میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عمران حکومت گراکرزرداری مشکل میں پڑگئے ،اتحادی ناراض

عمران حکومت گراکرزرداری مشکل میں پڑگئے ،اتحادی ناراض

ویب ڈیسک
هفته, ۱۴ مئی ۲۰۲۲

شیئر کریں

(رپورٹ :رانا خالد قمر)مفاہمت کے بادشاہ آصف علی زرداری کی عزت دا ؤپر لگ گئی۔ عمران خان کو گرانے اور شہباز شریف کو لانے میں اہم کردار ادا کرنے والے زرداری مشکل میں پھنس گئے۔ لندن اجلاس میں زرداری کے کردار پر بھی شک و شبہ ظاہر کیا گیا۔ معاہدہ بچانے کیلئے ہاتھ پاؤں مارنے لگے۔ تفصیلات کے مطابق ان دنوں اقتدار کے ایوانوں میں ہلچل مچی ہوئی ہے ن لیگ اسٹیبلشمنٹ کی دو عملی پر شاکی ہے اور وہ حکومت سے زیادہ اپنی سیاست بچانے کی کوشش میں ہے اسی سلسلہ میں ن لیگ کا اعلی سطحی وفد لندن یاترا کیلئے گیا وہاں کیا فیصلے ہوئے یہ آئندہ چند روز میں سامنے آ جائیں گے ادھر پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری بھی اپنی سیاسی زندگی کے مشکل ترین وقت سے گزر رہے ہیں وہ اسٹیبلشمنٹ اور پی ڈی ایم کے درمیان ضامن ہیں ان کی کوششوں سے عمران خان کی حکومت ختم اور شہباز شریف کی حکومت قائم ہوئی وہ عمران خان اور معاشی چیلنج سے بیک وقت نمٹ رہے ہیں انہیں اسٹیبلشمنٹ سے شکائت ہے کہ اس کا ایک دھڑا کھل کر عمران خان کی سپورٹ کر رہا ہے جس سے حکومت کو شدید تحفظات ہیں جس کا اظہار وہ آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمان سے کئی بار کر چکے ہیں ۔ آصف زرداری کو ضامن کی حیثیت سے اپنا کردار نبھانے کی یاد دہانی کروائی لیکن انہوں نے خاص توجہ نہ دی جس پر شہباز شریف نے اپنے بھائی اور پارٹی قائد کو ساری صورتحال سے آگاہ کیا نواز شریف نے آصف زرداری سے رابطہ کیا اور انہیں کہا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کریں کہ وہ اپنے نیوٹرل ہونے کا مکمل ثبوت دے اور عمران خان کی سپورٹ کرنے والے دھڑے کو اس کام سے روکے ۔ یہ پیغام آصف زرداری نے اسٹیبلشمنٹ تک نہ پہنچایا ۔ جس پر آصف علی زرداری کے کردار پر بھی شک و شبہ ظاہر کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف کو ایک "پیغام” دیا گیا کہ وہ اسی ماہ میں اسمبلی توڑ دیں اس پیغام کے بعد شہباز شریف لندن چلے گئے ان کے لندن جانے کے بعد آصف علی زرداری کو اطلاع دی گئی کہ میاں نواز شریف اسٹیبلشمنٹ اور زرداری سے معاہدے کی پاسداری نہ کرنے پر ناراض ہیں جس کا اظہار انہوں نے ایک کانفرنس کال میں آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمن سے کیا ۔ اس کال کے بعد آصف علی زرداری نے مقتدر حلقوں سے رابطہ کرکے معاملے کی سنگینی سے آگاہ کیا اور کہا کہ اگر شہباز شریف فوری طور پر اسمبلی توڑ دیں گے تو آئینی بحران پیدا ہوگا جو کسی سے نہیں سنبھالا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ آصف علی زرداری نے اس پیغام رساں سے تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ حکومت کے اچانک خاتمے سے ان کا مستقبل کا منصوبہ برباد ہو جائے گا اس لئے نواز شریف کے مطالبے پر توجہ دی جائے تاکہ جو بھی معاملات ہمارے درمیان طئے ہوئے ان کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔ ذرائع نے بتایا کہ آصف علی زرداری کی ہنگامی پریس کانفرنس بھی اسی سلسلہ کی کڑی تھی کہ نواز شریف کو انتہائی اقدام سے روکا جا سکے اس پریس کانفرنس کے بعد وہ دو بار سابق وزیراعظم میاں نواز شریف سے رابطہ کر چکے ہیں اور انہیں ستمبر تک اسمبلی نہ توڑنے پر قائل کرنے کی کوشش کر چکے ہیں جس کے جواب میں نواز شریف نے شرط رکھی ہے کہ وہ ہمارے ساتھ طئے شدہ چھ نکات میں سے پہلے دو نکات پر عمل درآمد کریں تو ان کی بات مانی جا سکتی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں