی حیثیت محدود ہے، صوبے کے حوالے سے فیصلہ سازی کا اختیار وزیراعلی یا سندھ اسمبلی کے پاس نہیں بلکہ سارا اختیار ان کے پاس ہے جو بلاول ہائوس میں بیٹھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں پورے ملک میں لوڈشیڈنگ کا سامنا رہا لیکن کراچی میں بری ریکوری والوں کے سوا شہر میں لوڈشیڈنگ نہیں ہوئی کیوں کہ وفاقی حکومت نے کے الیکٹرک کو 500 میگا واٹ اضافی بجلی فراہم کی تھی۔انہوں نے کہا کہ ہر برس گرمی میں کراچی میں بجلی شدید بحران ہوتا ہے لیکن وفاقی حکومت کے خصوصی انتظامات کی بدولت کراچی کے شہریوں کو گرمی میں لوڈشیڈنگ بھگتنی نہیں پڑی اور اس کے باعث آنے والے دبائو کے نتیجے میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں ٹرپنگ ہوئی۔انہوں نے کہ وزیراعلی سندھ قوم پرست سیاست کررہے ہیں، وہ خود کو بینظیر اورذوالفقار بھٹو کی سیاست سے الگ کررہے ہیں، سندھ کو 3 سالوں میں 1600 سے 1800 ارب روپے دیئے گئے، اس بجٹ میں بھی سندھ کا حصہ بڑھایا گیا ہے، ان کے پاس اتنا پیسہ آیا لیکن وہ کہاں گیا۔سندھ حکومت اتنا پیسہ ملنے کے باوجود بھی صوبائی حکومت اب تک اپنا محکمہ پولیس بھی ٹھیک نہ کرسکی، اور ہر سال وفاق کی منت کرتی ہے کہ رینجرز کو صوبے میں رہنے دیا جائے، کراچی پولیس میں اتنی اہلیت نہیں کہ امن بحال کرے، سندھ میں اس وقت آرٹیکل 140 اے لاگو کرنیکی ضرورت ہے، گورنر راج حل نہیں کیونکہ یہ غیرجمہوری عمل ہے، سندھ اور کراچی کے شہریوں کو تکلیف سے بچانے کیلئے پورا ملک تکلیف برداشت کرتا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ بلوچستان کے بی ایریاز جہاں باضابطہ انتظامیہ موجود نہیں وہاں کے حالات کراچی کے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بہتر ہیں، یہاں جسکا دل چاہتا ہے گاڑی روک کر لوٹ لیتا ہے، یہ پولیس کی ذمہ داری ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں