میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پیپلزپارٹی سے توقع نہ تھی باپ کو باپ بنا لیں گے، مولانا فضل الرحمن

پیپلزپارٹی سے توقع نہ تھی باپ کو باپ بنا لیں گے، مولانا فضل الرحمن

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۴ اپریل ۲۰۲۱

شیئر کریں

پیپلزپارٹی اور اے این پی کے بغیر بھی پی ڈی ایم کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کرلیا گیا، 8جماعتیں حکومت کیخلاف تحریک چلائیں گی، استعفوں اور لانگ مارچ کے مراحل قریب آگئے، پیپلزپارٹی نے سید یوسف رضا گیلانی کے ساتھ زیادتی کرتے ہوئے ان کی شخصیت کو مجروح کیا ہے جس پر افسوس ہوا، دونوں جماعتیں اپنے فیصلوں پر نظرثانی کریں۔ رمضان المبارک میں بڑے بڑے فیصلے کیے جائیں گے۔ اس امر کا اظہار سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمن نے اتحاد کے ہنگامی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پی ڈی ایم کے ہنگامی اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ ن، جمعیت علماء اسلام، قومی وطن پارٹی، نیشنل پارٹی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی، بی این پی مینگل، جمعیت علماء پاکستان و دیگر اتحادی جماعتوں کے رہنما و نمائندے شریک ہوئے۔ اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمن نے احسن اقبال، شاہد خاقان عباسی، سینیٹر طاہر بزنجو، سینیٹر محمد اکرم،مولانا اویس نورانی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہنگامی اجلاس ہوا پی ڈی ایم 10 جماعتوں کے اتحاد کا نام ہے، تمام جماعتوں کی حیثیت برابر ہے۔ اتحاد کے اندر تنظیمی ڈھانچہ ہوتا ہے صرف پارٹیوں کے سربراہ یا نمائندے نہیں ہوتے۔ ہم نے مشکل فیصلے کیے ہیں اکثر فیصلے اتفاق رائے سے کئے۔ چیئرمین سینیٹ ، ڈپٹی چیئرمین اور ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر کے منصب کیلئے امیدواروں کا تعین تحریری طورپر اتفاق رائے سے کیا گیا۔ خلاف و رزی ہوئی تو وضاحت طلب کی، تنظیمی ڈھانچے کا تقاضا تھا کہ جن جماعتوں سے شکایات تھیں وضاحت طلب کرتے، ساری جماعتوں کی قیادت جانتی ہے کہ تنظیمی معاملات اور ضابطہ کار ہوتا ہے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے ، پورے عزت و نفس کے ساتھ اپنے ساتھیوں سے وضاحت طلب کی۔ ان کے قد کاٹھ کا خیال رکھا اور دو سطری بیان بھی وضاحت سے متعلق میڈیا کے سامنے نہیں رکھا۔ چوک چوراہوں پر بات کرنے کی بجائے فورم پر بات ہونی چاہیے، ہم نے احترام کے ساتھ ، وقار کے ساتھ ان سے وضاحت طلب کی، دونوں جماعتوں کے سیاسی قد کاٹھ کا تقاضا تھا کہ سیاسی تجربات کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے ساتھیوں کی وضاحت کا باوقار انداز میں جواب دیتے ۔ مگر دونوں جماعتوں نے غیر ضروری طورپر اسے عزت و نفس کا مسئلہ بنا دیا، جبکہ ہم نے سیاسی تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھا اور وہ پی ڈی ایم کا سربراہ اجلاس یا اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کرسکتی تھی اور وہاں جواب دے سکتی تھی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ پی ڈی ایم سنجیدہ فورم ہے قومی سطح پر مقاصد کے حصول کیلئے اتحاد کو ان باتوں میں نہیں الجھنا چاہیے، پی ڈی ایم کسی عہدے ، کسی منصب پر لڑائی کا فورم نہیںہے، مشکل مواقع ہم نے عبور کیے، چوک ، چوراہوں کے بجائے احترام کے ساتھ بات کریں۔ پاکستان کے مقاصد، سیاست، جمہوریت جیسے عظیم مقاصد ہمارے مدنظر ہیں، آج بھی دونوں جماعتوں کو موقع دیتے ہیں کہ فیصلوں پر نظرثانی کرتے ہوئے پی ڈی ایم سے رجوع کریں آپس میں بیٹھ کر شکایات دور ہوسکتی ہیں۔ پی ڈی ایم عوام کی امانت ہیں، پیپلزپارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے استعفے موصول ہوگئے ہیں، انہیں زیر التواء رکھا جارہا ہے۔ دونوں جماعتوں کو سیاسی روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے چھوٹی سطح پر آکر فیصلے نہیں کرنے چاہئیں۔ بڑے بڑے فیصلوں کا وقت قریب ہے رمضان المبارک میں یہ فیصلے ہوں گے میدان میں رہیں گے، تحریک ، لانگ مارچ، استعفوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ عوام مہنگائی، بے انصافی سے دوچار ہے،ملک قرضوں میں دھنستا جارہا ہے، معیشت ڈوب رہی ہے بلکہ پاکستان ڈوب رہا ہے۔ کسی جماعت کو اپنے ذاتی مفاد کیلئے پی ڈی ایم کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے افسوس کہ دونوں جماعتوں نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا اور استعفے بجھواتے ہوئے خود کو الگ کرلیا۔ کوشش کریں گے انہیں قائل کرلیں اگر وہ اپنے فیصلوں پر نظرثانی کیلئے تیار ہوں۔ ان کے فیصلوں کا انتظار ہے، ہم نے طے کیا ہے کہ بیان بازی میں نہیں الجھیں گے اور ان دو جماعتوں کے حوالے سے یہ ہمارا آخری بیان ہے۔ کسی جماعت کو کسی شوشے کی بنیاد پر کوئی سوال یا بیان نہیں دینا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مجھے توقع نہیں تھی کہ وہ باپ کو اپنا باپ بنا لیں گے۔پیپلزپارٹی نے سید یوسف رضا گیلانی کے ساتھ زیادتی کی ہے ان کی شخصیت کو مجروح کیا ہے جس پر مجھے افسوس ہے جبکہ پیپلزپارٹی نے تحریری طورپر اپوزیشن لیڈر کے عہدے کے بارے میں اتفاق رائے کیا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ کیا الطاف حسین اپنے ساتھ بھی ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ حکومت پر رٹ کسی اور کی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں